بیدر: کرناٹک کے کارنجہ پراجیکٹ میں زمین کھونے والے کسان مسلسل ایک برس سے احتجاج کر رہے ہیں۔ اسی درمیان کلیان کرناٹک کے سینئر سماجی کارکن لکشمن دستی نے نئی حکومت پر زور دیا کہ وہ کسانوں کی منصفانہ مانگ کو پورا کرے۔ بیدر ضلع کے لوگوں کے لیے پانی کے چشمے کے پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے مساوی زمین دی تھی۔ متاثرین کی احتجاج کے ایک سال مکمل ہونےپر جدو جہد میں حصہ لیا۔ کارنجہ پراجیکٹ سے جن کسانوں نے اپنی زمین کھودی ہیں، وہ تقریباً ایک سال سے لڑ رہے ہیں۔ جولائی 2022 سے جولائی 2023 تک ستیہ گرہ جدو جہد کو ایک سال مکمل ہوا ہے۔ اس پس منظر میں جدوجہد کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر کلیان کرناٹک کے سینئر سماجی جہت کار لکشمن دستی کی قیادت میں ایک جد و جہد کے ذریعہ حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے۔
لکشمن دستی نے کہا کہ بیدر ضلع کی پولیس انتظامیہ کارنجہ کے کسانوں کی گاندھی اور امبیڈ کر مارگ جدو جہد پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کر رہی ہے اور کہا کہ یہ تکلیف دہ ہے کہ محکمہ پولیس اس جد و جہد میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔ انھوں نے ضلع کے دونوں وزراء سے درخواست کی کہ وہ آنے والے دنوں میں ضلع انچارج وزیر کے وعدے کے مطابق کارنجه متاثرین کی مانگ کو مقررہ وقت کے اندر حل کرنے کے عمل کو چیلنج کے طور پر قبول کریں۔ بیدر ضلع کے انچارج وزیر، مقامی وزراء ، مرکزی وزراء، حکمران طبقے کے نمائندے، اس جدو جہد پر مثبت جواب نہ دیتے ہوئے لا پرواہی اور سوتیلا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ گاندھی اور امبیڈکر کے راستہ پر چل کر جدوجہد کارنجہ متاثرین کے ساتھ سماجی تحفظات رکھنے والے لوگوں کے نمائندوں اپنی انجمنوں اور تنظیموں کے تعاون سے حمایت کی ہے۔ ہمارے منصفانہ مطالبہ کے لیے جدو جہد ایک سال سے جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ساجد علی رنجولی، دیانند پائل، چند رکتھا، وکیل، راجپا کمال پورہ و دیگر قائدین نے بھی اس موقع پر جدو جہد کے ایک سال مکمل ہونے پر خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر مطالبہ پورا نہ ہوا تو منظم جد وجہد کے لیے تیار ہیں۔ یاد رہے کہ پچھلی حکومت کے دور میں ہماری جد و جہد کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔ سدارامیا کی قیادت میں موجودہ حکومت نے مقررہ وقت کے اندر ہمارے جائز مطالبہ کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع انچارج وزیر اور وزیر بلدی نظم و نسق نے مقام احتجاج کا دورہ کیا تھا۔ اس احتجاج میں ناگا شیٹی، کلیان راؤ چنا شیٹی ہمیش کمال پورہ، منان پٹیل، محمود عارف، حبیب سمیت سینکڑوں خواتین اور کسانوں نے حصہ لیا۔