ETV Bharat / state

Urdu Poet Khalid Abidi Passes Away: اردو شاعر وادیب خالد عابدی کا انتقال

ریاست مدھیہ پردیش کے معروف اردو شاعر و ادیب خالد عابدی کے انتقال سے بھوپال کے ادبی حلقوں میں غم کی لہردوڑ گئی ہے۔ خالد عابدی کو بھوپال کے بڑا باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ Poet Khalid Abidi Passes Away In Bhopal

Khalid Abidi passes away
معروف شاعر وادیب خالد عابدی کا انتقال
author img

By

Published : Jul 7, 2022, 7:50 PM IST

بھوپال: مدھیہ پردیش کے معروف اردو شاعر، ادیب خالد عابدی کے انتقال پر اردو حلقے میں غم کی لہر ہے۔ اس موقع پر نوجوان شاعر بدر واسطی نے کہا اگر یہ کہا جائے کہ اردو ادب کا اور فلموں کا انسائیکلوپیڈیا بھوپال سے رخصت ہوگیا، تو یہ غلط نہیں ہوگا۔ خالد عابدی کو کتابوں اور شخصیت کے بارے میں کافی وسیع جانکاری تھی۔ کسی فلم، یا کسی اداکار کا اصل نام کیا ہے وہ کہاں پیدا ہوئے اور کہاں تعلیم حاصل کی انہیں سب پتہ ہوتا تھا۔

خالد عابدی کا انتقال

بدر واسطی نے کہا کہ آج خاص بات یہ ہے کہ خالد عابدی عظیم فنکار دلیپ کمار کے بہت بڑے مداح تھے۔ دلیپ کمار کی یوم پیدائش بڑے جوش کے ساتھ مناتے تھے۔ اس موقع پر قرآن خوانی اور دیگر پروگرام منعقد کرتے تھے۔ اور آج 7 جولائی کے دن دلیپ کمار کی یومِ ولادت ہے۔ آج ہی کے دن خالد عابدی اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ خالد عابدی کا یوں چلے جانا ادب کا بڑا نقصان ہے۔

اس موقع پر بھوپال کے معروف ادیب اور صحافی عارف عزیز نے خالد عابدی کے انتقال پر کہا کہ عابدی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انہیں پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا۔ ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ جب وہ ریڈیو میں کام کرتے تھے تو انہوں نے نئے ٹیلنٹ کو زیادہ موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ خالد عابدی کا سب سے بڑا کارنامہ ان کی لائبریری تھی۔ کیونکہ خالد عابدی خود بھوکا رہنا پسند کرتے تھے پر وہ نئی نئی کتابیں خرید کر اپنی لائبریری میں رکھتے تھے۔ ان کی لائبریری میں لگ بھگ سبھی قیمتی کتابیں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھوپال: 80 برس کے بزرگ کی دلیپ کمار کے تئیں دیوانگی

واضح رہے محمد خالد عابدی کا شمار بھوپال کے محب اردو میں ہوتا ہے۔ خالد عابدی کی پیدائش 17 اکتوبر 1949 کو بھوپال میں ہوئی تھی۔ خالد عابدی ایک لمبے عرصے تک آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے اور مارچ 2010 میں پروگرام ایگزیکٹیو آل انڈیا ریڈیو کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔

خالد عابدی کی تصانیف کی فہرست طویل ہے۔ خالد کے ادبی سفر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں شروع ہوا تھا اور آخری وقت تک جاری رہا- خالد عابدی نے مختلف اصناف پر طبع آزمائی کی تھی۔ انھوں نے افسانے، بچوں کے ڈراموں کے ساتھ طنزیہ و مزاحیہ مضامین بھی لکھے ہیں۔ عابدی کی اہم تصانیف میں آواز( ریڈیوپر لکھا ڈراموں کا مجموعہ) 1975 باغ کر معروف بہ مقطعات نسخہ ( ترتیب و تدوین) 1977 پیکر آواز( ریڈیو اور اسٹیج ڈراموں کا مجموعہ) 1983 زخموں کے دریچے ( افسانوں کا مجموعہ) 1988 شکایتاعرض ہے ( طنزیہ و مزاحیہ مضامین کا مجموعہ) 1991 اردو انٹرویوز ( اردو ادیب شاعروں اور فلموں ہستیوں سے مراسلاتی انٹرویو) 1992 ٹیچر کے بغیر ( بچوں کے ڈرامے) 1994 مضامین خالد ( تحقیقی و تنقیدی مضامین کا مجموعہ) 1995 اردو مراسلاتی انٹرویو( اردو ادیب و شاعروں اور فلموں ہستیوں سے وابستگی اور اردو میں فلمیات) 2009 اور نقتہ نوگریز( منی افسانوں کا مجموعہ) اردو اور ہماری فلمیں 2010 کے نام سے نا قابل ذکر ہے۔

بھوپال: مدھیہ پردیش کے معروف اردو شاعر، ادیب خالد عابدی کے انتقال پر اردو حلقے میں غم کی لہر ہے۔ اس موقع پر نوجوان شاعر بدر واسطی نے کہا اگر یہ کہا جائے کہ اردو ادب کا اور فلموں کا انسائیکلوپیڈیا بھوپال سے رخصت ہوگیا، تو یہ غلط نہیں ہوگا۔ خالد عابدی کو کتابوں اور شخصیت کے بارے میں کافی وسیع جانکاری تھی۔ کسی فلم، یا کسی اداکار کا اصل نام کیا ہے وہ کہاں پیدا ہوئے اور کہاں تعلیم حاصل کی انہیں سب پتہ ہوتا تھا۔

خالد عابدی کا انتقال

بدر واسطی نے کہا کہ آج خاص بات یہ ہے کہ خالد عابدی عظیم فنکار دلیپ کمار کے بہت بڑے مداح تھے۔ دلیپ کمار کی یوم پیدائش بڑے جوش کے ساتھ مناتے تھے۔ اس موقع پر قرآن خوانی اور دیگر پروگرام منعقد کرتے تھے۔ اور آج 7 جولائی کے دن دلیپ کمار کی یومِ ولادت ہے۔ آج ہی کے دن خالد عابدی اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ خالد عابدی کا یوں چلے جانا ادب کا بڑا نقصان ہے۔

اس موقع پر بھوپال کے معروف ادیب اور صحافی عارف عزیز نے خالد عابدی کے انتقال پر کہا کہ عابدی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انہیں پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا۔ ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ جب وہ ریڈیو میں کام کرتے تھے تو انہوں نے نئے ٹیلنٹ کو زیادہ موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ خالد عابدی کا سب سے بڑا کارنامہ ان کی لائبریری تھی۔ کیونکہ خالد عابدی خود بھوکا رہنا پسند کرتے تھے پر وہ نئی نئی کتابیں خرید کر اپنی لائبریری میں رکھتے تھے۔ ان کی لائبریری میں لگ بھگ سبھی قیمتی کتابیں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھوپال: 80 برس کے بزرگ کی دلیپ کمار کے تئیں دیوانگی

واضح رہے محمد خالد عابدی کا شمار بھوپال کے محب اردو میں ہوتا ہے۔ خالد عابدی کی پیدائش 17 اکتوبر 1949 کو بھوپال میں ہوئی تھی۔ خالد عابدی ایک لمبے عرصے تک آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے اور مارچ 2010 میں پروگرام ایگزیکٹیو آل انڈیا ریڈیو کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔

خالد عابدی کی تصانیف کی فہرست طویل ہے۔ خالد کے ادبی سفر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں شروع ہوا تھا اور آخری وقت تک جاری رہا- خالد عابدی نے مختلف اصناف پر طبع آزمائی کی تھی۔ انھوں نے افسانے، بچوں کے ڈراموں کے ساتھ طنزیہ و مزاحیہ مضامین بھی لکھے ہیں۔ عابدی کی اہم تصانیف میں آواز( ریڈیوپر لکھا ڈراموں کا مجموعہ) 1975 باغ کر معروف بہ مقطعات نسخہ ( ترتیب و تدوین) 1977 پیکر آواز( ریڈیو اور اسٹیج ڈراموں کا مجموعہ) 1983 زخموں کے دریچے ( افسانوں کا مجموعہ) 1988 شکایتاعرض ہے ( طنزیہ و مزاحیہ مضامین کا مجموعہ) 1991 اردو انٹرویوز ( اردو ادیب شاعروں اور فلموں ہستیوں سے مراسلاتی انٹرویو) 1992 ٹیچر کے بغیر ( بچوں کے ڈرامے) 1994 مضامین خالد ( تحقیقی و تنقیدی مضامین کا مجموعہ) 1995 اردو مراسلاتی انٹرویو( اردو ادیب و شاعروں اور فلموں ہستیوں سے وابستگی اور اردو میں فلمیات) 2009 اور نقتہ نوگریز( منی افسانوں کا مجموعہ) اردو اور ہماری فلمیں 2010 کے نام سے نا قابل ذکر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.