ETV Bharat / state

Ragging Case in Indore خاتون کانسٹیبل نے ڈرامائی انداز میں میڈیکل کالج ریگنگ کا انکشاف کیا - اندور میں ریگنگ

اندور میں 24 سالہ کانسٹیبل شالنی چوہان نے مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج میں ریگنگ کے خلاف حالیہ کریک ڈاؤن میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تین مہینوں کے دوران شالنی نے 11 طلباء کی نشاندہی کی جو مبینہ طور پر سال اول کے طلبہ کی ریگنگ میں ملوث تھے۔ سینیئر طلبہ کو کالج اور ہاسٹل سے تین ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ Ragging Case in Indore

ریگنگ
ریگنگ
author img

By

Published : Dec 16, 2022, 9:54 AM IST

اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور کے مہاتما گاندھی میڈیکل کالج میں ریگنگ کرنے والے سینئرز طلباء کا خاتون پولیس کانسٹیبل نے ڈرامائی انداز میں انکشاف کیا جس کے بعد گیارہ سینیئر طلبا کے خلاف کارروائی کی گئی۔ کالج میں ریگنگ روکنے کے لیے ہر برس اینٹی ریگنگ کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے اور ہیلپ لائن مراکز بھی قائم کیے جاتے ہیں لیکن پھر بھی ریگنگ کی خبریں موصول ہوتی ہیں۔

خاتون کانسٹیبل نے ڈرامائی انداز میں میڈیکل کالج ریگنگ کا انکشاف کیا

ایسا ہی ایک معاملہ اندور کے مہاتما گاندھی میڈیکل کالج میں پیش آیا ہے جہاں ایک ریگنگ متاثرہ طالب علم نے اپنی شناخت چھپا کر دہلی کے اینٹی ریگنگ ہیلپ لائن پر شکایت درج کرائی تھی، اس بنیاد پر علاقے کہ تھانہ انچارج نے کاروائی کرنے کی کوشش کی تو کوئی بھی متاثر سامنے نہیں آیا لیکن پولیس کو کالج میں ریگنگ کی خبریں موصول ہو رہی تھیں، جس پر پولیس نے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے تھانہ انچارج نے خاتون پولیس کانسٹیبل کو کالج میں طالبہ بنا کر بھیجا تاکہ ریکنگ کرنے والوں کی مزید معلومات حاصل ہو سکے، خاتون کانسٹیبل کو تین مہینے کڑی جدوجہد کرنے کے بعد آخر کامیابی حاصل ہوئی اور پولیس نے ریگنگ کرنے والے 11 طلباء کی شناخت کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی۔

تھانہ انچارج تہذیب قاضی نے بتایا کہ ہمیں ستمبر میں ریگنگ کی شکایت موصول ہوئی جس پر کاروائی کرنے کے لئے ہم نے بہت کوشش کی لیکن کوئی بھی متاثر سامنے نہیں آیا اور ہمیں ریگنگ کی خبریں مسلسل مل رہی تھیں اس پر ہم نے حکمت عملی سے کام لے کر ریگنگ کرنے والوں کا انکشاف کیا اور گیارہ طلباٗ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا ہے۔ Ragging Case in Indore

اندور مہاتما گاندھی میڈیکل کالج کے طالب علم نے اپنی شناخت چھپا کر آن لائن شکایت درج کرائی تھی جس پر سیو کیتا گنج نے کاروائی کرنے کا منصوبہ بنایا تو کوئی بھی طالب علم اس کے لئے سامنے نہیں آیا اس پر پولیس نے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے اسٹاف کی 24 سالہ شالنی چوہان کو طالب علم بناکر میڈیکل کیمپس بھیجا تاکہ ریگنگ کی مزید معلومات حاصل کی جاسکے۔ شالنی چوہان مسلسل تین مہینے تک دیگر طلبہ کی طرح کالج جاتی رہی اور کینٹن میں اپنا وقت گزارتی اسی دوران وہ دیگر طلبہ سے میل جول بڑھا کر ریگنگ سے منسلک مزید معلومات حاصل کرتی تھی۔ Lady officer poses as Medical student to crack ragging case in Indore

پولیس کانسٹیبل شالنی چوہان نے بتایا کہ میں ایک طالب علم کی طرح روز میڈیکل کالج جاتی اور مجھے میرے افسران نے کچھ لوگوں کے فوٹو اور نام بتائے تھے میں ان لوگوں پر خاص نگرانی رکھتی تھی میں زیادہ سے زیادہ اپنا وقت کینٹین میں گزارتی تھی تاکہ دیگر طلباء سے دوستانہ تعلقات قائم ہوجائے اور پھر وہی ہوا۔جب دیگر طلبا سے میری بات چیت ہونے لگی تو میں نے ریگنگ سے متعلق گفتگو شروع کرکے دھیرے دھیرے میں اپنے مشن میں کامیاب ہو گئیں اور یہ ساری معلومات میں اپنے افسران تک پہنچاتی چلی گئی اس دوران میرا رویہ اور لباس عام طالب علم کی طرح ہوتے تھے۔ Ragging Case in Indore

اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور کے مہاتما گاندھی میڈیکل کالج میں ریگنگ کرنے والے سینئرز طلباء کا خاتون پولیس کانسٹیبل نے ڈرامائی انداز میں انکشاف کیا جس کے بعد گیارہ سینیئر طلبا کے خلاف کارروائی کی گئی۔ کالج میں ریگنگ روکنے کے لیے ہر برس اینٹی ریگنگ کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے اور ہیلپ لائن مراکز بھی قائم کیے جاتے ہیں لیکن پھر بھی ریگنگ کی خبریں موصول ہوتی ہیں۔

خاتون کانسٹیبل نے ڈرامائی انداز میں میڈیکل کالج ریگنگ کا انکشاف کیا

ایسا ہی ایک معاملہ اندور کے مہاتما گاندھی میڈیکل کالج میں پیش آیا ہے جہاں ایک ریگنگ متاثرہ طالب علم نے اپنی شناخت چھپا کر دہلی کے اینٹی ریگنگ ہیلپ لائن پر شکایت درج کرائی تھی، اس بنیاد پر علاقے کہ تھانہ انچارج نے کاروائی کرنے کی کوشش کی تو کوئی بھی متاثر سامنے نہیں آیا لیکن پولیس کو کالج میں ریگنگ کی خبریں موصول ہو رہی تھیں، جس پر پولیس نے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے تھانہ انچارج نے خاتون پولیس کانسٹیبل کو کالج میں طالبہ بنا کر بھیجا تاکہ ریکنگ کرنے والوں کی مزید معلومات حاصل ہو سکے، خاتون کانسٹیبل کو تین مہینے کڑی جدوجہد کرنے کے بعد آخر کامیابی حاصل ہوئی اور پولیس نے ریگنگ کرنے والے 11 طلباء کی شناخت کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی۔

تھانہ انچارج تہذیب قاضی نے بتایا کہ ہمیں ستمبر میں ریگنگ کی شکایت موصول ہوئی جس پر کاروائی کرنے کے لئے ہم نے بہت کوشش کی لیکن کوئی بھی متاثر سامنے نہیں آیا اور ہمیں ریگنگ کی خبریں مسلسل مل رہی تھیں اس پر ہم نے حکمت عملی سے کام لے کر ریگنگ کرنے والوں کا انکشاف کیا اور گیارہ طلباٗ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا ہے۔ Ragging Case in Indore

اندور مہاتما گاندھی میڈیکل کالج کے طالب علم نے اپنی شناخت چھپا کر آن لائن شکایت درج کرائی تھی جس پر سیو کیتا گنج نے کاروائی کرنے کا منصوبہ بنایا تو کوئی بھی طالب علم اس کے لئے سامنے نہیں آیا اس پر پولیس نے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے اسٹاف کی 24 سالہ شالنی چوہان کو طالب علم بناکر میڈیکل کیمپس بھیجا تاکہ ریگنگ کی مزید معلومات حاصل کی جاسکے۔ شالنی چوہان مسلسل تین مہینے تک دیگر طلبہ کی طرح کالج جاتی رہی اور کینٹن میں اپنا وقت گزارتی اسی دوران وہ دیگر طلبہ سے میل جول بڑھا کر ریگنگ سے منسلک مزید معلومات حاصل کرتی تھی۔ Lady officer poses as Medical student to crack ragging case in Indore

پولیس کانسٹیبل شالنی چوہان نے بتایا کہ میں ایک طالب علم کی طرح روز میڈیکل کالج جاتی اور مجھے میرے افسران نے کچھ لوگوں کے فوٹو اور نام بتائے تھے میں ان لوگوں پر خاص نگرانی رکھتی تھی میں زیادہ سے زیادہ اپنا وقت کینٹین میں گزارتی تھی تاکہ دیگر طلباء سے دوستانہ تعلقات قائم ہوجائے اور پھر وہی ہوا۔جب دیگر طلبا سے میری بات چیت ہونے لگی تو میں نے ریگنگ سے متعلق گفتگو شروع کرکے دھیرے دھیرے میں اپنے مشن میں کامیاب ہو گئیں اور یہ ساری معلومات میں اپنے افسران تک پہنچاتی چلی گئی اس دوران میرا رویہ اور لباس عام طالب علم کی طرح ہوتے تھے۔ Ragging Case in Indore

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.