آئی مانیٹری ایڈوائزری ( آئی ایم اے) پونزی کمپنی نے قریب ایک لاکھ لوگوں کو حلال سرمایہ کاری کے نام پر تقریباً 3000 کروڑ روپیوں کا چونا لگایا ہے۔
اس معاملے کی تحقیقات کے دوران متعدد سرکاری افسران، مذہبی رہنما اور سیاستدانوں نے پونزی کمپنی کو پرموٹ کرنے یا اس سے کروڑوں روپے اینٹھنے کے الزام میں جیل جاچکے ہیں اور ضمانت پر رہا ہیں۔
اس معاملے میں حال ہی میں دائر کی گئی ایک پی آئی ایل کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ آئی ایم اے بدعنوانی کے سلسلے میں سابق ایم ایل اے اور وزیر روشن بیگ کی جائیداد کو ضبط کرنے پر غور کرے۔ جس کے جواب میں حکومت نے عدالت کو بتایا کہ سی بی آئی کے ذریعہ چل رہی تحقیقات کے دوران ان کی جائیداد کو ضبط نہیں کیا جاسکتا جب کہ ہائی کورٹ نے کے پی آئی ڈی ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کے بیان سے نااتفاقی کا اظہار کیا۔
اس سلسلے میں سماجی کارکن صوفی ولی با قادری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئی ایم اے بدعنوانی میں ملوث سابق ایم ایل اے کی جائیداد کو ضبط کرکے آئی ایم اے کے غریب و ضرورت مند متاثرین کو ان کا سرمایہ واپس کرے۔
سماجی کارکن سید گلاب نے کہا کہ سی بی آئی جانچ ایک بہانہ ہے جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے حامی رہنما کو بچانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے پی آئی ایکٹ کے تحت حکومت مذکورہ سابق رکن اسمبلی کی جائیداد کو ضبط کرے اور اس کی رقم آئی ایم اے کے متاثرین کو لوٹائے۔