کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب معاملے پر سماعت ہوئی Hearing In Karnataka HC on Hijab Ban جس میں سینیئر کونسل دیو دت کامت نے ایک اہم آبزرویشن سامنے رکھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم دستور اور قانون کے مطابق چلیں گے۔ جذبے یا جذبات سے نہیں۔ ہم آئین کے مطابق چلیں گے۔
اس پورے معاملے پر ہائی کورٹ میں سینیئر کونسل دیو دت کامت کی جانب سے ایک طویل آرگیومینٹ پیش کی گئی۔
آرگیومینٹ کے دوران مندرجہ ذیل پوائنٹس نوت کئے گئے ہیں۔
ریاستی حکومت کی طرف سے 5 فروری 2022 کو جاری کردہ حکمنامہ غیر قانونی ہے۔
حجاب پہننا اسلام کا حصہ ہے۔ اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ آئین کا آرٹیکل 19 (1) (a) حجاب کو آزادی اظہار کے حصے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
حجاب کو روکنا آئین کے آرٹیکل 21 کی اور نجی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ڈریس کوڈ کا مسئلہ ریاستی حکومت طے نہیں کر سکتی۔
کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ 1983 کی دفعہ 7 اور 133 کے تحت ریاستی حکومت کو تعلیمی اداروں کے ڈریس کوڈ کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے دونوں فریقوں کی رضامندی کے بعد قرآن پاک کا ایک نسخہ منگوا کر اس کی آیت 24.31 اور 24.32 جانچ کرنے کی بات کہی ہے۔ یہ آیات واضح طور پر اسکارف لگانے کی بات کرتی ہیں اور اسے لازمی قرار دیتی ہیں۔
جسٹس کرشنا ایس دکشت، اس کیس کی بہت احتیاط سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
سینیئر وکیل دیودت کامت نے قرآن پاک کی دلیل دی تھی کہ خواتین کے لیے حجاب ایک ضروری شئے ہے۔ دیو دت کامت نے کہا کہ مذہبی آزادی آئین کے آرٹیکل 26 کے تحت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی پابندی کے حق کو قانون، صحت اور اخلاقیات کے علاوہ محدود نہیں کیا جا سکتا۔
دیو دت نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں عورتوں کے لباس کے تعلق سے ذکر ہے اور غیر محرم سے پردے کا حکم بھی صاف طور پر دیا گیا ہے۔