ETV Bharat / state

وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے: حاجی محمد ہارون - The Waqf Board should be freed from government control

جمعیت علماء ہند مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے حکومت ہند سے مطالبہ ہے کہ ملک کی گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے۔

گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے, حاجی محمد ہارون
گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے, حاجی محمد ہارون
author img

By

Published : May 28, 2021, 6:05 PM IST

جمیعۃعلماء مدھیہ پردیش کہ صدر حاجی ہارون کا ماننا ہے کہ سکھ سماج کی ترقی میں گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کا بڑا کردار ہوتا ہے اور گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں میں لوگ انتظام دیکھنے کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں ۔

ان کی تقرری حکومت کے ذریعے نہیں بلکہ سکھ سماج کے ذریعہ کی جاتی ہے- جب کہ وقف بورڈ کا پورا کنٹرول سرکار کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔

وقف املاک کو مسلم سماج کے لوگوں نے وقف ضرور کیا ہے مگر اس کی کمیٹی میں کسی کو بھیجنے کا اختیار مسلم سماج کو نہیں ہوتا ہے۔

حکومت انہیں لوگوں کو وقف کمیٹیوں میں رکھتی ہے جن کے پیش نظر مسلم سماج کی ترقی نہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں کا نظریہ سب سے اوپر ہوتا ہے۔
مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے زیر انتظام 29471 جائیداد رجسٹرڈ ہے۔ ریاست میں 5759 قبرستان,4619 مساجد,3643 درگاہ ہیں,610 عید گاہ,50 اسکول,228 دارالعلوم اور مدارس,51 مسافرخانہ,3966 دکانیں,5229 مکان اور 1787 کمیٹی کی زمین ہے۔

گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے, حاجی محمد ہارون

مگر بورڈ کے ناقص انتظام کے سبب ان سب سے اتنی بھی آمدنی نہیں ہوتی کہ بورڈ اپنا کام خود سے کر سکیں۔اگر حکومت کی جانب سے گرانڈ نہیں دی جائے تو بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کے بھی لالے پڑ جائیں گے۔
مدھیہ پردیش جمعیت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ جب تک وقف بورڈ سے سرکاری کنٹرول ختم نہیں ہوگا تب تک وقف املاک کے تحفظ اور وقف کی منشا پر کام نہیں ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ وقف بورڈ کا سرکاری کنٹرول ختم کرگرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کےطرز پر وقف بورڈ کو بھی سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے۔ تب ہی وقف بورڈ اور مسلم سماج کی ترقی ہو سکے گی۔

جمیعۃعلماء مدھیہ پردیش کہ صدر حاجی ہارون کا ماننا ہے کہ سکھ سماج کی ترقی میں گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کا بڑا کردار ہوتا ہے اور گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں میں لوگ انتظام دیکھنے کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں ۔

ان کی تقرری حکومت کے ذریعے نہیں بلکہ سکھ سماج کے ذریعہ کی جاتی ہے- جب کہ وقف بورڈ کا پورا کنٹرول سرکار کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔

وقف املاک کو مسلم سماج کے لوگوں نے وقف ضرور کیا ہے مگر اس کی کمیٹی میں کسی کو بھیجنے کا اختیار مسلم سماج کو نہیں ہوتا ہے۔

حکومت انہیں لوگوں کو وقف کمیٹیوں میں رکھتی ہے جن کے پیش نظر مسلم سماج کی ترقی نہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں کا نظریہ سب سے اوپر ہوتا ہے۔
مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے زیر انتظام 29471 جائیداد رجسٹرڈ ہے۔ ریاست میں 5759 قبرستان,4619 مساجد,3643 درگاہ ہیں,610 عید گاہ,50 اسکول,228 دارالعلوم اور مدارس,51 مسافرخانہ,3966 دکانیں,5229 مکان اور 1787 کمیٹی کی زمین ہے۔

گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے, حاجی محمد ہارون

مگر بورڈ کے ناقص انتظام کے سبب ان سب سے اتنی بھی آمدنی نہیں ہوتی کہ بورڈ اپنا کام خود سے کر سکیں۔اگر حکومت کی جانب سے گرانڈ نہیں دی جائے تو بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کے بھی لالے پڑ جائیں گے۔
مدھیہ پردیش جمعیت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ جب تک وقف بورڈ سے سرکاری کنٹرول ختم نہیں ہوگا تب تک وقف املاک کے تحفظ اور وقف کی منشا پر کام نہیں ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ وقف بورڈ کا سرکاری کنٹرول ختم کرگرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کےطرز پر وقف بورڈ کو بھی سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے۔ تب ہی وقف بورڈ اور مسلم سماج کی ترقی ہو سکے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.