ظفر اللہ خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران ملک میں پیچیدہ صورتحال کے متعلق بتایا کہ 'تقریباً سال بھر سے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے مطالبات کو نہ ماننا مرکزی حکومت کی بڑی بھول ہوگی اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا،
جے ڈی ایس کی جانب سے کرناٹک میں مسلم کو نائب وزیراعلیٰ بنائے کے وعدے کے متعلق ظفر اللہ خان نے بتایا کہ 'یہ پارٹی کے سربراہ ڈیوے گوڑا اور کمارا سوامی کی سوچ تھی نہ کہ جملہ لیکن یہ مشروط معاہدہ ہے کہ اگر جے ڈی ایس مکمل اکثریت میں آتی ہے تو اس پر عمل کیا جاتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ مخلوط حکومت کے دوران حالانکہ کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان انکنڈیشنل سپورٹ (غیر مشروط حمایت) کی بات تھی لیکن کانگریس نے جے ڈی ایس کو ایسے اقدامات نہیں کرنے دیے۔
ڈاکٹر ظفر اللہ خان کہتے ہیں کہ کرناٹک کے عوام کانگریس و بی جے پی دونوں قومی سطح کی پارٹیوں کی حکومتوں سے بیزار ہوچکے ہیں۔ لہذا اس مرتبہ علاقائی پارٹی جے ڈی ایس ہی عوام کی پہلی پسند ہوگی۔
ظفر اللہ خان نے مزید کہا کہ 'آئندہ اسمبلی انتخابات میں جے ڈی ایس کنگ میکر نہیں بلکہ اپنے بل بوتے پر اکثریت حاصل کرے گی اور اپنی حکومت تشکیل دے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ 2018 کے کرناٹک اسمبلی الیکشن میں جے ڈی ایس اور اے آئی ایم آئی ایم کا سیاسی اتحاد رہا اور اسد الدین اویسی نے کرناٹک پہنچ کر جے ڈی ایس کی حمایت کرتے ہوئے انتخابی مہم میں بھی حصہ لیا تھا۔