ضلع کولگام میں نیشنل کانفرنس کی جانب سے ایک پارٹی میٹنگ کے دوران جسٹس (ر)حسنین مسعودی نے نریندہ مودی کے کھٹوعہ بیان پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر کا حل مذاکرات سے ہو سکتا ہے نہ کہ دھمکیوں سے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’دھمکیوں سے کام لینا بھارت کے وزیر اعظم کے شایان شان نہیں۔‘‘
مسعودی نے نیشنل کانفرنس کو سیاسی پارٹی کے بجائے ’’کشمیر کی تحریک‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کشمیر میں نوجوانوں کی گرفتاری، سرینگر-جموں شاہراہ کو بندرکھنے اور جماعت اسلامی کارکنان کی گرفتاریوں کی تمام تر ذمہ داری سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پر عائد کی۔
سابق جسٹس نے علیحدگی پسندوں کی جانب سے دی گئی بائیکاٹ کال کے حوالے سے کہا کہ ’’عوام جانتی ہے کہ ہمیں ظلم کو مٹانا ہے، اس لیے لوگ نہیں چاہیں گے کہ بے اختیاری آگے رہے اس لیے زمینی سطح پر بائیکاٹ کا اثر بالکل نہیں ہوگا۔‘‘