ریاست کرناٹک کے گلبرگہ میں کورونا وائرس سے ہوئی موت کے شکار قاضی محمد حسین صدیقی فرزند ڈاکٹر حامد فیصل صدیقی نے الزام لگایا ہے کہ 'ان کے والد کی جان بچائی جاسکتی تھی۔'
ملک میں مہلک مرض کورونا وائرس سے ہونے والی پہلی موت کے شکار قاضی محمد حسین صدیقی صاحب صدر قاضی گلبرگہ کے فرزند ڈاکٹر حامد فیصل صدیقی نے الزام عائد کیا ہے کہ اگر ان کے والد کا بروقت علاج کیا جاتا تو ان کی جان بچائی جاسکتی تھی۔'
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر عہدیدار انہیں بروقت مشورہ دیتے تو ایمس اسپتال میں قائم شدہ خصوصی وارڈ میں ان کی جان بچ سکتی تھی۔'
انہوں نے کہا کہ' گلبرگہ یا حیدرآباد میں ان کے والد کا علاج نہیں کیاگیا۔ انہیں مریض کو لے کر دوسرے ہسپتال میں دوڑنے پر مجبور کیاگیا۔
گلبرگہ کے ڈاکٹر نے انہیں حیدرآباد لے جانے کا مشورہ دیا اور ہسپتال سے نکل جانے کو کہا۔
انہوں نے بتایا کہ 'حیدرآباد میں نو مارچ شام چار بجے سے رات کے دو بجے تک وہ مریض کو لے کر ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال پھر تے رہے مگر کسی بھی ہسپتال نے انہیں داخلہ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ 'جب ہم واپس گلبرگہ لوٹے تو قاضی صاحب کے دل کی دھڑکن کم ہوتی جارہی تھی اور جب انہیں ایمس ہسپتال میں داخل کرایا گیا تو ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قراردیا۔
ڈاکٹر حامد فیصل صدیقی نے بتایا کہ 'ان کے والد کے ساتھ ڈاکٹرز نے غیر ذمہ دارانہ سلوک کیا۔ کسی اور مریض کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو اس لئے ریاستی وزیر صحت کو اس پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔'