بھوپال:فرمان الہی ہے کہ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اسی فکر کے ساتھ دارالحکومت بھوپال میں تیزی سے کم ہوتے اور سمٹتے قبرستانوں پر توجہ مرکوز کی جانے لگی ہے۔ دار القضاء والافتاء کے شہر قاضی و مفتیان کرام کی جانب سے قبرستانوں میں پختہ قبریں نہ بنانے کی تلقین کے بعد نوجوانوں میں مٹی ڈالو مہم شروع کی ہے اور کم وقت میں ہی لوگ اس مہم سے جڑنے لگے ہیں۔
کسی فکر کو لے کر شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مسلمانوں کو بحثیت مسلمان ہونے کے ناطے یہ جان لینا ضروری ہے کہ مذہب اسلام میں قبروں کو لے کر کیا کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کے تعلق سے کہا کہ پکی قبر بنانے سے پرہیز کرو بعض حدیثوں میں اس پر لعنت بھیجی گئی ہے۔دینی اعتبار سے پختہ قبر بنانا غلط ہے۔
شہر قاضی نے مزید کہا کہ دنیاوی اعتبار سے بھی پختہ قبر بنانا۔اس لئے غلط ہے کیونکہ آج جس طرح سے قبرستانوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے ۔قبرستانوں پر ناجائز قبضہ ہو رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب قبرستان اپنی تنگ حالی بیان کر رہے ہیں۔ اس لئے پختہ قبر بنانے سے پرہیز کرے اور دین اور ایمان کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Reaction on Jamiat Ulema Programme دہلی کے اجلاس پر مدھیہ پردیش جمعیت کا ردعمل
واضح رہے کی دارالحکومت بھوپال میں ایک وقت میں 134 سے زائد قبرستان ہوا کرتے تھے۔ جو وقت کے ساتھ قبضہ ناجائز اور بدانتظامی کے سبب ان کی تعداد گھٹتی گئی۔اب 7 سے 8 قبرستان ہی قابل تدفین رہ گئے ہیں۔انہیں بھی بدانتظامی پختہ قبروں کی تعمیر و جھاڑ پہاڑ کی وجہ سے مٹی کی قلت سے مرحومین کی تدفین ایک دشوار مرحلہ بن گیا ہے۔ اس لئے شہر قاضی اور مفتیان نے اہل ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مرحومین کی قبروں کو پختہ نہ بنائے تاکہ مستقبل میں تدفین میں کوئی پریشانی نہ ہو۔