تقریباً تین سال کے بعد شروع ہوئے مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی تشکیل کا عمل آگے بڑھنے سے پہلے ہی اس پر بریک لگتا نظر آ رہا ہے۔ دارالحکومت بھوپال کے سینئر ایڈووکیٹ شاہنواز خان نے بورڈ انتخابات کے لیے اوقاف کے متولی کی جاری کردہ فہرست پر سی ای او وقف بورڈ کو قانونی اعتراض پیش کر کے کہا کہ چندہ نگرانی جمع کرنے والے وقف سربراہوں کو الیکشن میں ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ Waqf Board Elections
ایڈووکیٹ شاہنواز خان نے کہا کہ وقف انتخابات کے لیے جاری متولیوں کی فہرست میں ووٹ دینے کے لیے 400 میں سے صرف 38 وقف انتخابات میں ووٹ دینے کے اہل مانے گئے ہیں۔ ان اوقاف کو الگ کر دیا گیا ہے، جنہوں نے وقف کا حساب نہیں دیا اور چندہ نگرانی نہیں جمع کی ہے۔
شاہنواز خان نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وقف ایکٹ 1995 اور متولی الیکشن ایکٹ 1995 میں یہ پروویژن نہیں ہے کہ حساب اور چندہ نگرانی نہ دینے والے اوقاف کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کر دیا جائے۔ حساب نہ دینے والے متولی کو دفعہ 64(G) میں بورڈ کو درخواست کرنے کا اور دفعہ 72 کے تحت چندہ نگرانی نہیں دینے پر آر آر سی جاری کر کے وصولی کا پرویزن ہے۔
بورڈ کے ذریعہ شیعہ داؤدی بوہرا اوقاف کے سربراہ کے خلاف 4 کروڑ سے زیادہ چندہ وصولی کے لیے آر آر سی جاری کیا گیا ہے۔ اگر بورڈ کے ذریعہ وقف ایکٹ کی مذکورہ دفعات پر عمل نہیں کیا گیا ہے تو اس بنیاد پر انتخابات میں ووٹ دینے کے قانونی حق کو ختم نہیں کیا جا سکتا، نہ ہی ووٹ دینے سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں خط کے ذریعے تفصیلی اعتراض الیکشن افسر ایڈمنسٹریٹر اور کمشنر پسماندہ طبقہ محکمہ کو بھی بھیجا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: