ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں سنہ 2008 میں انجام دیے گئے سیریل بم دھماکے کے مشتبہ ملزم شعیب کو 12 برس کے بعد خصوصی تفتیشی ٹیمیں (ایس آئی ٹی) نے کیرالہ سے گرفتار کیا ہے اور معاملے کی جانچ پھر سے شروع کردی ہے۔
اطلاع کے مطابق مشتبہ ملزم شعیب نے تفتیش کے دوران شہر بنگلور میں ہوئے بم دھماکوں کے متعلق کئی خلاصے ایس آئی ٹی کے سامنے کیے ہیں۔
خیال رہے کہ شعیب کیرالہ کے ضلع کنور سے تعلق رکھنے والا ہے، جس نے 12ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی اور غربت کی وجہ سے دو برس تک ایک کپڑوں کہ دکان میں ملازمت کررہا تھا۔
ملازمت دوران ہی شعیب کی کچھ افراد سے دوستی ہوئی تھی اور وہ ان سے بہت متاثر ہوا، جس کے بعد اس نے عسکریت پسندوں کی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ شعیب کے ایک دوست نے اس کے ذہن میں مذہبی منافرت بھری اور وہ کیرالہ کی مقامی 'نیشنل ڈیموکریٹک' نامی تنظیم سے وابستہ ہوگیا۔
تنظیم سے وابستہ ہونے کے ایک برس بعد تک وہ رضاکار کے طور پر سرگرم رہا، اسی دوران بابری مسجد اور ایودھیا کا معاملہ سامنے آیا، اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے خلاف اسے اکسایا گیا۔
شعیب پر الزام ہے کہ اس نے بنگلورو میں سنہ 2008 میں نو مختلف مقامات پر سیرل بم دھماکے کیے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس کیس کے ملزمین میں سے شعیب 32 واں ملزم ہے، جو 12 برس بعد پولیس کی گرفت میں آیا ہے، تاہم اس کیس کے چھ ملزمین ابھی بھی لاپتہ ہیں، جبکہ 4 ملزمین کا انتقال ہوچکا ہے اور 21 افراد عدالتی تحویل میں ہیں۔
اس معاملے میں تین سے زیادہ تحقیقاتی اہلکاروں نے جانچ کرکے ایک تفصیلی رپورٹ پہلے ہی سونپ دی ہے، جن میں کئی اہلکار ریٹائر ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ شعیب پر اب تک نو مختلف کیسز درج کیے گئے ہیں، اور اب اتنے سالوں بعد ایس آئی ٹی کے سامنے یہ سوال ہے اس معاملے کی ہزاروں صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ کی مکمل طور پر جائزہ لینے کے بعد ہی مزید تحقیقات کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے جو کہ ایس آئی ٹی اہلکاروں کے لیے ایک چیلنج سے کم نہیں۔