ETV Bharat / state

دینیات صفہ فاؤنڈیشن: خاموش تعلیمی انقلاب برپا کرنے کے لیے کوشاں

کیا ہی خوب ہو کہ مسلم معاشرے میں ہر بچہ گریجویٹ بن جائے اور ہر میدان میں وہ آگے نکل کر نہ صرف ملت بلکہ ملک کے لئے ایک سرمایہ بنے۔ اسی خواب کے ساتھ دینیات صفہ فاؤنڈیشن نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے اور اس خواب کی تعبیر کے لئے ایک بہترین طریقہ کار کو اپنایا ہے۔

دینیات صفہ فاؤنڈیشن
author img

By

Published : Oct 5, 2019, 10:55 AM IST

واضح رہے کہ حکومتوں کی جانب سے کئی کمپنیوں کی رپورٹس کے مطابق مسلمان نہایت ہی افسوسناک حالات میں ہیں، حتی کہ ایس سی/ایس ٹی سے بھی گئے گزرے ہیں اور 2011 کے مردم شماری کے مطابق ملک کی کل مسلم آبادی میں صرف 5.7 فیصد مسلمان پی یو سی پاس ہیں۔

شہر بنگلور کے ہوسکوٹے میں واقع دینیات صفہ فاؤنڈیشن نے پچھلے سال ایک منصوبہ ترتیب دیا، جس کے تحت مساجد کو صرف عبادت گاہ نہیں بلکہ تعلیم و تربیت کا مرکز بنایا جائے۔ اس این جی او (غیر سرکاری تنظیم) میں مختلف پروفیشنلز جیسے ڈاکٹرز، انجینیئرز، سی اے، وکلاء و تعلیمی شعبے کے ماہرین پر مشتمل ایک بڑی ٹیم بنائی گئی، جنہوں نے شہر بنگلور کی مختلف مساجد میں تربیتی گاہ منعقد کرنے کا جدول بنا رکھا ہے اور اس کے لیے ایک خاص لائحہ عمل تربیت دیا گیا ہے جس کے مطابق ٹرینرز ان مساجد میں تربیتی کیمپ منعقد کرتے ہیں۔

دینیات صفہ فاؤنڈیشن، دیکھیں ویڈیو

شروعات میں ان تربیتی ورکشاپس کے لئے مسلم اکثریتی علاقوں میں واقع مساجد کو انتخاب گیا ہے، جہاں ایسے خاندانوں کے لڑکے، لڑکیاں تربیت حاصل کرنے پہنچتے ہیں جو پرائیویٹ اسکولوں یا کالجوں میں نہیں پہنچ سکتے۔ یہ تربیتی ورکشاپس لڑکوں و لڑکیوں کے لئے علیحدہ نظم کیا جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک ورکشاپ آج شہر کے شیواجی نگر علاقے کی مسجد عائشہ میں رکھا گیا، جہاں محلے کی لڑکیوں اور لڑکوں نے اس تربیتی کیمپ میں حصہ لیا۔ ان ورکشاپس کے لیکچر دینے کے لئے کئی ماہرین تعلیم اور مختلف اسکولوں و کالجوں کے ٹیچرز و پرنسپلز یہاں پہنچے تھے۔

اس موقع پر مولانا محمد شاہد ندوی، جو کہ اس این جی او کے اہم رکن ہیں، نے کہا کہ دینیات صفہ فاؤنڈیشن کی اس مہم کے تحت ہم یہ کوشش کررہے ہیں کہ مسلمانوں کو اور خاص طور پر نوجوانوں کو مساجد سے جوڑیں اور انہیں عمدہ تربیت سے آراستہ کریں کہ جس سے وہ جب کہیں ملازم بنیں یا کاروبار کریں تو اپنے ہر معاملات میں ایمانداری و اخلاص کا مظاہرہ کریں اور انسانیت کے کام آئیں۔

مسجد عائشہ میں ترتیب دئے گئے، اس تربیتی ورکشاپ میں خواتین کو ٹریننگ دے رہی محترمہ ڈاکٹر ترانہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکومتوں کی مختلف اقلیتی بہبود کی اسکیموں کے متعلق معلومات فراہم کرنا اور انہیں موثر طور پر استعمال کرنے کو سکھانا بھی اس تربیتی پروگرام میں شامل ہے۔

دینیات صفہ فاؤنڈیشن کے ساتھ خوشدلی سے مفت خدمات انجام دے رہی محترمہ ڈاکٹر رابعہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم یہاں لڑکیوں کو موٹیویشنل ٹریننگ کے علاوہ امتحانات میں تیاری سے لیکر کرییر بنانے تک ہم انہیں گائڈ کرتے ہیں۔

اس این جی او سے جڑے سماجی کارکن ساجد کہتے ہیں کہ ہماری یہ بھر پور کوشش ہے کہ طلباء کو مقابلہ جاتی امتحانات جیسے آئی اے ایس، آئی پی ایس، کے اے ایس وغیرہ کی طرف ترغیب دلائیں کہ وہ آگے چل کر ملت و قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔

دینیات صفہ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر سید مزمل نے بتایا کہ تعلیمی میدان میں یہ ایک خاموش انقلاب ہے۔ مساجد میں آنے والے بچوں کو ہم عصری تربیت جیسے میموری ٹیکنیک، ٹائم مینجمنٹ، پریزینٹیشن اسکلس، کمیونیکیشن اسکلس، امتحانات کی موثر تیاری، وغیرہ اہم موضوعات سکھاتے ہیں جو کہ ان کے تعلیمی معیار کو بہتر بناتے ہیں۔

ڈاکٹر مزمل نے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں 7000 سے زیادہ طلباء کو دینی و عصری علوم کے ساتھ شخصیت کی نشونما کی تربیت سے آراستہ کیا گیا ہے اور وہ اس کے خوبصورت نتائج بھی دیکھتے ہیں۔

ڈاکٹر مزمل کہتے ہیں کہ ان کا یہ منصوبہ ہے کہ آنے والے 10 سے 15 برسوں میں شہر کے سبھی پسماندہ علاقے میں ہر مسلم نوجوان گریجویٹ ہو۔

واضح رہے کہ حکومتوں کی جانب سے کئی کمپنیوں کی رپورٹس کے مطابق مسلمان نہایت ہی افسوسناک حالات میں ہیں، حتی کہ ایس سی/ایس ٹی سے بھی گئے گزرے ہیں اور 2011 کے مردم شماری کے مطابق ملک کی کل مسلم آبادی میں صرف 5.7 فیصد مسلمان پی یو سی پاس ہیں۔

شہر بنگلور کے ہوسکوٹے میں واقع دینیات صفہ فاؤنڈیشن نے پچھلے سال ایک منصوبہ ترتیب دیا، جس کے تحت مساجد کو صرف عبادت گاہ نہیں بلکہ تعلیم و تربیت کا مرکز بنایا جائے۔ اس این جی او (غیر سرکاری تنظیم) میں مختلف پروفیشنلز جیسے ڈاکٹرز، انجینیئرز، سی اے، وکلاء و تعلیمی شعبے کے ماہرین پر مشتمل ایک بڑی ٹیم بنائی گئی، جنہوں نے شہر بنگلور کی مختلف مساجد میں تربیتی گاہ منعقد کرنے کا جدول بنا رکھا ہے اور اس کے لیے ایک خاص لائحہ عمل تربیت دیا گیا ہے جس کے مطابق ٹرینرز ان مساجد میں تربیتی کیمپ منعقد کرتے ہیں۔

دینیات صفہ فاؤنڈیشن، دیکھیں ویڈیو

شروعات میں ان تربیتی ورکشاپس کے لئے مسلم اکثریتی علاقوں میں واقع مساجد کو انتخاب گیا ہے، جہاں ایسے خاندانوں کے لڑکے، لڑکیاں تربیت حاصل کرنے پہنچتے ہیں جو پرائیویٹ اسکولوں یا کالجوں میں نہیں پہنچ سکتے۔ یہ تربیتی ورکشاپس لڑکوں و لڑکیوں کے لئے علیحدہ نظم کیا جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک ورکشاپ آج شہر کے شیواجی نگر علاقے کی مسجد عائشہ میں رکھا گیا، جہاں محلے کی لڑکیوں اور لڑکوں نے اس تربیتی کیمپ میں حصہ لیا۔ ان ورکشاپس کے لیکچر دینے کے لئے کئی ماہرین تعلیم اور مختلف اسکولوں و کالجوں کے ٹیچرز و پرنسپلز یہاں پہنچے تھے۔

اس موقع پر مولانا محمد شاہد ندوی، جو کہ اس این جی او کے اہم رکن ہیں، نے کہا کہ دینیات صفہ فاؤنڈیشن کی اس مہم کے تحت ہم یہ کوشش کررہے ہیں کہ مسلمانوں کو اور خاص طور پر نوجوانوں کو مساجد سے جوڑیں اور انہیں عمدہ تربیت سے آراستہ کریں کہ جس سے وہ جب کہیں ملازم بنیں یا کاروبار کریں تو اپنے ہر معاملات میں ایمانداری و اخلاص کا مظاہرہ کریں اور انسانیت کے کام آئیں۔

مسجد عائشہ میں ترتیب دئے گئے، اس تربیتی ورکشاپ میں خواتین کو ٹریننگ دے رہی محترمہ ڈاکٹر ترانہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکومتوں کی مختلف اقلیتی بہبود کی اسکیموں کے متعلق معلومات فراہم کرنا اور انہیں موثر طور پر استعمال کرنے کو سکھانا بھی اس تربیتی پروگرام میں شامل ہے۔

دینیات صفہ فاؤنڈیشن کے ساتھ خوشدلی سے مفت خدمات انجام دے رہی محترمہ ڈاکٹر رابعہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم یہاں لڑکیوں کو موٹیویشنل ٹریننگ کے علاوہ امتحانات میں تیاری سے لیکر کرییر بنانے تک ہم انہیں گائڈ کرتے ہیں۔

اس این جی او سے جڑے سماجی کارکن ساجد کہتے ہیں کہ ہماری یہ بھر پور کوشش ہے کہ طلباء کو مقابلہ جاتی امتحانات جیسے آئی اے ایس، آئی پی ایس، کے اے ایس وغیرہ کی طرف ترغیب دلائیں کہ وہ آگے چل کر ملت و قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔

دینیات صفہ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر سید مزمل نے بتایا کہ تعلیمی میدان میں یہ ایک خاموش انقلاب ہے۔ مساجد میں آنے والے بچوں کو ہم عصری تربیت جیسے میموری ٹیکنیک، ٹائم مینجمنٹ، پریزینٹیشن اسکلس، کمیونیکیشن اسکلس، امتحانات کی موثر تیاری، وغیرہ اہم موضوعات سکھاتے ہیں جو کہ ان کے تعلیمی معیار کو بہتر بناتے ہیں۔

ڈاکٹر مزمل نے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں 7000 سے زیادہ طلباء کو دینی و عصری علوم کے ساتھ شخصیت کی نشونما کی تربیت سے آراستہ کیا گیا ہے اور وہ اس کے خوبصورت نتائج بھی دیکھتے ہیں۔

ڈاکٹر مزمل کہتے ہیں کہ ان کا یہ منصوبہ ہے کہ آنے والے 10 سے 15 برسوں میں شہر کے سبھی پسماندہ علاقے میں ہر مسلم نوجوان گریجویٹ ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.