کھنڈوا: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع کھنڈوا میں ہجومی تشدد کا معاملہ پیش آیا ہے۔ سوشل میڈیا ٹوئٹر پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں ہندو تنظیموں کے کچھ لوگ ایک مسلم نوجوان کو مارتے پیٹتے نظر آ رہے ہیں۔ وائرل ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے کھنڈوا پولیس نے بتایا کہ تین جنوری کو چھیڑ کھانی کی ایک معاملے کی شکایت ہوئی تھی، جس میں ملزم کے خلاف لڑکی کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق لڑکے کی شکایت پر بھی نا معلوم لوگوں کے خلاف مار پیٹ کا معاملہ درج کیا گیا تھا، لیکن ویڈیو اب وائرل ہوا ہے اس لیے اب وائرل ویڈیو کی بنیاد پر مار پیٹ کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وہیں اس معاملے پر مسلم تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور اس کی شکایت ضلع ایس پی کو کرکے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کی حرکت کرکے ماحول خراب کرنے والے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ اس موقع پر کھنڈوا کے شہر قاضی سید نثار علی نے کہا کہ وائرل ویڈیو میں متاثرہ نوجوان گرام سیہاڑا ضلع کھنڈوا جو شہر کے ایس این کالج میں زیر تعلیم ہے۔ اس کے خلاف سازش کے تحت کیس درج کروایا گیا اور اسے ایک مال کے بیس منٹ میں زد و کوب کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مار پیٹ کرنے والے ہندو تنظیموں کے لوگ ہیں اور نوجوان کو صرف اس لیے پیٹا گیا کیونکہ وہ مسلم ہے اور اس پر جھوٹے الزام لگائے گئے اس کے بعد مار پیٹ کا ویڈیو وائرل کر دیا گیا ہے۔ شہر قاضی نے ایسے لوگوں کے خلاف اغوا کرنے اور ہجومی تشدد کا معاملہ درج کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
'ہجومی تشدد کے واقعات اندور کی وراثت پر دھبہ'
Mob lynching: اندور میں مسلم نوجوان ہجومی تشدد کا شکار
ضلع ایس پی ویویک سنگھ نے کہا کہ ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے اور اس معاملے میں پہلے ایک ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔ متاثر نوجوان اس وقت مار پیٹ کرنے والے لوگوں کو پہچانتا نہیں تھا اس لئے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔ لیکن اب یہ ویڈیو سامنے آیا ہے۔ اور اب اس ویڈیو کی بنیاد پر لوگوں کی پہچان کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ضلع ایس پی نے مزید کہا کہ اس کی شکایت کرنے دوسری طرف کے لوگ بھی آئے تھے۔ ضلع ایس پی نے یقین دہانی کی کے جو بھی صحیح کارروائی ہوگی وہ کی جائے گی۔