ریاست کے تین اضلاع بھوپال، ودیشا اور رائسین کےامام مؤذنین کو پہلے نوابوں کے ذریعہ اور آزاد ہندوستان میں حکومت کے ذریعہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ حالانکہ یہ تنخواہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ پر اب حال یہ ہے کہ اتنی کم تنخواہ ہونے کے بعد بھی انہیں وقت پر تنخواہ نہیں دیا جارہا ہے۔
کورونا کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیے گئے تھے، اس وقت سے لے کر اب تک گیارہ مہینے کا وقت گزر چکا ہے، جس میں سے امام و مؤذنین کو صرف تین مہینوں کی تنخواہ دی گئی ہے اور پانچ مہینے کی تنخواہ ابھی بقایا ہے۔
جس کے بعد اب پریشان امام مؤذنین انتظامیہ کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں، تاکہ انہیں ان کی تنخواہ ملے اور ان کے گھر کی کفالت دور ہو سکے۔
اس معاملے میں قاضی انس نے بتایا کہ مساجد کمیٹی کے زیراہتمام جو امام و مؤذنین اپنے خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں گزشتہ 5 مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی انہیں معاشی تنگی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ سے وہ مزید معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ہم نے اس سلسلے میں مساجد کمیٹی، بھوپال کے کلیکٹر اور محکمہ اقلیتی کو بھی میمورنڈم دیا ہے۔
جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے مساجد کمیٹی کے ذمہ دار سے اس تعلق سے بات کی تو انہوں نے صاف طور سے کہا ہے کہ مساجد کمیٹی سے ساری پروسیس پوری کی جا چکی ہے۔ مساجد کمیٹی کے بجٹ کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے، جو بھی تاخیر ہو رہی ہے وہ حکومت کی جانب سے ہے۔
وہیں امام مؤذنین نے اپنی تنخواہ کو لے کر بھوپال کے اعلی افسران کو میمورنڈم بھی دیا ہے اور یہ بات بھی کہی ہے کہ اگر تین دنوں کے اندر ان کے مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلتا ہے، تو وہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔