جموں: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کے روز کہا کہ خوش ہیں کہ رام مندر کھلنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام سبھی کے ہیں چاہے ہندو ہویا مسلم، سکھ ہو یا عیسائی ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے واقعات ابھی بھی رونما ہو رہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے کٹھوعہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر تو فیصلہ سنایا، لیکن انہیں کم سے کم ریاستی درجے کی بحالی اور جلد از جلد الیکشن کرانے کے حوالے سے بھی کچھ کہنا چاہیے تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے ایوان میں خلل ڈالنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت بہت سے اہم بلوں کو بغیر کسی بحث کے ہی پاس کرنا چاہتی ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کا خیال ہے کہ وہ ہمیشہ اقتدار کی کرسی پر براجمان رہے گی۔ ایسا نہیں کیونکہ انگریزوں کو بھی ڈھائی سو سال کے بعد بھارت سے جانا پڑا تھا اور اس وقت صرف انڈین نیشنل کانگریس نے انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی تھی۔ این سی صدر نے بتایا کہ خوش ہیں کہ رام مندر کھلنے والا ہے لیکن مجھے دعوت نامہ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ رام پوری دنیا کے ہیں، اس میں مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
رام مندر کی افتتاحی تقریب میں اڈوانی اور جوشی کو مدعو کیا گیا: وی ایچ پی
جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال کے بارے میں پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ یونین ٹریٹری میں مسلسل عسکریت پسندی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور حکومت سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ کررہی ہے۔ واضح رہے کہ 22 جنوری 2024 کو رام مندر کی افتتاحی تقریب منعقد کی جائے گی۔ اس تقریب میں وزیر اعظم سمیت 3000 وائی آئی پیز شرکت کرنے والے ہیں۔
(یو این آئی)