مختلف مسلم تنظمیوں اور امن پسند شہریوں نے احتجاج میں حصہ لے کر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ۔
اس موقع پر مسلم مہا سبھا کے صدر منور خان نے کہا جھارکھنڈ میں جس طرح سے تبریز پرچوری کا جھوٹا الزام لگا کر اس پر18 گھنٹے تشدد کیا گیا اورپھر پولیس کی لا پرواہی سے اس کی موت ہوگئی- ہندوستان اب لنچستان بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہجومی تشدد بڑھتا جا رہا ہے وہ اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں۔
وہیں امن پسند شہری کومد سنگھ نے کہا میں امن پسند انسان ہوں اور میں اس طرح سے اپنے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھ سکتی۔
انہوں نے مزید کہا اس احتجاج میں شامل ہونے اس لئے آئی ہوں ہو کیونکہ کہ مجھے معلوم تھا یہاں خواتین نہیں ہوں گی-
انہوں نے کہا ان معاملوں پر اب خواتین کو بھی باہر نکل کے آنا ہوگا۔
جمعیۃ علما ہند بھوپال کے صدر صدر اسماعیل بیگ نے کہا ہجومی تشدد کے ذریعے بھارت کے اندر نفرت کا زہر گھولا جارہا ہے جو ہندو اور مسلمانوں کے بیچ دوری پیدا کر رہا ہے-
انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو ہجومی تشدد کے ذریعے سرعام قتل کیا جا رہا ہے ، وہ اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پر سخت سے سخت قانون بنائے آئے آئے جائے۔
مدھیہ پردیش مسلم وکاس پریشد کے صدرمحمد ماہر نے کہا اب تک پورے ملک میں 125 لوگ ہجومی تشدد کا شکار ہوئے ہیں ہیں لیکن انصاف کسی کو ابھی تک نہیں مل پایا ہے-
انہوں نے کہا تبریز کےساتھ وحشیانہ برتاؤ کیا گیا ہے اور عام لوگوں کے ساتھ ساتھ پولیس بھی اس معاملے میں شامل ہے جس کی جانچ ہونا ضروری ہے اور اس کے مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے۔