ETV Bharat / state

بھوپال گیس متاثرین کی پریس کانفرنس

یونین کاربائیڈ فیکٹری میں ملازم رہ چکے ٹی آر چوہان نے بتایا کہ 'سنہ 1984 میں گیس حادثہ پیش آیا جس کے بعد حکومت نے فیکٹری میں رکھے زہریلے کچرے کو ویئر ہاؤس میں رکھوادیا اور وہاں بھی اس زہریلے کچرے نے اپنا اثر دکھایا اور اس علاقے کی 12 کالونیوں کے زیر زمین پانی کو آلودہ کردیا۔

gas_press_confrence
gas_press_confrence
author img

By

Published : Sep 12, 2021, 5:39 PM IST

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سنہ 1984 میں ہوئے گیس حادثے میں لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں اور آج بھی اس حادثے کے اثرات نظر آرہے ہیں جس کو لےکر گیس تنظیم سمبھاؤنا ٹرسٹ نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔

بھوپال گیس متاثرین کی پریس کانفرنس

پریس کانفرنس کے دوران اس بات کو رکھا گیا کہ 'یونین کاربائیڈ فیکٹری سے جو زہریلا کچرا نکلا تھا اسے زمین میں دبادیا گیا تھا۔' جس کے بعد اس زہریلے کچرے سے اس علاقے کے ساتھ آس پاس کی 12 کالونیاں میں زمینی آلودگی پیدا ہو گئی ہے جس میں سب سے زیادہ زیر زمین پانی کو نقصان پہنچا ہے۔'

وہیں یونین کاربائیڈ فیکٹری میں کام کر چکے ملازم ٹی آر چوہان نے بتایا کہ 'وہ سنہ 1977 میں فیکٹری میں کام کرنا شروع کیا تھا اور حادثے کے وقت تک کام کرتے رہے۔'

انہوں نے کہا 'ہمیں اکثر زہریلے کچرے کو زمین میں دفنانے کا کہا گیا اور ملازم ہونے کے ناطے ہم نے وہ کام کیا۔کل ملا کر حادثے کے پہلے سے ہی زہریلے کچرے کو زمین میں دبایا جاتا رہا ہے جو کہ بہت خطرناک تھا ساتھی کیمیکل کا پانی نالیوں میں بھی بہا دیا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چنگاری ٹرسٹ گیس متاثرین بچوں کی اس طرح کر رہا ہے مدد

ٹی آر چوہان نے بتایا کہ 'سنہ 1984 میں گیس حادثہ پیش آیا جس کے بعد حکومت نے فیکٹری میں رکھے زہریلے کچرے کو ویئر ہاؤس میں رکھوا دیا اور وہاں بھی اس زہریلے کچرے نے اپنا اثر دکھایا اور اس علاقے کی 12 کالونیوں کے زیر زمین پانی کو آلودہ کردیا جو کہ بہت خطرناک ثابت ہورہا ہے زمینی آلودگی اس قدر ہوگئی ہے کہ پانی میں سیسے کی مقدار پائی جارہی ہے۔'

جس سے اب جو نسل پیدا ہورہی ہے وہ ہاتھ، پیر اور ذہنی طور سے معذور پیدا ہورہے ہیں جس میں سب سے زیادہ کینسر سے متاثیر ہو رہے ہیں۔ اس لیے ٹرسٹ حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کی جلد سے جلد اس کچرے کو نکال کر دوسری جگہ دفن کیا جائے۔'

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سنہ 1984 میں ہوئے گیس حادثے میں لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں اور آج بھی اس حادثے کے اثرات نظر آرہے ہیں جس کو لےکر گیس تنظیم سمبھاؤنا ٹرسٹ نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔

بھوپال گیس متاثرین کی پریس کانفرنس

پریس کانفرنس کے دوران اس بات کو رکھا گیا کہ 'یونین کاربائیڈ فیکٹری سے جو زہریلا کچرا نکلا تھا اسے زمین میں دبادیا گیا تھا۔' جس کے بعد اس زہریلے کچرے سے اس علاقے کے ساتھ آس پاس کی 12 کالونیاں میں زمینی آلودگی پیدا ہو گئی ہے جس میں سب سے زیادہ زیر زمین پانی کو نقصان پہنچا ہے۔'

وہیں یونین کاربائیڈ فیکٹری میں کام کر چکے ملازم ٹی آر چوہان نے بتایا کہ 'وہ سنہ 1977 میں فیکٹری میں کام کرنا شروع کیا تھا اور حادثے کے وقت تک کام کرتے رہے۔'

انہوں نے کہا 'ہمیں اکثر زہریلے کچرے کو زمین میں دفنانے کا کہا گیا اور ملازم ہونے کے ناطے ہم نے وہ کام کیا۔کل ملا کر حادثے کے پہلے سے ہی زہریلے کچرے کو زمین میں دبایا جاتا رہا ہے جو کہ بہت خطرناک تھا ساتھی کیمیکل کا پانی نالیوں میں بھی بہا دیا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چنگاری ٹرسٹ گیس متاثرین بچوں کی اس طرح کر رہا ہے مدد

ٹی آر چوہان نے بتایا کہ 'سنہ 1984 میں گیس حادثہ پیش آیا جس کے بعد حکومت نے فیکٹری میں رکھے زہریلے کچرے کو ویئر ہاؤس میں رکھوا دیا اور وہاں بھی اس زہریلے کچرے نے اپنا اثر دکھایا اور اس علاقے کی 12 کالونیوں کے زیر زمین پانی کو آلودہ کردیا جو کہ بہت خطرناک ثابت ہورہا ہے زمینی آلودگی اس قدر ہوگئی ہے کہ پانی میں سیسے کی مقدار پائی جارہی ہے۔'

جس سے اب جو نسل پیدا ہورہی ہے وہ ہاتھ، پیر اور ذہنی طور سے معذور پیدا ہورہے ہیں جس میں سب سے زیادہ کینسر سے متاثیر ہو رہے ہیں۔ اس لیے ٹرسٹ حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کی جلد سے جلد اس کچرے کو نکال کر دوسری جگہ دفن کیا جائے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.