ڈاکٹر درشن پال جنوبی بھارت کے دورے پر ہیں اور اسی ضمن میں بنگلورو میں قیام پذیر ڈاکٹر پال نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قوانین جو پہلے سے ہیں انہیں کا نفاذ درست طریقے سے کیا جائے۔ حکومت اس سلسلے سرمایہ لگائے اور کسانوں کو دیے گئے قرض کو معاف کرے تاکہ اس سے کچھ حد تک کسانوں کی تکالف دور ہو سکے۔
ڈاکٹر درشن پال نے بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سومیناتھن کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کرے اور یو این کے گائیڈلائنز کے مطابق کسانوں سے مشورہ کر کسی بھی قانون کے بارے میں بات کریں۔
درشن پال کہتے ہیں کہ بی جے پی حکومت کا زرعی قوانین کا عجلت میں اور زبردستی سے لانا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہ ان قوانین سے کارپوریٹز کو ضرور فائدہ پہونچ سکتا ہے لیکن مجبوراً کسانوں کی نہ صرف زمین ان قوانین سے چھینی جائیگی بلکہ ان کا روزگار و کھیتی بھی ان سے چھن جائیگی۔
اس موقع پر داکٹر درشن پال نے بتایا کہ کسانوں کی اس تحریک سے ملک بھر میں کئی بڑے فائدے ہویے ہیں جیسے بھارتیہ جنتا پارٹی کا فرقہ پرستی کا ایجنڈا کمزور پڑا ہوا ہے۔
گجر اور مینا جو ایک دوسرے سے نظر نہیں ملاتے تھے ان میں اتحاد ممکن ہوا ہے اور اسی طرح کئی اقوام میں مضبوط اتحاد پیدا ہوا ہے۔
ڈاکٹر درشن پال نے بتایا کہ کسانوں کی یہ تحریک نے ایک تاریخ بنائی ہے اور کسانوں کی جدوجہد و کامیابی بھی تاریخی ہوگی۔
مزید پڑھیں:
خاص رپورٹ: گلبرگہ کا قدیم درگاہ جہاں زہر کو زائل کرنے والا کنواں موجود ہے
ڈاکٹر درشن پال نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کی جدوجہد میں شانہ بشانہ ساتھ دیں اور اسے کامیاب بنائیں۔