واضح رہے کہ وہ خواتین جن کے شوہر بھوپال گیس حادثے کے شکار ہوئے تھے اور اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں۔
اس کے بعد سے ہی حکومت کی جانب سے انہیں پینشن دی جا رہی تھی، ساتھ ہی راشن بھی مہیا کرایا جاتا تھا۔
لیکن کچھ عرصے سے ان خواتین کو راشن نہیں مل پا رہا ہے-
راشن کے لیے پہلے انہیں پر چی لینی پڑتی تھی۔ لیکن نئے قانون کے تحت مشین میں فنگر پرنٹ کی مدد سے راشن دیا جانے لگا ہے-
پر اس وقت حالات یہ ہیں کہ انہیں وقت پر پرچی بھی نہیں مل پاتی ہے اور جب فنگر پرنٹ کے لیے مشین میں انگلی لگاتی ہیں تو سرور ڈاؤن ہو جاتا ہے- جس سے انہیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گیس متاثرین بیوہ خواتین کے لیے گیس تنظیم ان کے معاملات پر لمبے عرصے سے لڑائی لڑ رہی ہے-
تین برس قبل ان خواتین کو پنشن کے طور پر تین سو روپے دیے جاتے تھے لیکن اب وہ بھی نہیں دیا جاتا تھا۔
سماجی کارکنان پنشن کی رقم کو تین سو سے 1000 روپے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر خواتین کے مطالبات کو جلد پورا نہیں کیا گیا تو تنظیم اب ہائی کورٹ کا راستہ اپنائے گی۔