کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں ایک کانگریسی رکن اسمبلی کے رشتہ دار نے سوشل میڈیا پر اسلام مخالف پوسٹ کی جس کے بعد شہر بنگلور کے مسلمانوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
بنگلورو کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس (کرائم) سندیپ پاٹل نے کہا کہ اس سلسلے میں مزید 60 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہیں اور اس طرح اب گرفتاریوں کی کل تعداد 206 ہوگئی ہے۔
یی بھی پڑھیں
بنگلور میں پُر تشدد احتجاج میں تین ہلاک، 147 گرفتار
واضح رہے کہ اس سے قبل بنگلور میں پیش آئے حالیہ واقعہ کے سبب ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی علاقوں میں سیکشن 144 کے نفاذ میں 15 اگست تک توسیع کی گئی ہے۔
12 اگست کو مقامی مسلم نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن کی جانب بڑھی اور احتجاج کرتے ہوئے پولیس سے فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے اور ملزم کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بنگلور: مخصوص علاقوں میں 15 اگست تک سیکشن 144 نافذ
جب پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی تب مشتعل ہجوم نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کر دیا اور احاطے میں موجود کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا جس کے بعد پولیس نے بھی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے عوام پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے تھے ۔
پولیس اسٹیشن کے باہر پشتعل ہجوم کا احتجاج اس واقعے میں تین لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ساتھ متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ 147 لوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔ ساتھ ہی ملزم پی نوین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔