ETV Bharat / state

معمولی تنازع میں ایک شخص کو زندہ جلایا

author img

By

Published : Oct 26, 2019, 2:18 PM IST

مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر کے کینٹ تھانہ علاقہ میں پرانے ایک تنازعے کے سبب ایک شخص کو زندہ جلا دیا گیا، جس سے اس کی موت واقع ہو گئی ہے۔

ایک شخص کو زندہ جلایا

مدھیہ پردیش پولیس کے مطابق كجليون میدان کے سامنے محمد دوست (45) کی جھانسی روڈ پر بلڈنگ مٹیریل کی دکان ہے جہاں وہاں اس کے پڑوسی دوکاندار لطیف اور اس کے بھائی شکیل سے دکان بنانے کے سلسلہ میں تنازعہ چل رہا تھا۔

اسی تنازعہ کی وجہ سے گزشتہ شام محمد دوست کو زندہ جلا دیا گیا اور اسے انتہائی نازک حالت میں اسپتال لے جایا گیا، وہاں علاج کے دوران محمد دوست نے دم توڈ دیا۔

پولیس نے اس کیس میں لطیف، شکیل، سنجو اور دیوی کے علاوہ ایک دیگر کو ملزم بنایا ہے، پولیس نے لطیف، شکیل اور سنجو کو گزشتہ دیر رات گرفتار کر لیا، جبکہ دیوی اور ایک دیگر ملزم اب تک فرار ہیں جن تلاش کی جا رہی ہے۔

مدھیہ پردیش پولیس کے مطابق كجليون میدان کے سامنے محمد دوست (45) کی جھانسی روڈ پر بلڈنگ مٹیریل کی دکان ہے جہاں وہاں اس کے پڑوسی دوکاندار لطیف اور اس کے بھائی شکیل سے دکان بنانے کے سلسلہ میں تنازعہ چل رہا تھا۔

اسی تنازعہ کی وجہ سے گزشتہ شام محمد دوست کو زندہ جلا دیا گیا اور اسے انتہائی نازک حالت میں اسپتال لے جایا گیا، وہاں علاج کے دوران محمد دوست نے دم توڈ دیا۔

پولیس نے اس کیس میں لطیف، شکیل، سنجو اور دیوی کے علاوہ ایک دیگر کو ملزم بنایا ہے، پولیس نے لطیف، شکیل اور سنجو کو گزشتہ دیر رات گرفتار کر لیا، جبکہ دیوی اور ایک دیگر ملزم اب تک فرار ہیں جن تلاش کی جا رہی ہے۔

Intro:جہاں پورے ملک میں ڈول کو سان بان کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہیں اور ہر مذہب سے وابستہ لوگ اس کا استعمال  مختلف تہواروں میں کرتے ہیں لیکن اسے جڈۓ کاریگر دو وقت کی روٹی کے لئے ایک جگہ سے دوسرے جگہ پر ڈول بنانے کے لئے جاتے ہیں پھر بھی انہیں ڈر رہتا ہیں کہ سرکار انہیں فوٹ پاتھ پر بیٹھنے دے یا نہیں جبکہ مرکزی و ریاستی سرکار نے کاریگروں کے لئے کئ فلائی اسکیمیں کا اعلان کیا لیکن زمینی سطع پر وہ اسکیمیں دکھائینہیں دے رہی ہیں جو سرکاری دفاتر کی فائلوں میں ہی محدود ہے 



 ریاست جموں کشمیر کی  سرمائی دارالحکومت جموں کے پریم نگر علاقے میں  بیرون ریاست سے آئے ہوئے ڈول بنانے والے کاریگر فٹ پاتھ پر بیٹھ کر کر ڈول بناتے ہیں اور وہی فٹ پاتھ پر رات کو سوتے بھی ہیں لیکن انہیں چوبیس گھنٹے اس بات کا ڈر رہتا ہیں کہ پولیس ان کو اس فٹ پاتھ پر بھی بیٹھنے کے لئے جگہ نہ دے۔ مشرقی ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی ضلع سے آۓ ہوے کاریگروں کا کہنا ہیں کہ وہ چالیس سالوں سے ڈول بنانے کا کام کرتے ہیں  


   اترپردیش کے بارہ بنکی  ضلع سے تعلق رکھنے والے ناظر حسین نے ائ ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈول بنانے سے ہم دو وقت کی روٹی کھاتے ہیں اور کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے ہیں لیکن سرکار کی طرف سے کسی بھی قسم کا مدد نہیں ملتا ہیں جبکہ منسٹر بھی ہمارے پاس آتے ہیں اور یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ مکان بنا کے دیے گئے اور مالی امداد بھی لیکن آج تک ہمیں کچھ نہیں ملا جس طرح ہم فوٹ پاتھ پر بیٹھے ہیں ابھی اگر پولیس والا ڈنڈا لیکر آتا ہیں تو ہمیں یہ کہکر بگادیے گا کہ تم لوگ ہیاں گندگی ڈال رہیے ہوں ۔


اور ایک کاریگر اجازت علی کا کہنا تھا کہ ڈول بنانے کا کام ہمارا خاندانی پیسا ہیں جو ہم کام کررہے ہیں اب ہمارے بچے بھی یہ کام کریں  گۓ ہمیں اسے زیادہ قمائ نہیں ہوتی لیکن  ایک ڈول بنانے سے 100 روپیہ کی کمائ ہوتی ہے جسے ہمرا گزارا ہوتا ہیں اب ہم فٹ پاتھ پر بیٹھے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست جموں کشمیر میں پچھلے دو مہینوں سے حالات ناخوشگوار ہونے کی وجہ سے ان کے کام پر برا اثر پڑتا ہیں




Body:please find the visuals and bytes from urdu input group


Conclusion:جہاں پورے ملک میں ڈول کو سان بان کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہیں اور ہر مذہب سے وابستہ لوگ اس کا استعمال  مختلف تہواروں میں کرتے ہیں لیکن اسے جڈۓ کاریگر دو وقت کی روٹی کے لئے ایک جگہ سے دوسرے جگہ پر ڈول بنانے کے لئے جاتے ہیں پھر بھی انہیں ڈر رہتا ہیں کہ سرکار انہیں فوٹ پاتھ پر بیٹھنے دے یا نہیں جبکہ مرکزی و ریاستی سرکار نے کاریگروں کے لئے کئ فلائی اسکیمیں کا اعلان کیا لیکن زمینی سطع پر وہ اسکیمیں دکھائینہیں دے رہی ہیں جو سرکاری دفاتر کی فائلوں میں ہی محدود ہے 



 ریاست جموں کشمیر کی  سرمائی دارالحکومت جموں کے پریم نگر علاقے میں  بیرون ریاست سے آئے ہوئے ڈول بنانے والے کاریگر فٹ پاتھ پر بیٹھ کر کر ڈول بناتے ہیں اور وہی فٹ پاتھ پر رات کو سوتے بھی ہیں لیکن انہیں چوبیس گھنٹے اس بات کا ڈر رہتا ہیں کہ پولیس ان کو اس فٹ پاتھ پر بھی بیٹھنے کے لئے جگہ نہ دے۔ مشرقی ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی ضلع سے آۓ ہوے کاریگروں کا کہنا ہیں کہ وہ چالیس سالوں سے ڈول بنانے کا کام کرتے ہیں  


   اترپردیش کے بارہ بنکی  ضلع سے تعلق رکھنے والے ناظر حسین نے ائ ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈول بنانے سے ہم دو وقت کی روٹی کھاتے ہیں اور کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے ہیں لیکن سرکار کی طرف سے کسی بھی قسم کا مدد نہیں ملتا ہیں جبکہ منسٹر بھی ہمارے پاس آتے ہیں اور یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ مکان بنا کے دیے گئے اور مالی امداد بھی لیکن آج تک ہمیں کچھ نہیں ملا جس طرح ہم فوٹ پاتھ پر بیٹھے ہیں ابھی اگر پولیس والا ڈنڈا لیکر آتا ہیں تو ہمیں یہ کہکر بگادیے گا کہ تم لوگ ہیاں گندگی ڈال رہیے ہوں ۔


اور ایک کاریگر اجازت علی کا کہنا تھا کہ ڈول بنانے کا کام ہمارا خاندانی پیسا ہیں جو ہم کام کررہے ہیں اب ہمارے بچے بھی یہ کام کریں  گۓ ہمیں اسے زیادہ قمائ نہیں ہوتی لیکن  ایک ڈول بنانے سے 100 روپیہ کی کمائ ہوتی ہے جسے ہمرا گزارا ہوتا ہیں اب ہم فٹ پاتھ پر بیٹھے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست جموں کشمیر میں پچھلے دو مہینوں سے حالات ناخوشگوار ہونے کی وجہ سے ان کے کام پر برا اثر پڑتا ہیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.