ETV Bharat / state

Old and new Bhopal Development نئے بھوپال میں ترقیاتی کام، پرانا بھوپال نظر انداز - Development works in New Bhopal

کانگریس کے سینئر لیڈر ناصر اسلام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر دوغلے پن کا الزام لگایا ہے۔ ناصر اسلام نے کہا کہ سارے ترقیاتی کام نئے بھوپال میں کیے جا رہے ہیں جب کہ پرانے بھوپال کو پورے طریقے سے فراموش کر دیا گیا ہے۔ Development works in New Bhopal, Old Bhopal overlooked

پرانے بھوپال اور نئے بھوپال میں ترقیاتی کاموں میں فرق
پرانے بھوپال اور نئے بھوپال میں ترقیاتی کاموں میں فرق
author img

By

Published : Jun 19, 2023, 12:11 PM IST

پرانے بھوپال اور نئے بھوپال میں ترقیاتی کاموں میں فرق

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کانگریس کے سینئر لیڈر ناضر اسلام نے ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر نئے بھوپال اور پرانے بھوپال میں ترقیاتی کاموں کو لے کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر سنگین الزام عائد کیے۔ ناضر اسلام نے اس موقع پر کہا کہ بھوپال میں ایک وی آئی پی سڑک ہے جس کے ایک طرف نیا بھوپال ہے اور دوسری جانب پرانا بھوپال ہے اور پرانے بھوپال میں ہر مذہب کے لوگ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی رہتے ہیں۔ اور پرانے بھوپال میں کسی ایک خاص مذہب کا یا خاص لوگوں کا دخل نہیں ہے۔ لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ پرانے بھوپال کے اندر جو تعلیمی مراکز تھے وہ سب بند نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شیو راج سنگھ چوہان اپنی ریاست کی سبھی بہنوں کے بھائی ہیں اور بچوں کے ماما کہلاتے ہیں اور جس پرانے شہر بھوپال کو آپ نے آج سے 10 سال پہلے گود لیا تھا۔ اس کے باوجود اپنے بھانجے بھانجیوں کا تعلیمی ادارہ سلطانیہ اسکول آج بند ہونے کے دہانے پر ہے۔ وہیں بابا علی اسکول جو پرانے شہر میں موجود ہے جہاں سے بڑے بڑے لوگوں نے تعلیم حاصل کی ہے لیکن آج وہ بھی خستہ حالی کا شکار ہے۔ پرانے بھوپال کے کستوربا کالج کو آپ نے بند کر دیا۔ وہ کھنڈر ہو چکا ہے۔ آج وہ کالج ایک کمرے کی عمارت میں سمٹ گیا ہے۔ اسی طرح پرانے بھوپال کے سینٹرل اسکول کی بھی حالت خراب ہے۔ اس سینٹر اسکول کا ایک وقت میں نام تھا اس کا اپنا ایک الگ وجود تھا۔ پرانے بھوپال کا ماڈل اسکول جہاں پڑھنے والے طلبا اپنا ایک اچھا مقام بناتے چلے آئے ہیں۔ اور میں جن اسکولوں کی بات کر رہا ہوں وہ سرکاری اسکول ہیں۔ لگ بھگ ان اسکولوں کو ختم کر کے رکھ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بھوپال کا سیفیہ کالج جہاں ہمارے صدر جمہوریہ شنکر دیال شرما نے تعلیم حاصل کی اور کئی ایسے بڑے نام جنہوں نے سیفیہ کالج میں پڑھ کر ملک کا نام روشن کیا تھا اس کو بھوپال سے دوسری جگہ شفٹ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ پرانے بھوپال کے کئی ایسے اسکول ہیں جیسے عبیدیہ اسکول، رشیدیہ اسکول، وحیدیہ ٹیکنیکل کالج، منشی حسین خان ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ یہ سارے کے سارے یا تو بند ہوگئے یا عدم توجہ کے سبب بند ہونے کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ یہ سبھی انسٹی ٹیوٹ ترس رہے ہیں کہ ہم بھوپال کے بچوں کو پڑھائیں۔ ان کو اچھی تعلیم دیں۔ ان کے ہاتھ میں قلم دیں۔ ان کے ہاتھوں میں کتاب آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر بھوپال جس کو صحیح معنی بھوپال کہا جاتا ہے۔ اس کے حالات خراب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ نئے شہر بھوپال میں ترقیاتی کام نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن پرانے شہر بھوپال کو بھی حکومت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہر طرح کے ترقیاتی کام نئے شہر میں ہی کیے جا رہے ہیں اور پرانے شہر کو فراموش کردیا گیا ہے۔ جو کہ سراسر پرانے شہر کے ساتھ دوغلہ اور سوتیلا سلوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ پرانے شہر میں ڈی آئی جی بنگلہ کے پاس بڑا سرکاری اسپتال ہے۔ جس کی او پی ڈی ایک وقت میں 700 سے 800 ہوا کرتی تھی مگر آج جب دیکھو گے تو اس او پی ڈی میں 40 سے زیادہ لوگ نہیں نظر آتے ہیں۔ پرانے بھوپال کے رام مندر کے اندر ماسٹر لال سنگھ اسپتال کو پوری طرح سے بند کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں ریاست کی ترقی کس طرح سے ہوگی یہ میرا سوال وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان سے ہے۔ واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں لمبے وقت سے یہ دیکھا جا رہا ہے کہ بھوپال کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ ایک نیا بھوپال اور ایک پرانا بھوپال، جہاں نئے بھوپال میں ترقیاتی کام عروج پر دکھائی دیتے نظر آرہے ہیں تو وہیں پرانے بھوپال میں رہنے والے باشندے ان ترقیاتی کاموں سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پرانے بھوپال اور نئے بھوپال میں ترقیاتی کاموں میں فرق

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کانگریس کے سینئر لیڈر ناضر اسلام نے ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر نئے بھوپال اور پرانے بھوپال میں ترقیاتی کاموں کو لے کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر سنگین الزام عائد کیے۔ ناضر اسلام نے اس موقع پر کہا کہ بھوپال میں ایک وی آئی پی سڑک ہے جس کے ایک طرف نیا بھوپال ہے اور دوسری جانب پرانا بھوپال ہے اور پرانے بھوپال میں ہر مذہب کے لوگ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی رہتے ہیں۔ اور پرانے بھوپال میں کسی ایک خاص مذہب کا یا خاص لوگوں کا دخل نہیں ہے۔ لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ پرانے بھوپال کے اندر جو تعلیمی مراکز تھے وہ سب بند نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شیو راج سنگھ چوہان اپنی ریاست کی سبھی بہنوں کے بھائی ہیں اور بچوں کے ماما کہلاتے ہیں اور جس پرانے شہر بھوپال کو آپ نے آج سے 10 سال پہلے گود لیا تھا۔ اس کے باوجود اپنے بھانجے بھانجیوں کا تعلیمی ادارہ سلطانیہ اسکول آج بند ہونے کے دہانے پر ہے۔ وہیں بابا علی اسکول جو پرانے شہر میں موجود ہے جہاں سے بڑے بڑے لوگوں نے تعلیم حاصل کی ہے لیکن آج وہ بھی خستہ حالی کا شکار ہے۔ پرانے بھوپال کے کستوربا کالج کو آپ نے بند کر دیا۔ وہ کھنڈر ہو چکا ہے۔ آج وہ کالج ایک کمرے کی عمارت میں سمٹ گیا ہے۔ اسی طرح پرانے بھوپال کے سینٹرل اسکول کی بھی حالت خراب ہے۔ اس سینٹر اسکول کا ایک وقت میں نام تھا اس کا اپنا ایک الگ وجود تھا۔ پرانے بھوپال کا ماڈل اسکول جہاں پڑھنے والے طلبا اپنا ایک اچھا مقام بناتے چلے آئے ہیں۔ اور میں جن اسکولوں کی بات کر رہا ہوں وہ سرکاری اسکول ہیں۔ لگ بھگ ان اسکولوں کو ختم کر کے رکھ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بھوپال کا سیفیہ کالج جہاں ہمارے صدر جمہوریہ شنکر دیال شرما نے تعلیم حاصل کی اور کئی ایسے بڑے نام جنہوں نے سیفیہ کالج میں پڑھ کر ملک کا نام روشن کیا تھا اس کو بھوپال سے دوسری جگہ شفٹ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ پرانے بھوپال کے کئی ایسے اسکول ہیں جیسے عبیدیہ اسکول، رشیدیہ اسکول، وحیدیہ ٹیکنیکل کالج، منشی حسین خان ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ یہ سارے کے سارے یا تو بند ہوگئے یا عدم توجہ کے سبب بند ہونے کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ یہ سبھی انسٹی ٹیوٹ ترس رہے ہیں کہ ہم بھوپال کے بچوں کو پڑھائیں۔ ان کو اچھی تعلیم دیں۔ ان کے ہاتھ میں قلم دیں۔ ان کے ہاتھوں میں کتاب آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر بھوپال جس کو صحیح معنی بھوپال کہا جاتا ہے۔ اس کے حالات خراب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ نئے شہر بھوپال میں ترقیاتی کام نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن پرانے شہر بھوپال کو بھی حکومت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہر طرح کے ترقیاتی کام نئے شہر میں ہی کیے جا رہے ہیں اور پرانے شہر کو فراموش کردیا گیا ہے۔ جو کہ سراسر پرانے شہر کے ساتھ دوغلہ اور سوتیلا سلوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ پرانے شہر میں ڈی آئی جی بنگلہ کے پاس بڑا سرکاری اسپتال ہے۔ جس کی او پی ڈی ایک وقت میں 700 سے 800 ہوا کرتی تھی مگر آج جب دیکھو گے تو اس او پی ڈی میں 40 سے زیادہ لوگ نہیں نظر آتے ہیں۔ پرانے بھوپال کے رام مندر کے اندر ماسٹر لال سنگھ اسپتال کو پوری طرح سے بند کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں ریاست کی ترقی کس طرح سے ہوگی یہ میرا سوال وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان سے ہے۔ واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں لمبے وقت سے یہ دیکھا جا رہا ہے کہ بھوپال کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ ایک نیا بھوپال اور ایک پرانا بھوپال، جہاں نئے بھوپال میں ترقیاتی کام عروج پر دکھائی دیتے نظر آرہے ہیں تو وہیں پرانے بھوپال میں رہنے والے باشندے ان ترقیاتی کاموں سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.