جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے چمبر علاقے میں بدھ کی شام سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپ کے دوران حفاظتی اہلکاروں نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا جن میں ایک مقامی عسکریت پسند ذاکر بشیر نائک بھی شامل ہے۔
ذاکر کے اہل خانہ نے حفاظتی اہلکاروں کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے ذاکر کو ایک کرکٹر اور عام شہری قرار دیا۔ انہوں نے حفاظتی اہلکاروں پر ذاکر کے قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’ذاکر اور اس کا بھائی گھر میں موجود تھے جب حفاظتی اہلکاروں نے انہیں زبردستی گھسیٹ کر زد و کوب کیا اور ذاکر کو ہلاک کر دیا۔‘‘
-
Rumors are being spread by vested interests that Zakir Naik, LeT terrorist killed in Chimmer on 30 June`21, wasn't a terrorist. Fact: he had joined terrorist ranks just a few days before he was eliminated. Don't belive in rumors. Legal action will be taken for spreading rumors.
— District Police Kulgam: official (@policekulgam) July 1, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Rumors are being spread by vested interests that Zakir Naik, LeT terrorist killed in Chimmer on 30 June`21, wasn't a terrorist. Fact: he had joined terrorist ranks just a few days before he was eliminated. Don't belive in rumors. Legal action will be taken for spreading rumors.
— District Police Kulgam: official (@policekulgam) July 1, 2021Rumors are being spread by vested interests that Zakir Naik, LeT terrorist killed in Chimmer on 30 June`21, wasn't a terrorist. Fact: he had joined terrorist ranks just a few days before he was eliminated. Don't belive in rumors. Legal action will be taken for spreading rumors.
— District Police Kulgam: official (@policekulgam) July 1, 2021
لواحقین نے دعویٰ کیا کہ انکاؤنٹر سے دو روز قبل ہی ذاکر کرکٹ میچ کی نیٹ پریکٹس سے فارغ ہو کر سیب کے باغات میں جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ میں مشغول تھا۔ انہوں نے کہا: ’’اگر ذاکر نے کسی عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہوتی تو اس کے پاس بندوق ہوتی اور وہ کرکٹ میچ کھیلنے اور باغات میں ادویات کے چھڑکاؤ کے لیے نہیں جاتا۔‘‘
مزید پڑھیں: بندوق سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا: محبوبہ مفتی
ذاکر کے بہنوئی فاروق احمد نے بتایا کہ ’’ذاکر کو حفاظتی اہلکاروں نے گھر سے گھسیٹ کر دن دہاڑے قتل کر دیا۔‘‘
پولیس نے اس ضمن میں بیان جاری کرتے ہوئے ذاکر کو عسکریت پسند قرار دیا جس نے جون 2021 میں عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پولیس نے سوشل میڈیا پر ذاکر کے عام شہری ہونے کی خبروں کی اشاعت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
دریں اثناء، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے ٹیوٹ کرتے ہوئے کہا: ’’کشمیر میں انکائونٹر ہوتے رہتے ہیں، تاہم جب انکائونٹرز سے متعلق جائز خدشات و سوالات اٹھائے جائیں تو حفاظتی اہلکاروں کو جوابدہ بنایا جانا چاہئے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’کولگام انکائونٹر میں ہلاک کیے گئے 17سالہ نوجوان کے لواحقین کا دعویٰ ہے کہ وہ عسکریت پسند نہیں تھا، حکومت ہند کو ان الزامات سے متعلق صفائی پیش کرنی چاہئے۔‘‘