ETV Bharat / state

Bharat Jodo Yatra: بھارت جوڑوں یاترا میں اردو زبان سے امتیازی سلوک

نیشنل کانگریس پارٹی سات ستمبر سے ملک گیر سطح پر بھارت جوڑو یاترا مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے جس کی تشہیر کے لیے سبھی زبانوں میں بینر پوسٹر بنائے گئے ہیں لیکن اردو زبان کو فراموش کردیا گیا ہے جس پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور جھارکھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی نے کانگریس کو سافٹ ہندوتو کی راہ پر چلنے کی بات کہی۔

بھارت جوڑوں یاترا میں اردو زبان سے امتیازی سلوک
بھارت جوڑوں یاترا میں اردو زبان سے امتیازی سلوک
author img

By

Published : Sep 6, 2022, 2:25 PM IST

بھوپال: کانگریس پارٹی سات ستمبر سے بھارت جوڑوں یاترا تمل ناڈو کی کنیاکماری سے شروع کرنے جارہی ہے۔ جو 12 ریاستوں سے ہوتے ہوئے جموں و کشمیر میں اختتام پذیر ہوگی۔ Discrimination against Urdu languag

یاترا کا مقصد سماج سے نفرت کو ختم کرنا اور عوام کے مسائل پر بات کرنا ہے۔ 3500 کلومیٹر پر مشتمل اس یاترا کا سفر تقریبا 150 دن تک جاری رہے گا۔ کانگریس نے بھارت جوڑوں یاترا سے پہلے ایک گانا بھی لانچ کیا ہے جس کو بھارت جوڑوں یاترا کا اینتھم کہاں جا رہا ہے۔ اور اس گانے کی مرکزی لائن "ایک تیرا قدم ایک میرا قدم، مل جائے جڑ جائے اپنا وطن"ہے۔ اس بھارت جوڑوں یاترا کے لیے بڑی تعداد میں بینر اور پوسٹر بھی بنائے گئے ہیں جو کی ہر زبان میں موجود ہے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ان بینر پوسٹروں پر اردو زبان کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ جس پر کئی سیاسی و سماجی تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہیں۔

مدھیہ پردیش کانگریس کے سینئر لیڈر اور جھارکھنڈ میزورم کے سابق گورنر عزیز قریشی نے اپنا سخت رد عمل کا اطہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ جس زبان نے آزادی کی لڑائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اسے آج فراموش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑا طبقہ ہے جو کانگریس میں شامل ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ اور اس کے لیے انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔

ویڈیو

اردو زبان نے آزادی کی لڑائی میں اپنی بہترین ذمہ داری ادا کی تھی، آزادی کا سب سے بڑا نعرہ "انقلاب زندہ باد" وہ اردو کا ہی نعرہ ہے۔ آزادی میں اردو شاعروں ادیبوں نے اپنی قلم سے آزادی کے شعلوں کو ہوا دی تھی جسے تاریخ فراموش نہیں کرسکتا۔ عزیز قریشی نے کہا کہ ملک میں ایک ایسا طبقہ ہے جس کے دماغ میں ہے کہ اردو زبان صرف مسلمانوں کی زبان ہے۔ اور مسلمانوں کے نام پر اردو کو فراموش کیا جارہا ہے۔

گورنر عزیز قریشی نے کہا کہ مسلمان کسی کا غلام نہیں ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے، مسلمان بندھواہ مزدور نہیں ہے، مسلمان کانگریس پارٹی کے پیسے پر پلنے والا مزدور نہیں ہے۔ مسلمانوں نے بھی آزادی کی لڑائی میں اپنا خون، پسینہ اور پیسہ دیا ہے۔ اور دو سو سال یہی وہ مسلمان تھا جس نے یہ آواز بلند کی اور فتوے دیے تھے کہ انگریزوں کی نوکری کرنا حرام ہے۔ غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر انگریزوں کو باہر کرو، یہ مسلمانوں کے ذریعے ہی دیے گئے نعرے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں دوسری قومیں برٹش حکومت کا ساتھ دے رہی تھی وہیں مسلم طبقہ انگریزوں کے خلاف کھڑا تھا۔ جن علماؤں نے آزادی کی لڑائی میں قربانیاں دیں انہیں آج غدار کہا جاتا ہے، مدرسوں کو دہشت گرد کا اڈہ بتایا جاتا ہے۔ جن مدرسوں نے آزادی کی لڑائی میں شعلوں کو ہوا دی آج ان کو غدار کہا جا رہا ہے۔

عزیز قریشی نے خود کانگریس پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ پارٹی اب سافٹ ہندتو کی راہ پر چل پڑی ہے اور کانگریس والے بھی آج روزی، روٹی ،مزدور کسان اور محنت کش عوام کی بات نہیں کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

وہیں بنظیر انصار ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر ایم ڈبلیو انصاری نے بھارت جوڑوں یاترا میں اردو کو فراموش کیے جانے پر کہا کے یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ سب زبانوں کا استعمال پوسٹر اور بینر میں کیا گیا ہے لیکن اردو کو فراموش کردیا گیا ہے۔ جبکہ اس یاترا میں استعمال ہونے والا نعرہ "ملے قدم جڑے قدم"اردو زبان سے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں دکھانے کے لئے تو اردو شعر و شاعری خوب کی جاتی ہے، لیکن سرکاری کئی اداروں میں آج بھی اردو زبان کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بھی کانگریس پارٹی نے یہ تعصبانہ عمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلطی نہیں ہے بلکہ کر جان بوجھ کر کی گئی ایک سازش ہے۔

ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ کانگریس پارٹی واحد ایسی پارٹی ہے جہاں سبھی زبانوں کا سیل بنا ہے پر اردو سیل کہیں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7ستمبر سے بھارت جوڑوں یاترا کنیاکماری سے کشمیر تک نکالی جا رہی ہے اور ان راستوں میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں اردو بولی یا جانی نہیں جاتی ہو، کیونکہ اردو ہی ایک ایسی زبان ہے جو تمام زبانوں سے مل کر بنی ہے۔ کانگریس اگر بھارت کو جوڑنے کی بات کر رہی ہے تو ہندی اور اُردو کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا ۔

بھوپال: کانگریس پارٹی سات ستمبر سے بھارت جوڑوں یاترا تمل ناڈو کی کنیاکماری سے شروع کرنے جارہی ہے۔ جو 12 ریاستوں سے ہوتے ہوئے جموں و کشمیر میں اختتام پذیر ہوگی۔ Discrimination against Urdu languag

یاترا کا مقصد سماج سے نفرت کو ختم کرنا اور عوام کے مسائل پر بات کرنا ہے۔ 3500 کلومیٹر پر مشتمل اس یاترا کا سفر تقریبا 150 دن تک جاری رہے گا۔ کانگریس نے بھارت جوڑوں یاترا سے پہلے ایک گانا بھی لانچ کیا ہے جس کو بھارت جوڑوں یاترا کا اینتھم کہاں جا رہا ہے۔ اور اس گانے کی مرکزی لائن "ایک تیرا قدم ایک میرا قدم، مل جائے جڑ جائے اپنا وطن"ہے۔ اس بھارت جوڑوں یاترا کے لیے بڑی تعداد میں بینر اور پوسٹر بھی بنائے گئے ہیں جو کی ہر زبان میں موجود ہے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ان بینر پوسٹروں پر اردو زبان کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ جس پر کئی سیاسی و سماجی تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہیں۔

مدھیہ پردیش کانگریس کے سینئر لیڈر اور جھارکھنڈ میزورم کے سابق گورنر عزیز قریشی نے اپنا سخت رد عمل کا اطہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ جس زبان نے آزادی کی لڑائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اسے آج فراموش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑا طبقہ ہے جو کانگریس میں شامل ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ اور اس کے لیے انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔

ویڈیو

اردو زبان نے آزادی کی لڑائی میں اپنی بہترین ذمہ داری ادا کی تھی، آزادی کا سب سے بڑا نعرہ "انقلاب زندہ باد" وہ اردو کا ہی نعرہ ہے۔ آزادی میں اردو شاعروں ادیبوں نے اپنی قلم سے آزادی کے شعلوں کو ہوا دی تھی جسے تاریخ فراموش نہیں کرسکتا۔ عزیز قریشی نے کہا کہ ملک میں ایک ایسا طبقہ ہے جس کے دماغ میں ہے کہ اردو زبان صرف مسلمانوں کی زبان ہے۔ اور مسلمانوں کے نام پر اردو کو فراموش کیا جارہا ہے۔

گورنر عزیز قریشی نے کہا کہ مسلمان کسی کا غلام نہیں ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے، مسلمان بندھواہ مزدور نہیں ہے، مسلمان کانگریس پارٹی کے پیسے پر پلنے والا مزدور نہیں ہے۔ مسلمانوں نے بھی آزادی کی لڑائی میں اپنا خون، پسینہ اور پیسہ دیا ہے۔ اور دو سو سال یہی وہ مسلمان تھا جس نے یہ آواز بلند کی اور فتوے دیے تھے کہ انگریزوں کی نوکری کرنا حرام ہے۔ غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر انگریزوں کو باہر کرو، یہ مسلمانوں کے ذریعے ہی دیے گئے نعرے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں دوسری قومیں برٹش حکومت کا ساتھ دے رہی تھی وہیں مسلم طبقہ انگریزوں کے خلاف کھڑا تھا۔ جن علماؤں نے آزادی کی لڑائی میں قربانیاں دیں انہیں آج غدار کہا جاتا ہے، مدرسوں کو دہشت گرد کا اڈہ بتایا جاتا ہے۔ جن مدرسوں نے آزادی کی لڑائی میں شعلوں کو ہوا دی آج ان کو غدار کہا جا رہا ہے۔

عزیز قریشی نے خود کانگریس پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ پارٹی اب سافٹ ہندتو کی راہ پر چل پڑی ہے اور کانگریس والے بھی آج روزی، روٹی ،مزدور کسان اور محنت کش عوام کی بات نہیں کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

وہیں بنظیر انصار ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر ایم ڈبلیو انصاری نے بھارت جوڑوں یاترا میں اردو کو فراموش کیے جانے پر کہا کے یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ سب زبانوں کا استعمال پوسٹر اور بینر میں کیا گیا ہے لیکن اردو کو فراموش کردیا گیا ہے۔ جبکہ اس یاترا میں استعمال ہونے والا نعرہ "ملے قدم جڑے قدم"اردو زبان سے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں دکھانے کے لئے تو اردو شعر و شاعری خوب کی جاتی ہے، لیکن سرکاری کئی اداروں میں آج بھی اردو زبان کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بھی کانگریس پارٹی نے یہ تعصبانہ عمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلطی نہیں ہے بلکہ کر جان بوجھ کر کی گئی ایک سازش ہے۔

ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ کانگریس پارٹی واحد ایسی پارٹی ہے جہاں سبھی زبانوں کا سیل بنا ہے پر اردو سیل کہیں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7ستمبر سے بھارت جوڑوں یاترا کنیاکماری سے کشمیر تک نکالی جا رہی ہے اور ان راستوں میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں اردو بولی یا جانی نہیں جاتی ہو، کیونکہ اردو ہی ایک ایسی زبان ہے جو تمام زبانوں سے مل کر بنی ہے۔ کانگریس اگر بھارت کو جوڑنے کی بات کر رہی ہے تو ہندی اور اُردو کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.