بھوپال/ منڈی دیپ : ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے 22 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود منڈی دیپ جو کہ ایک صنعتی علاقہ ہے۔ اس علاقے میں کورونا قہر کے بیچ وقف قبرستان جو کہ آبادی کے بیچ میں موجود ہے۔اس وقف قبرستان میں کورونا وبا کے دوران حکومت کی جانب سے تدفین کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اب جب کی تین سال بعد اس وقف قبرستان میں تدفین ایک بار پھر شروع کرنے کی کوشش کی گئی۔
منڈی دیپ مقامی ایک بزرگ کے انتقال پر اس قبرستان میں قبر بھی کھود دی گئی اور جب تدفین کا وقت آیا تو بجرنگ دل کے کارکنان نے قبرستان میں تدفین نہ کرنے کو لے کر ہنگامہ شروع کر دیا۔ اس کو لے کر دو طبقے کہ لوگ امنے سامنے آگئے اور ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ منڈی دیپ کے ذمہ دار محمد سہیل نے بتایا کہ یہ ہمارا منڈی دیپ کا وقف کا پرانا قبرستان ہے۔
اس قبرستان میں بڑے بزرگ آرام کر رہے ہیں اور بجرنگ دل کے کارکنان نے وہاں ہنگامہ کرتے ہوئے اس قبرستان کو بند بتا کر تدفین کرنے سے روکنے کی کوشش کی، معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ضلع کلکٹر، رکن اسمبلی عارف مسعود اور دیگر افسران نے دخل اندازی کی اور یہ کہا کہ یہ قبرستان وقف کا قبرستان ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے علاقے کے ایک بزرگ جن کی عمر 100 سال تھی ان کا انتقال ہو گیا تھا ہم ان کی تدفین کے لیے قبرستان پہنچے تھے۔ ہمارا یہ قبرستان وقف کا قبرستان ہے اور رجسٹرڈ ہے جس کے سارے کاغذات ہمارے پاس موجود ہیں۔
وہیں رائیسن ضلع کے کلیکٹر نے وہ قبرستان جن پر ناجائز قبضے تھے انہیں آزاد کر مسلم سماج کو سوپے ہیں۔ ہماری ضلع انتظامیہ پوری طرح سے مدد کر رہا ہے۔ ہمیں دگ وجے سنگھ کے ذریعے عید گاہ کے لیے پانچ ایکڑ زمین بھی دی گئی تھی۔ اور ضلع انتظامیہ نے عید الاضحی پہ بہترین انتظامات بھی کیے تھے۔ اور وہاں پر 40 سے50 گاؤں کے مسلمان نماز ادا کرنے آتے ہیں۔ لیکن وہیں منڈی دیپ میں قبرستان کو لے کر ہوئے ہنگامے پر ضلع انتظامیہ اور مسلم لیڈران کی وجہ سے بڑا ہنگامہ ہوتے ہوتے بچ گیا۔ منڈی دیپ کے اختر علی بتاتے ہیں کہ یہ ہمارا پرانا قبرستان ہے لیکن کچھ لوگ وہاں پر اپنا حق جمانے اگئے تھے۔ جسے لے کر مسلم سماج نے اس کی پرزور مخالفت کی لیکن وہیں ضلع انتظامیہ کی چستی کے چلتے معاملہ پر امن اور سکون کے ساتھ ختم کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:Controversial statement in Ujjain اجین میں مسلم طبقے کے خلاف متنازعہ بیان
اس معاملے کو لے کر آج منڈی دیپ کے مقامی لوگوں کا ایک وفد جہاں مدھیہ پردیش وقف بورڈ پہنچا تو وہیں اس وفد نے رکن اسمبلی عارف مسعود سے ملاقات کر معاملے کی پوری معلومات دی۔ واضح رہے کہ منڈی دیپ میں جہاں مسلم کمیونٹی کے قبرستان میں میت کی تدفین پر ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ دن بھر کے ہنگامے کے درمیان ضلع اور پولس انتظامیہ کو بجرنگ دل کارکنوں کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ مقررہ قبرستان مسلم طبقہ کو الاٹ کیا جاتا ہے اور ایم پی وقف بورڈ کے ریکارڈ میں درج ہے۔ حالانکہ کووڈ کے دور سے اس قبرستان میں کوئی تدفین نہیں کی گئی ہے۔بجرنگ دل کے کارکنوں کی بات کو ترجیح دیتے ہوئے ضلع انتظامیہ اور پولس انتظامیہ نے اس قبرستان کے بجائے کسی اور قبرستان میں تدفین کروائی۔