ETV Bharat / state

بطخ میاں نے گاندھی جی کے قتل کی سازش کو ناکام بنایا تھا

author img

By

Published : Jun 25, 2020, 7:18 PM IST

Updated : Jun 25, 2020, 7:58 PM IST

آج مجاہد آزادی بطخ میاں انصاری کا یوم پیدائش ہے، لیکن حکومتوں نے اس مجاہد آزادی کو بھلا دیا ہے۔ ان کے اہل خانہ کو آج بھی کوئی سہولیات نہیں مل رہی ہے۔ بطخ میاں 25 جون 1869 کو پیدا ہوئے اور 4 دسمبر 1957 کو وفات ہوئی۔

بطخ میاں انصاری کا یوم پیدائش
بطخ میاں انصاری کا یوم پیدائش

بطخ میاں انصاری ایک ایسے دیش رتن ہیں جو بہار کے ہی نہیں بلکہ بھارت کے بھی سپوت ہیں جن کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ وہ ایک ایسے مجاہد آزادی تھے جنہوں نے گاندھی جی کی جان بچا کر پورے ملک کی خدمت کی۔

دیکھیں ویڈیو

سنہ 1917 کے چمپارن ستیہ گرہ کو کون نہیں جانتا، چمپارن میں کسانوں پر کس قدر ظلم و زیادتی کی گئی، اس کی تاریخ گواہ ہے۔

انڈو پلانٹیشن مینیجر اروین کے مظالم سے عاجز آ کر ستیہ گرہ کے رہنما پیر مونس میاں انصاری اور دیگر رہنماؤں نے گاندھی جی کو انگریزوں کے ظلم و زیادتی کو دیکھنے کے لیے چمپارن مدعو کیا۔

مہاتما گاندھی جی کے ساتھ ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد بھی آئے تھے اور وہ بھی ستیہ گرہ کے روح رواں تھے۔

چمپارن ستیہ گرہ کا مقصد ہی یہ تھا کہ انگریزوں کے ظلم و زیادتی سے ملک کو نجات دلائی جا سکے۔ اس وقت موتیہاری چمپارن، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہوا کرتا تھا۔

انگریز مینیجر اروین نے گاندھی جی کو جان سے مارنے کی سازش کی اور اس نے گاندھی جی کو اس مقصد کے تحت اپنے گھر پر کھانے کی دعوت دی جیسے ہی گاندھی جی نے بہت ہی سادہ لو انسان ہونے کے ناطے دعوت قبول کر لی۔

اس بنگلے پر بطخ میاں انصاری باورچی خانسامہ کا کام انجام دے رہے تھے۔

اروین نے بطخ میاں انصاری کو دودھ میں زہر ملا کر گاندھی جی کو پلانے کی ذمہ داری دی تھی اور یہ بھی دھمکی دی تھی کہ اگر ایسا نہیں کیا تو اس کا انجام بھگتنا پڑے گا۔

بطخ میاں انصاری نے اس سازش کو اپنے جان و مال کی پرواہ کیے بغیر ناکام کر دیا اور گاندھی جی کو بتا دیا کہ دودھ میں زہر ملا ہوا ہے اور گاندھی جی نے اس کو پھینک دیا۔

اس طرح سے گاندھی جی کی جان بچ گئی لیکن اس کے بعد لگاتار بطخ میاں انصاری اور ان کے گھر والوں کو ستایا گیا اور انہیں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیا۔

بطخ میاں انصاری ایک ایسے دیش رتن ہیں جو بہار کے ہی نہیں بلکہ بھارت کے بھی سپوت ہیں جن کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ وہ ایک ایسے مجاہد آزادی تھے جنہوں نے گاندھی جی کی جان بچا کر پورے ملک کی خدمت کی۔

دیکھیں ویڈیو

سنہ 1917 کے چمپارن ستیہ گرہ کو کون نہیں جانتا، چمپارن میں کسانوں پر کس قدر ظلم و زیادتی کی گئی، اس کی تاریخ گواہ ہے۔

انڈو پلانٹیشن مینیجر اروین کے مظالم سے عاجز آ کر ستیہ گرہ کے رہنما پیر مونس میاں انصاری اور دیگر رہنماؤں نے گاندھی جی کو انگریزوں کے ظلم و زیادتی کو دیکھنے کے لیے چمپارن مدعو کیا۔

مہاتما گاندھی جی کے ساتھ ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد بھی آئے تھے اور وہ بھی ستیہ گرہ کے روح رواں تھے۔

چمپارن ستیہ گرہ کا مقصد ہی یہ تھا کہ انگریزوں کے ظلم و زیادتی سے ملک کو نجات دلائی جا سکے۔ اس وقت موتیہاری چمپارن، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہوا کرتا تھا۔

انگریز مینیجر اروین نے گاندھی جی کو جان سے مارنے کی سازش کی اور اس نے گاندھی جی کو اس مقصد کے تحت اپنے گھر پر کھانے کی دعوت دی جیسے ہی گاندھی جی نے بہت ہی سادہ لو انسان ہونے کے ناطے دعوت قبول کر لی۔

اس بنگلے پر بطخ میاں انصاری باورچی خانسامہ کا کام انجام دے رہے تھے۔

اروین نے بطخ میاں انصاری کو دودھ میں زہر ملا کر گاندھی جی کو پلانے کی ذمہ داری دی تھی اور یہ بھی دھمکی دی تھی کہ اگر ایسا نہیں کیا تو اس کا انجام بھگتنا پڑے گا۔

بطخ میاں انصاری نے اس سازش کو اپنے جان و مال کی پرواہ کیے بغیر ناکام کر دیا اور گاندھی جی کو بتا دیا کہ دودھ میں زہر ملا ہوا ہے اور گاندھی جی نے اس کو پھینک دیا۔

اس طرح سے گاندھی جی کی جان بچ گئی لیکن اس کے بعد لگاتار بطخ میاں انصاری اور ان کے گھر والوں کو ستایا گیا اور انہیں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیا۔

Last Updated : Jun 25, 2020, 7:58 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.