پچھلے 3 سالوں سے شہر قاضی سمیت کمیٹی اور علماء مساجد میں اس بات کی تلقین کر رہے تھے کہ نکاح کی تقریب میں فضول خرچ اسلام کے خلاف ہے۔
اس مسئلہ کے لئے علماء کوشاں تھے لیکن مساجد کمیٹی کو متوقع نتائج نظر نہیں آئے۔ جس کے بعد احکامات جاری کئے گئے کہ ایسی شادیوں میں شرکت نہ کریں جس ڈانس ہوتا ہے ، ڈی جے بجایا جاتا ہے یا پھر پٹاخے پھوڑے جاتے ہیں۔
اس سلسلے میں مساجد کو ہدایت کی جارہی تھی کہ مسلم معاشرے میں شادی کے موقع پر فضول خرچ نہ کریں۔
اب شہر قاضی سمیت علماء ناراض ہیں۔ سید سادات علی ندوی کا کہنا ہے کہ اسلام سادگی پسند مذہب ہے۔ نبی کریم اور قرآن کا بھی یہی پیغام ہے۔ اسی وجہ سے علمائے کرام نے بھی سادگی کی پیروی کی ہے۔ عام رائے کے ساتھ فیصلہ کیا گیا کہ ہم اس طرح کے واقعات میں نکاح نہیں پڑھائیں گے۔