بھوپال: کرناٹک میں ہوئے انتخابات سے شروع ہونے والا بجرنگ دل اور بجرنگ بلی کا معاملہ انتخابات ہونے کے بعد بھی ٹھنڈا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ ریاست مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ دگ وجے سنگھ نے ضلع برہانپور میں قیام کے دوران کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بجرنگ دل کا موازنہ بجرنگ بلی سے کیا تھا، جس کے لیے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے بجرنگ دل کو عنڈوں کی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجرنگی بلی سے بجرنگ دل سے موازنہ کرنے سے پہلے یہ طے کرنا چاہیے کہ یہ مذہبی ہے یا غیر مذہبی۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اس کے لیے وزیر اعظم کو معافی مانگنی چاہیے۔ دگ وجے سنگھ یہیں نہیں رکے۔ انہوں نے پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کو بھی ہنومان جی کا بہت بڑا بھگت کہا جب انہوں نے ھنومان جی کی بلند ترین مورتی لگائی۔ وہیں کرناٹک انتخابات میں جیت کے باوجود دگ وجے سنگھ نے ای وی ایم مشین کے تعلق سے الیکشن کمیشن کے سامنے کئی سوالات اٹھائے اور ای وی ایم کے ساتھ انتخابات نہ کرنے کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں دگ وجے سنگھ نے کانگریس کارکنان اور لیڈر ان کے ساتھ میٹنگ کر آئندہ انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی کی تیاری پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کو نشانہ بنایا۔ دگ وجے سنگھ نے الیکشن کمیشن سے ای وی ایم کو لے کر بھی سوال کیے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کی وی وی پی اے ٹی مشین میں دن ٹائم پروگرام ایبل چپ ہے یا ملٹی ٹائم پروگرام ایبل چپ ہے۔ یہ ہمارا الیکشن کمیشن سے سوال ہے۔
وہی دگ وجے سنگھ کہ بجرنگ دل پر دیے گئے بیان پر ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ دگ وجے سنگھ کو بجرنگ دل غنڈا تو نظر آئے گا ہی انہیں پی ایف آئی، سیمی، حزب التحریر غنڈے نظر نہیں آئے گے انہیں ذاکر نائیک انہیں شانتی دوت نظر آئے گا۔ جہاں پر بھی ہندو تنظیموں یا حب الوطن تنظیمیں کی بات ہوتی ہے تو وہ وہاں ضرور کچھ نہ کچھ بولتے نظر آتے ہیں۔ اور سیمی، حزب التحریر یا اس طرح کی تنظیموں کے خلاف کبھی کوئی بیان نہیں دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ختم ہوچکے ہیں اور وہاں کانگریس کی حکومت اقتدار میں ہے اور کرناٹک سے اٹھے بجرنگ دل معاملہ ریاست مدھیہ پردیش میں آج بھی سرگرم نظر آرہا ہے۔