کشتواڑ: جموں وکشمیر پولیس نے کشتواڑ میں عسکریت پسند معاون کی گرفتاری عمل میں لاکر اس سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل منتقل کیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ کشتواڑ پولیس نے ملک مخالف سرگرمیوں کی پادائش میں جنگجو معاون عبدالکریم بٹ کو دھر دبوچ کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ عبدالکریم بٹ کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کیس درج کیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ عبدالکریم بٹ حزب کمانڈر جہانگیر سروری کا بھائی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عبدالکریم بٹ کے خلاف این آئی اے کورٹ میں ایک مقدمہ چل رہا ہے اور یہ کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں مسلسل ملوث رہا ہے۔
ان کے مطابق ضلع میں نوجوانوں کو بنیاد پرستی کی طرف مائل کرنے میں بھی وہ پیش پیش رہا ہے اور اس کے خلاف پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج کرنا ناگزیر بن گیا تھا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ عسکریت پسند معاون کارکو ڈسٹرکٹ جیل کشتواڑ بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مزید پڑھیں: Militant recruit module busted : کولگام میں ملی ٹنٹ بھرتی ماڈیول کا پردہ فاش، پولیس
واضح رہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ حکام کو گرفتار کیے گئے کسی بھی شخص کو بغیر کسی ٹرائل یا یا مقدمے کے دو سال تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے، اور پی ایس اے کے تحت قید کیا گیا کوئی بھی شخص چھ ماہ کے بعد ہی عدالت سے رہائی یا ضمانت کے لیے رجوع کر سکتا ہے۔
پبلک سیفٹی ایکٹ کو سنہ 1978 میں سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ نے جموں و کشمیر میں جنگل کی لکڑیوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے بنایا گیا تھا، تاہم بعد کی حکومتوں نے اس قانون کا استعمال سیاسی قیدیوں اور دیگر ملزمین کے خلاف کیا۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے اپنے دور اقتدار میں اس قانون کو علیحدگی پسندوں اور پتھراؤ یا احتجاج کے الزام میں گرفتار نوجوانوں کے خلاف استعمال کیا تھا۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے اسے منشیات فروشوں ، عسکریت پسند معاونین اور او جی دبلوز پر استعمال کیا۔
(یو این آئی کے ساتھ)