سرینگر: چیف میڈیکل آفیسر سرینگر ڈاکٹر طاہر سجاد نے کہا کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے دائرے میں لائے گئے مزید اہسپتال اسٹیٹ ہیلتھ ایجنسی اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کے راڈار پر ہیں ۔اس حوالے ایس اے ایچ اور محکمہ صحت کی ٹیم مل کر کام رہی ہے اور مذکورہ اہستپالوں میں آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت دی جارہی طبی سہولیات کا جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ان ڈائیگنوسٹک مراکز پر بھی نکیل کسی جارہی ہے۔سرینگر میں کئی ایسے ڈائیگنوسٹک مراکز ہیں جہاں پر من مانی طریقے سے مختلف تشخیص ٹیسٹس کے لئے مریضوں سے رقم وصول کی جارہی ہے ان کے خلاف بھی محکمے جلد کارروائی عمل میں لانے جارہا ہے۔
ان باتوں کا اظہار چیف میڈیکل آفیسر سرینگر ڈاکٹر طاہر سجاد نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے ایک کہا کہ نجی ڈائیگنوسٹک مراکز کے لیے سرکار نے ریٹ مقرر کرنے کی خاطر ایک فی فیکزیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ ایک ماہ اندر الگ الگ ٹیسٹ کے لیے ریٹ مقرر کرنے جارہی ہے۔
سی ایم او سرینگر نے کہا کہ لوگوں کی جانب سے کئی ایسے ڈائیگناسٹک مراکز کی شکایات موصول ہورہی ہے جہاں من مانی طریقے سے مختلف ٹسٹس پر من مانی طریقے سے پیسہ وصولا جارہا ہے۔اس بات مدنظر رکھ کر محکمہ صحت نے فی فیکزیشن کمیٹی کو تشکیل دے کر ان پر نکیل کس رہا ہے ۔اس کے علاوہ ان تشخیصی لیبارٹریز میں دستیاب سہولیات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب محکمہ صحت کی ٹیم نےسرینگر میں قائم کئی نجی ڈائیگناسٹک سینٹرز کا معائنہ کیا ان میں اکثر و بیشتر میں پیشہ وارانہ اسٹاپ کی عدم موجودگی پائی گئی اور رجسٹرڈ اسٹاپ بھی وہاں نہیں پایا گیا۔ایسی ڈائیگناسٹک سینٹرز کے خلاف پر آنے والے وقت میں قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہر سجاد نے کہا کہ ڈائیگناسٹک مراکز میں بغیر رجسٹرڈ کے کوئی پیرا میڈیکل اسٹاپ ٹیسٹ انجام نہیں دے سکتا ہے اور تربیت پارہا ہے کوئی شخص بھی فرد نہ تو مریض کا سیمپل نکال سکتا ہے اور نہ ہی وہ سیمپل کی جانچ کرسکتا ہے۔ایسا کرنا بڑا جرم ہے جس پر کسی بھی ڈائیگناسٹک سینٹر کی رجسٹریشن منسوخ ہوسکتی ہے۔
سیپمل کولیکشن سینٹر پر بات کرتے ہوئے سی ایم او سرینگر نے کہا کہ وہ کسی بھی نامی گرامی لیباریٹری کا سیپمل کولیکشن نہیں کرسکتا ہے جو کہ تسلیم شدہ نہیں ہے۔کولیکشن سینٹر کے لیے بھی رجشٹریشن اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ ڈائیگناسٹک سینٹر کے لیے۔ حالیہ جموں وکشمیر کے4 نجی اہسپتالوں میں آیوشمان بھارت خدمات 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کی جانب سے جموں وکشمیر کے 4 نجی جن میں سرینگر کے 2 اہسپتال بھی شامل ہیں میں آیوشمان بھارت کے تحت دی جانی والی طبی خدمات معطل کردی گئی ہیں جبکہ ایک اہسپتال پر جرمانہ عائد کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرینگر کے دو نجی اہسپتالوں شفا اور فلورنس میں مالی ضابطگیاں پائی گئی ۔وہیں مریضوں سے گالڈن کارڈ کے باوجود آپریشن اور دیگر طبی خدمات کے عوض رقومات وصول کی گئی ۔ایسے میں ان مذکورہ اہستپالوں پر بالترتیب 26 لاکھ اور 3 لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راجوری میں پراسرار اموات معاملہ کی تحقیقات جاری، وزیر صحت سکینہ ایتو کا بیان - MYSTERIOUS DEATHS IN RAJOURI
ڈاکٹر طاہر سجاد ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آشمان بھارت اسکیم دائرے کے تحت لائے گئے اہسپتالوں میں جو بھی گالڈ کارڈ پر طبی خدمات حاصل کرے گا وہ بالکل مفت ہے اس علاج کے عوض مریض یا تیمار دار سے کوئی بھی رقم وصولناجرم ہے۔ایسے میں لوگوں کو بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے کہ جب بھی کارڈ کے تحت کئے جانے والے علاج ومعالجہ پر کوئی بھی رقم وصولتا ہے تو انہیں متعلقہ محکمے یا اسٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کو فوراً اطلاع دینی چاہیے۔