برصغیر پاک وہند کے عظیم گلوکار محمد رفیع Mohammad Rafi کا بھوپال سے پرانا رشتہ ہے ان کے بھائیوں کی سسرال بھوپال میں ہے اور محمد رفیع نے بھوپال کے بابا علی گراؤنڈ میں 1952 میں ایک پروگرام میں شرکت بھی کر چکے ہیں۔ آج رفیع صاحب کی برسی کے موقع پر بھارت کے ساتھ ای ٹی وی بھارت بھی انھیں خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ محمد رفیع کے دنیا میں مداح موجود ہیں جو ان کے گیتوں آج بھی گنگناتے رہتے ہیں۔ لیکن بھوپال کے سید محمد عارف جو نابینا ہے لیکن ان کی قوت سماعت اس قدر اچھی ہے کہ ان کو محمد رفیع کے ہزاروں گیت زبانی یاد ہیں۔Death anniversary of Mohammad Rafi
عارف محمد رفیع کی آواز کے اتنے زیادہ شیدائی ہیں کہ ان کے ہزاروں کی تعداد میں ان کے گیت یاد ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ محمد رفیع صاحب کو دیکھنے کی خواہش تو پوری نہیں ہوسکی پر ان کے گیتوں میں وہ منظر کشی کی گئی ہے کہ ان کا چہرہ خود بخود ابھر کر ان کے سامنے آجاتا ہے۔ سید محمد عارف کی محمد رفیع کی آواز سے اس قدر محبت ہے کہ نابینا ہونے کے باوجود وہ فلم دیکھنے صرف اس لئے سنیما ہال جاتے تھے تاکہ ان کے گیتوں کو سن سکیں اور انہیں یاد کر سکیں۔ محمد عارف نے محمد رفیع کی برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گیتوں کو گایا جائے ان کی شخصیت پر چلیں کیونکہ رفیع صاحب ایک اچھے انسان تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Mohammed Rafi Death Anniversary: موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع
واضح رہے کہ محمد رفیع پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گاؤں میں 24 دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے دلیپ کمار، دیو آنند، شمي کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار جیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔ محمد رفیع کو اپنے کریئر میں چھ بار فلم فیئر ایوارڈ سے اور 1965 میں پدمشري ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جبکہ ان کے انتقال کے 20 برس بعد سال 2000 میں انہیں بہترین سنگر آف میلینیم کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔
30 جولائی 1980 کوفلم ’آس پاس‘کے گانے 'شام کیوں اداس ہے دوست' مکمل کرنے کے بعد جب رفیع نے لکشمی کانت پيارےلال سے کہا ’کیا میں جا سکتا ہوں؟‘ جسے سن کر وہ حیران ہوگئے، کیونکہ اس سے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح اجازت نہیں مانگی تھی۔ اگلے دن 31 جولائی 1980 کو انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔