ETV Bharat / state

Services of Qazi Syed Abid Wajdi Al Hasani قاضی سید عابد وجدی الحسنی کی خدمات پر پروگرام

بھوپال کی مشہور و معروف شخصیت مرحوم قاضی سید عابد وجدی الحسنی رحمۃ اللہ علیہ کی حیات و خدمات پر دو روزہ سیمینار کا انعقاد مولانا برکت اللہ ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام کیا گیا۔ Qazi Syed Abid Wajdi Al Hasani

Services of Qazi Syed Abid Wajdi Al Hasani
قاضی سید عابد وجدی الحسنی کی خدمات
author img

By

Published : Dec 11, 2022, 6:49 PM IST

بھوپال: مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام قاضی وجدی الحسینی پر دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کے افتتاحی اجلاس کی صدارت موجودہ شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی نے فرمائی جب کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ پدم شری حکیم سید ظل الرحمن، مفتی شہر مولانا ابوالکلام قاسمی، ڈاکٹر خالد محمود، مولانا عمیرالصدیق ندوی اور دیگر مہمنان موجود رہے۔ Maulana Barkatullah Bhopali Educational Society

قاضی سید عابد وجدی الحسنی کی خدمات

اس دوران برکت اللہ سوسائٹی کے صدر حاجی محمد ہارون نے اپنی استقبالیہ تقریر میں کہا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب ہر بھوپال والے کے دل میں بسے ہیں۔ اِس سیمینار کا مقصد یہ ہے کہ نئی نسل بھی قاضی صاحب سے واقف ہوسکے۔ حاجی ہارون نے اعلان کیا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب کے نام سے ہر سال ایک پروگرام منعقد کیا جائے گا اور اُن کے نام پر ہر سال دو ایوارڈ بھی دیئے جائیں گے نیز ہماری کوشش ہوگی کہ قاضی صاحب کی وہ کتابیں جو منظر عام نہیں آ سکی ہیں ان کتابوں کو بھی شائع کیا جائے گا۔

اُنہوں نے بتایا کہ علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی کا شمار اہم شخصیات میں ہوتا ہے۔ وہ ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہونے کے سبب اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ اُن کے نانا حکیم حافظ عبدالحفیظ خاں اُنھیں اپنی طرح طبیب بنانا چاہتے تھے لیکن وجدیؔ صاحب نے عالمِ دین بننا پسند کیا اور درس و تدریس کے پیشے سے وابستگی کو ترجیح دی۔ ان کی تمام خوبیوں کے ساتھ ان کی خوبی یہ بھی تھی کہ وہ قومی یکجہتی کے علمبردار تھے، ہر مذہب کے ماننے والوں سے ان کے تعلقات تھے۔

جلسہ کی صدارت فرماتے ہوئے شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی نے کہا کہ جو لوگ اداروں سے وابستہ ہوتے ہیں وہ اداروں کے نام سے فائدہ اُٹھاتے ہیں لیکن علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی صاحب ایسی شخصیت تھی کہ اُنھوں نے اداروں کو اپنی ذات سے مستفید فرمایا۔

این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب کی یہ خصوصیت تھی کہ وہ تقابلی مطالعہ کرتے تھے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کی جتنی کتابیں غیر مطبوعہ ہیں اُن کو ہمیں دیجئے کونسل اُن کی سب کتابیں شائع کرے گی۔

مولانا محمد حسان خاں نے کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری تھی کہ قاضی صاحب پر پروگرام کرتے لیکن حاجی ہارون صاحب نے یہ کام کردکھایا۔ ہم اُنھیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

مفتی ابوالکلام صاحب نے کہا کہ قاضی صاحب کے علماء اور مدارس پر احسانات ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند میں طلباء کی انجمن اور لائبریری کا نام قاضی وجدی الحسینی صاحب کے نام پر ہے، جو ہمارے لیے باعثِ فخر ہے۔

حکیم ظل الرحمن صاحب نے کہا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب کی دو خصوصیات ایسی تھیں کہ جو بہت کم علماء میں ایک ساتھ دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایک اُن کا عجز و انکسار اور دوسری اُن کی خوش طبعی اور خوش مزاجی۔ وہ باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے۔

اِس موقع پر مختلف مذاہب اور فکر و خیال کے نمائندوں نے اظہارِ خیال کیا اور سیمینار کے لیے اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔ سیمینار میں بڑی تعداد میں بھوپال و بیرونِ بھوپال کے محبانِ علم و ادب مردوخواتین نے شرکت کی۔

بھوپال: مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام قاضی وجدی الحسینی پر دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کے افتتاحی اجلاس کی صدارت موجودہ شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی نے فرمائی جب کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ پدم شری حکیم سید ظل الرحمن، مفتی شہر مولانا ابوالکلام قاسمی، ڈاکٹر خالد محمود، مولانا عمیرالصدیق ندوی اور دیگر مہمنان موجود رہے۔ Maulana Barkatullah Bhopali Educational Society

قاضی سید عابد وجدی الحسنی کی خدمات

اس دوران برکت اللہ سوسائٹی کے صدر حاجی محمد ہارون نے اپنی استقبالیہ تقریر میں کہا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب ہر بھوپال والے کے دل میں بسے ہیں۔ اِس سیمینار کا مقصد یہ ہے کہ نئی نسل بھی قاضی صاحب سے واقف ہوسکے۔ حاجی ہارون نے اعلان کیا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب کے نام سے ہر سال ایک پروگرام منعقد کیا جائے گا اور اُن کے نام پر ہر سال دو ایوارڈ بھی دیئے جائیں گے نیز ہماری کوشش ہوگی کہ قاضی صاحب کی وہ کتابیں جو منظر عام نہیں آ سکی ہیں ان کتابوں کو بھی شائع کیا جائے گا۔

اُنہوں نے بتایا کہ علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی کا شمار اہم شخصیات میں ہوتا ہے۔ وہ ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہونے کے سبب اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ اُن کے نانا حکیم حافظ عبدالحفیظ خاں اُنھیں اپنی طرح طبیب بنانا چاہتے تھے لیکن وجدیؔ صاحب نے عالمِ دین بننا پسند کیا اور درس و تدریس کے پیشے سے وابستگی کو ترجیح دی۔ ان کی تمام خوبیوں کے ساتھ ان کی خوبی یہ بھی تھی کہ وہ قومی یکجہتی کے علمبردار تھے، ہر مذہب کے ماننے والوں سے ان کے تعلقات تھے۔

جلسہ کی صدارت فرماتے ہوئے شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی نے کہا کہ جو لوگ اداروں سے وابستہ ہوتے ہیں وہ اداروں کے نام سے فائدہ اُٹھاتے ہیں لیکن علامہ سید عابد علی وجدی الحسینی صاحب ایسی شخصیت تھی کہ اُنھوں نے اداروں کو اپنی ذات سے مستفید فرمایا۔

این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب کی یہ خصوصیت تھی کہ وہ تقابلی مطالعہ کرتے تھے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کی جتنی کتابیں غیر مطبوعہ ہیں اُن کو ہمیں دیجئے کونسل اُن کی سب کتابیں شائع کرے گی۔

مولانا محمد حسان خاں نے کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری تھی کہ قاضی صاحب پر پروگرام کرتے لیکن حاجی ہارون صاحب نے یہ کام کردکھایا۔ ہم اُنھیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

مفتی ابوالکلام صاحب نے کہا کہ قاضی صاحب کے علماء اور مدارس پر احسانات ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند میں طلباء کی انجمن اور لائبریری کا نام قاضی وجدی الحسینی صاحب کے نام پر ہے، جو ہمارے لیے باعثِ فخر ہے۔

حکیم ظل الرحمن صاحب نے کہا کہ قاضی وجدی الحسینی صاحب کی دو خصوصیات ایسی تھیں کہ جو بہت کم علماء میں ایک ساتھ دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایک اُن کا عجز و انکسار اور دوسری اُن کی خوش طبعی اور خوش مزاجی۔ وہ باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے۔

اِس موقع پر مختلف مذاہب اور فکر و خیال کے نمائندوں نے اظہارِ خیال کیا اور سیمینار کے لیے اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔ سیمینار میں بڑی تعداد میں بھوپال و بیرونِ بھوپال کے محبانِ علم و ادب مردوخواتین نے شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.