مدھیہ پردیش میں چین اور بھارت مابین کے تنازعہ کے دوران ایک بار پھر کانگریس اور حکمران جماعت بی جے پی کے درمیان الزامات عائد کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان نریندر سلوجا نےکہا کہ دس بار رہ چکے رکن پارلیمان کمل ناتھ پر الزام عائد کرنے سے قبل پربھات جھا کو ایک بار سرپنچ کا انتخاب جیت کر دکھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پربھات جھا کی ذہنیت کو سمجھ سکتے ہیں، کیونکہ ان کے مخالف رہ چکے جوتیر آدتیہ سندھیا کو راجیہ سبھا کا امیدوار بنادیا گیا ، اس لیے وہ بے چین ہیں اور ایسے میں وہ اس طرح کے بیان دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پربھات جھا کے طرف سے یہ کہنا کہ جب کمل ناتھ مرکزی وزیر تھے تب وہ چین کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتے تھے۔لیکن اس سے پہلے وہ شیو راج چوہان کی سنہ 2011 کے چین کے سفر کو دیکھ لیں۔شیوراج سنگھ نے ریاست میں چین کے کاروبار کو لے کر کسطرح سے کام کیا ہے، وہ بار بار چین کے سامنے ریاست میں سرمایہ کاری کے لیے التجا کرتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے وزیراعلی تھے، اس دوران انہوں نے چار بار چین کا دورہ کیا اور وزیراعظم بننے کے بعد وہ پانچ بار چین کا سفر طئے کرچکے ہیں تو آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ چین کا ایجنٹ کون ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کے قومی نائب صدر پربھات جھا نے کانگریس کے ریاستی صدر اور سابق وزیراعلی کمل ناتھ پر تنقید کی تھی اور الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کمل ناتھ ن چین کے مفاد کے لیے مرکزی حکومت میں وزیر تجارت اور صنعت کی حیثیت سے خدمات انجام دیے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ بھارت اور چین تنازعہ کے دوران یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی چین کی زبان کیوں بول رہے ہیں اور کمل ناتھ چین کے ایجنٹ بن کر کام کر رہے تھے۔