اس موقع پر لنچہ مکتہ کرناٹکا کے صدر روی کرشنا ریڈی نے ریاستی حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کی لاپروائی ایک اہم وجہ رہی ہے کہ درجنوں سے زیادہ پونزی کمپنیاں حلال سرمایہ کاری کے نام پر لاکھوں لوگوں کو کروڑ روپے کا چونا لگایا۔
روی کرشنا ریڈی نے کہا کہ 'ریاست قد آور سیاسی رہنما آر روشن بیگ، ضمیر احمد خان ہی نہیں بلکہ بنگلور کے سابق پولیس کمشنر نے بھی ان دھوکہ دہی کرنے والی پونزی کمپنیوں کا ساتھ دیا اور ان کی جعلسازی میں اہم رول ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'آئی ایم اے کے سرغنہ منصور خان کے ایس آی ٹی کو دیے گئے ایک بیان کے مطابق 'سرکاری افسران و پولیس کے آئی پی ایس افسران کو انہوں نے تقریباً 1700 کروڑ روپے رشوت کے طور پر دئے ہیں تاکہ اس کی دھوکہ دہی والی سرمایہ کاری جاری رہ سکے۔
واضح رہے کہ آئی ایم اے پونزی کمپنی کی تحقیقات اب سی بی آئی کر رہی ہے۔ گذشتہ چند دنوں میں آئی ایم اے دھوکہ دہی پونزی اسکیم میں مبینہ طور پر ملوث دو ملزمین مولانا عمر شریف و سید مجاہد جیل میں سزا گزارنے کے بعد اب ضمانت پر رہا ہیں۔
اس موقع پر ہفتہ کے روزہ 'نشیمن' کے ایڈیٹر رضوان اسد نے ای ٹی وی بھارت کے ذریعے متاثرین سے اپیل کی کہ 'آئی ایم اے و دیگر پونزی کمپنیوں کے کیس کو مضبوط کرنے اور ان میں تیزی لانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ متاثرین سامنے آئیں اور کورٹ میں کیس کی بلا ناغہ پیروی کریں۔'
لنچہ مکتہ کرناٹکا کے سکریٹری نریندر کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'پونزی کمپنی کے ہزاروں متاثرین کو انصاف دلانے کی کوششیں اب ایک مہم کی شکل اختیار کر چکی ہے۔