بیت المال فنکشن ہال میں جلسہ کا آغاز مفتی عبدالقدیر کی قرات کلام پاک اور محمدیونس کی نعت رسول سے کیا گیا۔
قاضی حسن صدیقی صدر قاضی یادگیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں آج کل حالات نازک سے نازک ترہوتے جا رہے ہیں ہر طرف فسطائی طاقتیں، فرقہ پرست جماعتیں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کمر بستہ ہیں، شریعت محمدی میں مداخلت مسلمانوں پر ظلم وستم اور کھلے عام دہشت اور فرقہ واریت کی باتیں ملت کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ شیطانی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں متحدہ طور پر حکمت عملی اپنانا اور ملی شعور کو بیدار کرنا ہوگا۔
انہوں نے انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ ہمارا بنیادی حق ہے اپنے حق کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اپنے اپنے حلقے میں ووٹنگ فیصد میں اضافہ کریں۔
حارث صدیقی رائچور نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر مودی کو دوبارہ اقتدار ملا تو ملک میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوگا۔
محمد عبد القدوس چنچولی نے مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے نوٹ بندی، جی ایس ٹی کے ذریعے لوگوں کے کاروبار کو بند کروایا اور بے روزگاری کو فروغ دیا ہے، مودی حکومت نے پانچ برسوں میں ہندو مسلمان کو آپس میں لڑوا کر ملک کے بھائی چارے کو ختم کردیا ہے۔
امتیاز الدین صدیقی صدر رابطہ ملت کمیٹی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ پچھلے چالیس برسوں سے یادگیر کا مسلمان کانگریس کو اقتدار میں لاتے رہے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ چند مفاد پرست قائدین اپنی ذاتی مفاد کے خاطر بی جے پی پارٹی میں شامل ہوتے جا رہے ہیں انھوں نے کانگریس پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مخاطب ہو کر کہا کہ یادگیر کا مسلمان ہمیشہ سیکولر جماعتوں کے ساتھ رہا ہے اور ان شاء اللہ آگے بھی رہے گا۔
لائق حسین صاحب بادل صدر بیت المال تینور چناریڈی سابق ایم ایل سی، شمس الزماں نائب صدر ضلع کا نگریس، رگھویندرا ریاستی یوتھ سکریٹری، غفار منیار ہوبلی، محمد عبد القدوس، حارث صدیقی رائچور، سری نیواس ریڈی، عبدالسلیم رکن جماعت اسلامی سمیت دیگر افراد حاضر تھے۔