بیدر:کرناٹک کے بیدر ضلع میں شاہین ادارہ کو خطاب کرتے ہوئے سابق لیفننٹ گورنر نجیب جنگ نے کہا کہ ہمیں ایسی تعلیم چاہیے جو دنیا میں ہمیں کسی کے سامنے شر مندہ نہ کرے اور آخرت میں رب العزت اور حضورؐ کے سامنے سر خرو کر دے۔ اس لئے ہمیں پورے تعلیمی نظام پر اپنے مقصد حیات کو سامنے رکھتے ہوئے غور کرنا چاہیے کہ کس طرح حقیقت زندگی اور حقائقِ کائنات کے اسرار کھول کر ہم مقصدِ حیات حاصل کریں۔ اس کے لئے علم ضروری ہے۔ Najeeb Jung Address Shaheen Group Of Institution Students In Bidar Karnatka
انھوں نے شاہین ادارہ جات بیدر کے طلباء کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شاہین کی زندگی عزم و ہمت سے عبارت ہے۔ اپنی خصوصیات کے لحاظ سے یہ دوسرے پرندوں سے بہت مختلف ہے۔شاہین بلند فضاؤں میں اڑتا ہے اسی وجہ سے اس کی فطرت بھی بلندو بالا ہے۔یہ بلندی بھی اسی کا مقدر بنتی ہے جو خود کو زمین کی پستیوں سے نکال سکے۔ شاہین کی بلند پروازی اس لئے پسند ہے کہ یہ اس کے عزائم کو نئے نئے امکانات سے روشناس کرتی ہے۔ اور اسے اعلیٰ سے اعلیٰ ہدف کو تسخیر کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ شاہین صفت نوجوان اُن کی فکر کو عام کرنے اور نظامِ زندگی کو اُس کے مطابق استوار کرنے کا ذریعہ بنیں۔
اس موقع پر سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیاڈاکٹر وائی ایس قریشی نے کہا کہ شاہین ادارہ جات بیدر میں طلباء کو موبائیل کے استعمال کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔یہ نہایت قابلِ تقلید و قابلِ ستائش کام ہے جو طلباء کو کامیابی کی سمت راغب کرتا ہے۔ جو طالب علم پڑھائی کے دوران موبائل فون استعمال کرتے ہیں وہ کامیابی سے ملٹی ٹاسکنگ نہیں کر سکتے۔ مطلب یہ کہ پڑھائی کے دوران فون کے استعمال سے پڑھائی کا نقصان ہوتا ہے۔ جب طالب علم موبائل فون کا استعمال نہیں کرتے تھے تو وہ معلومات کو بہتر طریقے سے یاد کر سکتے تھے۔’موبائل ڈیوائسز کے کالج کے طالب علموں کی زندگی میں سرایت کر جانے کی وجہ سے قوی امکان ہے کہ یہ مسئلہ کافی رکاوٹ ڈالتا رہے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایک تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکولوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ دیکھا گیا تھا کہ جن اسکولوں نے موبائل فونوں پر پابندی لگائی، ان کے نتائج چھ فیصد بہتر ہو گئے تھے۔موبائیل کے استعمال سے انسانی صحت پر اثر تو پڑتا ہی ہے، ساتھ ہی ساتھ ان کی تعلیمی ترقی بھی متاثر ہوتی ہے۔
ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ ہر طالبِ علم‘والدین اور اساتذہ کرام طلباء کے بہتر مستقبل کیلئے فکرمند ہوتے ہیں۔ہر آدمی کامیابی کے بام عروج کو چھونے کا خواہش مند ہوتا ہے، یہ خواہش کسی خاص فرد اور طبقہ میں نہیں بلکہ تمام لوگوں کے پاس ہوتی ہے،جو لوگ اپنی خواہش کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے جد وجہد کرتے ہیں وہ منزل کو پالیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :بیدر میں ڈاکٹر بلبیرسنگھ کے اعزاز میں تہنیتی اجلاس
اس موقع پر سابق رکن پارلیمنٹ و ایڈیٹر نئی دنیاشاہد صدیقی نے کہا کہ تعلیم کا سب سے بڑا اور اصل مقصد ہم نے اور ہمارے والدین نے جو خواب دیکھا ہے اُسے پورا کرنا‘مثلاً کسی نے ڈاکٹر‘ انجینئر یا دیگر کا خواب دیکھا اس خواب کو پورا کرکے قوم کی خدمت کرنا چاہئے۔ کوئی بھی پیشہ اختیار کریں اگر انسانی جذبے اور فرائض سے دور ہوگا تو اُس کا لقمہ ہمارے لئے حرام ہوگا۔ اگر ہمارے اندر انسانی ہمدردی کاجذبہ نہ ہوتو ایسا پیشہ ہمارے لئے حلال ہرگز نہیں ہوسکتا۔
محترمہ خیر النساء نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کے حصول کیلئے ہدف ہونا چاہئے یعنی ایک قسم کی ایک ایسی بھول ہونی چاہئے جس کے حصول کے بعد ہی آپ مطمئن ہوسکیں۔جن کے مقاصد بلند اور حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہ ہر منزل پر آسانی کے ساتھ پہنچ سکتے ہیں۔طلباء کے اندر محنت کے ساتھ ساتھ حصولِ تعلیم کا جذبہ اور مقصد ہونا ضروری ہے تب کہیں جاکر ہم ترقی کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ الائنس فار اکنامک اینڈ ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف دی انڈر پریویلجڈ کے قائدین کے وفدنے شاہین ادارہ جات بیدر کا دورہ کیا،جہاں ڈاکٹرعبدالقدیر چیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔یہ وفد ڈاکٹر نجیب جنگ سابق لیفٹننٹ گورنر دہلی، ڈاکٹر وائی ایس قریشی سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا، جناب شاہد صدیقی سابق ایم پی و ایڈیٹر نئی دنیا، سعید شیروانی، فرحت جمال، محترمہ خیرالنساء شیخ اور خالد انصاری پر مشتمل تھا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر چیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر نے تمام مہمانوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مایہ ناز شخصیات کی شاہین ادارہ جات بیدرمیں شرکت ہمارے لئے باعث مسرت ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر کہا کہ ملک کی مُختلف ریاستوں میں ہمارے مراکز موجود ہیں اب ہمارا 58واں مرکز کشمیر کے سری نگر میں شروع ہوچکا ہے۔ہمارا مقصد ہے کہ طلباء تعلیم کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کے جذبہ سے سرشار ہو ں اور وہ تعلیم کے حصول کے بعد جو بھی شعبہ میں خدمات کیلئے فائز ہوں وہاں سب سے پہلے انسانی اقدار کو سمجھتے ہوئے انسانی ہمدردی کامظاہرہ کریں اور ملک و ملت کانام روشن کریں۔