اندور:دنیا ان لوگوں کو کبھی فراموش نہیں کرتی جنہوں نے انسانی حقوق کے لیے اپنی جانے قربان کر دیں۔ ایسے ہی واقعہ ایران سے تعلق رکھنے والی 10 خواتین کا ہے جب جنوبی شیراز شہر میں 18 جون 1983 کو صرف اس لئے سزائے موت دی گئی تھی کیونکہ انہوں نے صنفی مساوات کے لیے کی آواز اٹھائی تھی۔ اس واقعے سے ایران ہی نہیں بلکہ دنیا میں کہرام مچ گیا تھا۔ چالیس سال بعد بھی دنیا ان شہداؤں کو یاد کر رہی ہے۔
اسی سلسلے میں ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں بہائی کمیونٹی کی جانب سے منقدہ دس شہداء خواتین کی یاد میں اجتماعی دعائیہ تقریب میں تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی اور مذہبی نقطہ نظر سے تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر تمام مذاہب کے لوگوں نے امن محبت مساوات کے لئے دعائیں کی اور مذہبی کتابوں کے اقتسابات پیش کئے گئے۔انہوں نے کہاکہ دنیا کے کئی ملکوں میں آج بھی سماجی کارکنان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے ۔جب بھی لوگ انسان مساوات کے لیے آواز اٹھاتے ہیں حکمران آوازوں کو کچل دیتے ہیں۔سماجی کارکنان کی سیکیورٹی کے لئے ہی تنظیم کی بنائی گئی ہے مگر جب تک وہ کارروائی کرتی ہے تب تک بہت دیر ہو جاتی ہے۔
بہائی کمیونٹی کی ذمہ دار طاہرہ جادو نے ہم سب کو مل کر امن و اتحاد کے لیے آگے آنا چاہیے۔انسانی حقوق کو روکنے کے لئے تمام لوگوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وہی یہ تقریب ان دس خواتین شہداء کو خراج عقیدت پیش کی جن کو چالیس سال قبل ایران کے جنوبی کے شیراز شہر میں شہید کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Preparation Of Eid Ul Azha مدھیہ پردیش میں عیدالاضحیٰ پر انتظامات
ان کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد سے ہی انسانی حقوق کا دفاع کر سکتے ہیں۔اس پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام مذہب میں یقین رکھتے ہیں۔ اندور کے فلاحی کاموں میں پیش پیش رہنے والی بہائی کمیونٹی کی رکن پدمشری اعزاز یافتہ جنک دیدی کا کہا کی بھائی مذہب امن بھائی چارہ اور مساوات کی حمایت کرتا ہے۔ وہیں نوید عرفان نے قرآن کی آیت کا مفہوم پیش کیا۔