ETV Bharat / state

Congress Victory in Karnataka کرناٹک کا اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ آج ہوگا فیصلہ

کرناٹک میں کانگریس پارٹی نے شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہے ۔بی جے پی نے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور پارٹی صرف 65 سیٹوں پر کامییابی حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

وزیراعلیٰ کون
وزیراعلیٰ کون
author img

By

Published : May 14, 2023, 11:19 AM IST

بنگلورو: کرناٹک میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو بھاری اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ 135 سیٹیں جیتنے کے بعد کانگریس حکومت بنانے کے لیے تیار ہے۔ فی الحال کانگریس میں وزیر اعلیٰ کون ہوگا یہ بحث کا موضوع ہے۔

13 مئی کو اعلان کردہ نتائج میں کانگریس نے 135 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ حکمراں بی جے پی 65 سیٹوں پر سمٹ گئی، جب کہ جے ڈی (ایس) صرف 19 سیٹوں پر پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اب ریاست میں اگلے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی مشق شروع ہو گئی ہے۔ کانگریس پارٹی میں وزیر اعلی کے عہدے پر بہت سے لوگوں کی نظریں ہیں۔ ان میں سے کچھ پیش منظر میں ہیں، جبکہ دیگر پس منظر میں ہیں۔

سدارامیا-ڈی کے شیوکمار: سی ایم کی کرسی کے لیے قائد حزب اختلاف سدارامیا اور کے پی سی سی صدر ڈی کے شیوکمار کے درمیان مقابلہ ہے۔ سدارامیا اور شیوکمار نے ماضی میں کئی بار کھل کر وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ فی الحال معاملہ اب کانگریس ہائی کمان کو کرنا ہے۔ ہائی کمان کو ایسا فارمولہ تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے دونوں رہنما مطمئن ہوں۔

اس کے علاوہ کانگریس میں کئی دوسرے لیڈروں نے خاموشی سے سی ایم کے عہدے پر اپنی نگاہیں جما رکھی ہیں۔ اس میں سابق ڈی سی ایم اور دلت لیڈر ڈاکٹر جی پرمیشور نمایاں ہیں۔ پرمیشور جو شروع سے ہی وزیر اعلیٰ کے عہدے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اس کی خواہش پہلے ہی ترک کر چکے ہیں۔ کھلے عام یہ کہہ کر کہ میں سی ایم کا امیدوار ہوں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کانگریس میں بھی سی ایم کے دعویدار ہیں۔

اے آئی سی سی کے صدر ملکارجن کھرگے کے بھی چیف منسٹر بننے کی افواہ ہے۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اگر دلت لیڈر کھرگے کو سی ایم بنایا جاتا ہے تو سبھی قیادت سے اتفاق کریں گے۔ لیکن ہائی کمان کو کافی سوچ سمجھ کر انہیں اے آئی سی سی صدر کے عہدے سے ہٹا کر وزیراعلیٰ کا عہدہ دینا چاہئے۔

اس کے علاوہ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ لنگایت لیڈر ایم بی پاٹل بھی سی ایم کے عہدہ پر کو نشانہ بنا ئے ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگوں کی رائے ہے کہ لنگایت برادری کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے پاٹل کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ دیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:Congress Victory in Karnataka انتخابی جیت سے کانگریس کو آئندہ سال کرناٹک میں ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات میں مدد ملے گی

اس کے علاوہ کے پی سی سی کے سابق صدر دنیش گنڈوراو، نویں بار کے ایم ایل اے آر وی دیش پانڈے، سینئر لنگایت لیڈر شمانور شیواشنکرپا، کے پی سی سی کے ورکنگ صدر ستیش جارکی ہولی، راملنگا ریڈی بھی سی ایم کے عہدے کے خواہشمند بتائے جاتے ہیں۔ ماضی میں ان سبھی نے بالواسطہ طور پر وزیراعلیٰ کے عہدے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ پردے کے پیچھے وہ وزیراعلیٰ کے عہدے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

حکومت سازی اور مزید فیصلوں کے سلسلے میں آج شام کانگریس کی ایک اہم قانون ساز پارٹی میٹنگ ہوگی۔

بنگلورو: کرناٹک میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو بھاری اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ 135 سیٹیں جیتنے کے بعد کانگریس حکومت بنانے کے لیے تیار ہے۔ فی الحال کانگریس میں وزیر اعلیٰ کون ہوگا یہ بحث کا موضوع ہے۔

13 مئی کو اعلان کردہ نتائج میں کانگریس نے 135 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ حکمراں بی جے پی 65 سیٹوں پر سمٹ گئی، جب کہ جے ڈی (ایس) صرف 19 سیٹوں پر پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اب ریاست میں اگلے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی مشق شروع ہو گئی ہے۔ کانگریس پارٹی میں وزیر اعلی کے عہدے پر بہت سے لوگوں کی نظریں ہیں۔ ان میں سے کچھ پیش منظر میں ہیں، جبکہ دیگر پس منظر میں ہیں۔

سدارامیا-ڈی کے شیوکمار: سی ایم کی کرسی کے لیے قائد حزب اختلاف سدارامیا اور کے پی سی سی صدر ڈی کے شیوکمار کے درمیان مقابلہ ہے۔ سدارامیا اور شیوکمار نے ماضی میں کئی بار کھل کر وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ فی الحال معاملہ اب کانگریس ہائی کمان کو کرنا ہے۔ ہائی کمان کو ایسا فارمولہ تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے دونوں رہنما مطمئن ہوں۔

اس کے علاوہ کانگریس میں کئی دوسرے لیڈروں نے خاموشی سے سی ایم کے عہدے پر اپنی نگاہیں جما رکھی ہیں۔ اس میں سابق ڈی سی ایم اور دلت لیڈر ڈاکٹر جی پرمیشور نمایاں ہیں۔ پرمیشور جو شروع سے ہی وزیر اعلیٰ کے عہدے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اس کی خواہش پہلے ہی ترک کر چکے ہیں۔ کھلے عام یہ کہہ کر کہ میں سی ایم کا امیدوار ہوں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کانگریس میں بھی سی ایم کے دعویدار ہیں۔

اے آئی سی سی کے صدر ملکارجن کھرگے کے بھی چیف منسٹر بننے کی افواہ ہے۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اگر دلت لیڈر کھرگے کو سی ایم بنایا جاتا ہے تو سبھی قیادت سے اتفاق کریں گے۔ لیکن ہائی کمان کو کافی سوچ سمجھ کر انہیں اے آئی سی سی صدر کے عہدے سے ہٹا کر وزیراعلیٰ کا عہدہ دینا چاہئے۔

اس کے علاوہ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ لنگایت لیڈر ایم بی پاٹل بھی سی ایم کے عہدہ پر کو نشانہ بنا ئے ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگوں کی رائے ہے کہ لنگایت برادری کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے پاٹل کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ دیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:Congress Victory in Karnataka انتخابی جیت سے کانگریس کو آئندہ سال کرناٹک میں ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات میں مدد ملے گی

اس کے علاوہ کے پی سی سی کے سابق صدر دنیش گنڈوراو، نویں بار کے ایم ایل اے آر وی دیش پانڈے، سینئر لنگایت لیڈر شمانور شیواشنکرپا، کے پی سی سی کے ورکنگ صدر ستیش جارکی ہولی، راملنگا ریڈی بھی سی ایم کے عہدے کے خواہشمند بتائے جاتے ہیں۔ ماضی میں ان سبھی نے بالواسطہ طور پر وزیراعلیٰ کے عہدے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ پردے کے پیچھے وہ وزیراعلیٰ کے عہدے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

حکومت سازی اور مزید فیصلوں کے سلسلے میں آج شام کانگریس کی ایک اہم قانون ساز پارٹی میٹنگ ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.