احتجاجیوں نے پولیس پر خاتون کی مار پیٹ کا الزام عائد کیا۔ جس کے بعد انہوں نے سڑک پر احتجاج کرکے پولیس اور محکمہ مال کے خلاف نعرے بازی کی۔
احتجاج کے سبب کئی گھنٹوں تک ٹریف کی آمد و رفت متاثر رہی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے متاثرہ کی دختر کا کہنا تھا کہ انکے علاقے میں پانی کی پائپ کو لیکر تنازعہ شروع ہوا تھا۔
انہوں نے فریق مخالف پر پولیس کو رشوت دینے کا الزام عائد کیا۔
انکا کہنا تھا کہ انکے والد اور بیٹے سے ’’تھانے میں بلا کر جبراً کاغذ پر دستخط لیے گئے۔‘‘ جس کے بعد انکی والدہ تھانے پہنچیں اور سب انسپکٹر سے انصاف کی دہائی دی۔
انکا کہنا تھا کہ پولیس نے انکی والدہ کی شدید مارپیٹ کی اور دیگر افراد کو تھانے میں بند کر دیا۔
اس واقعے کے خلاف دیوسر کے باشندوں نے دیوسر کے سب انسپکٹر، پٹواری اور تحصیلدار پر انکے ساتھ زیادتی اور فریق ثانی سے رشوت لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
کولگام پولیس کی جانب سے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا بھروسہ دینے کے بعد انہوں نے احتجاج بند کر دیا۔
اس دوران ای ٹی وی بھارت نے دیوسر پولیس اسٹیشن سے معاملے کی نسبت رابطہ قائم کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’احتجاج کر رہے کنبے نے پولیس اسٹیشن میں ایک افسر کو دبوچا اور اس کا زد و کوب کیا جس کے بعد وہاں ہاتھا پائی ہوئی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس معاملے میں احتجاجیوں کے خلاف بھی پولیس اہلکار کی مار پیٹ کا معاملہ درج کرکے کچھ افراد زیر حراست ہیں اور ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔‘‘