مدھیہ پردیش: دارالحکومت بھوپال میں وقف املاک کی نگرانی کے لیے کہنے کو تو وقف بورڈ، شاہی اوقاف، اوقاف عامہ اور میونسپل کارپوریشن جیسے ادارے موجود ہیں، لیکن ان اداروں کے ہونے کے باوجود بھی نوابین بھوپال Jamiat Ulama Madhya Pradesh کے مقبرے خستہ حالی کا شکار ہیں۔ وقف اداروں کی عدم توجہی اور بار بار کی اپیل سے مایوس ہو کر اب مدھیہ پردیش جمیعت العلماء نے خود ہی نوابین کے مقبروں کی تزئین کاری کا کام شروع کیا ہے۔ Nawab Shah Jahan Begum Tomb
بھوپال جمیعت العلماء کے رضا کاروں نے نوابین بھوپال کے مقبروں کی تزئین کاری کا کام بھوپال کی تیسری خاتون فرمانروا نواب شاہجہاں بیگم کے مقبرے کی تزئین کاری سے شروع کیا ہے۔ نواب شاہجہاں بیگم بھوپال کی فرمانروا ہونے کے ساتھ صاحب دیوان شاعرہ بھی تھی، انہوں نے سنہ 1884 میں 6 زبانوں میں لغت بھی لکھی تھی۔
مدھیہ پردیش جمیعت العلماء کے مطابق وقف بورڈ اوقاف شاہی اور کمیٹی اوقاف کے ادارے اس بات کے لیے قائم کیے گئے ہیں تاکہ وقف املاک کے تحفظ کے ساتھ وقف کی منشا کے مطابق فلاحی کاموں کو انجام دیا جا سکے لیکن افسوس کہ تینوں ہی اداروں کے ذمہ داران کی نگاہ اس جانب نہیں ہے۔ جمعیت العلماء کے ذریعہ وقف بورڈ، شاہی اوقاف اور کمیٹی اوقاف عامہ کے ذمہ داران کو بار میمورنڈم پیش کرتے ہوئے نوابین بھوپال کے مقبروں کی تزئین کاری کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن جب تمام کوشش بے اثر ثابت ہوئیں اور اداروں کے ذمہ داران کی عدم توجہی مسلسل بنی رہی، تب جمعیت نے خود سے تزئین کاری کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے مزید نوابین کے مقبروں کی تزئین کاری کا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جمعیت نے بھوپال کی تیسری خاتون حکمراں نواب شاہجہاں بیگم کے مقبرے سے اپنا کام شروع کیا ہے۔'
بھوپال جب بھی کوئی آتا ہے تو اس کی نگاہ تاج المساجد پر جا کر ٹھہر جاتی ہے لیکن جس خاتون نے بھوپال میں اس مسجد کی تعمیر کروائی، ان کے مقبرے کی حالت ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی وراثت کی تحفظ کے لیے فکر مند نہیں ہیں، ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ تاج المساجد دیکھنے والوں کا سفر اس وقت تک مکمل نہ ہو جب تک وہ اس کی تعمیر کرنے والی اور ادب میں بے مثل خدمات انجام دینے والی نواب شاہجہاں بیگم کے مقبرے پر آکر فاتحہ نہ پڑھے۔'
مزید پڑھیں: