بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تنظیم بے نظیر انصار ایجوکیشن اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام سہ روزہ تصاویر کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ یہ نمائش سر سید کی یوم پیدائش کے موقع پر تحریک آزادی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کے کردار پر منعقد کی گئی ہے۔ ملک میں تحریک آزادی کی جب بھی کوئی بات کی گئی تو تاریخ کے جاننے والوں نے ناموں کو لےکر اپنا فرض ادا کیا۔ لیکن ملک کی تمام قوموں اور تعلیمی اداروں کے طلبا نے تحریک آزادی میں اپنا بہترین کردار ادا کیا ہے۔ ان سب میں جب ہم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا و اساتذہ پر جب نظر ڈالتے ہیں تو تحریک آزادی کے حوالے سے ایسی کہکشاں سامنے آتی ہے جو کسی تعلیمی ادارے میں کہیں بھی دیکھنے کو نہیں ملتی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ ہماری تاریخ کو جاننے والوں نے اپنا حق ادا نہیں کیا اور تحریک آزادی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کی آزادی کی قربانیوں کو ہماری نسل تک نہیں پہنچا پائے۔
یہ بھی پڑھیں:
AMU Role in Indian Freedom Struggle ملک کی آزادی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا کردار
اس موقع پر اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن بھوپال کے صدر اعظم علی خان نے بتایا کہ ایم ڈبلیو انصاری نے ایک ایسی نمائش کا افتتاح کیا ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔ آج سے پہلے ہم خود اتنے مجاہدین آزادی کو نہیں جانتے تھے جن کا تعلق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے رہا ہے۔ حالانکہ ہم نے خود علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔ یہ نمائش ایک روزہ تھی لیکن اسے تین روز تک جاری رکھا جائے گا تاکہ نئی نسل اس سے استفادہ کر سکے۔ وہیں بے نظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے صدر ایم ڈبلیو انصاری نے اس موقع پر کہا کہ مسلم مجاہدین آزادی پر کام کرنے کے دوران ایسے بے شمار نام پڑھنے کو ملے جن کا تعلق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے رہا ہے۔ پھر ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ اس بار سر سید ڈے تقریب کے تحت ایک ایسی نمائش کا انعقاد کیا جائے جو اپنے آپ میں انوکھی ہو۔
تحریک آزادی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کا کردار جاننے اور ان کے کارناموں کو یکجا کرنے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسی ملک کی بہت سی یونیورسٹیوں کی خاک چھانی۔ دستاویز کو جمع کیا اور تب جاکر یہ نمائش سامنے آسکی ہے۔ لوگ علی گڑھ کے نام پر حسرت موہانی، محمد علی جوہر اور شوکت علی کے نام کو ہی جانتے ہیں لیکن انہیں یہ نہیں معلوم کہ خان عبد الغفار خان، راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ بھی علی گڑھ کے فرزند رہے ہیں۔ جنہوں نے تحریک آزادی میں وہ کردار ادا کیا ہے جو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جب بات ہم علی گڑھ کی کرتے ہیں تو ہمیں سر سید کے غیر مسلم رفقا کے کردار کو بھی یاد کرنا ہوگا، جنہوں نے سر سید کو تحریک آزادی میں اور اس کے بعد ہر طرح سے تعاون دیا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک آزادی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کا کردار تاریخ کے اوراق میں درج ہے۔ مگر اس حقیقت سے بھی انکار نہیں ہے کہ نئی نسل تحریک آزادی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کی عظیم قربانیوں سے ناواقف ہے۔ اسی کے پیش نظر بے نظیر انصار ایجوکیشن اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی نے تاریخی دستاویزات کی روشنی میں ایک ایسی خصوصی نمائش کا اہتمام کیا، جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ مجاہدین آزادی کے تاریخی کارناموں، فوٹوگرافس اور نایاب دستاویز کو حقائق کی روشنی میں پیش کیا گیا۔