ترال: بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیر لیڈر و ممبر پارلمینٹ راجیہ سبھا غلام علی کھٹانہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کو عنقریب ریاست کا درجہ دیا جائے گا اور اس حوالے سے مرکزی حکومت اپنے وعدے پر قائم ہے۔ غلام علی کھٹانہ نے ان باتوں کا اظہار ای ٹی وی بھارت کے کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ غلام علی کھٹانہ نے کہا کہ حالیہ پارلمانی سیشن میں کانگریس ممبران کی جانب سے غیر جمہوری طرز اپنانے کی وجہ سے عوامی اہمیت کے حامل کئی مسائل نہیں اٹھاے گئے کیونکہ کانگریس اقتدار سے دور ہوکر اب بوکھلا ہٹ کی شکار ہو گئی ہے۔
جموں وکشمیر کے ریاستی درجے پر بات کرتے ہوئے غلام علی کھٹانہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کو ریاستی درجہ بہت جلد بحال کیا جائے گا اور اس ضمن میں پہلے ہی وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں وعدہ کر چکے ہیں۔ تاہم، اس ضمن میں اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے اب کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی ہی واحد وہ پارٹی ہے جو جموں کشمیر کو پھر سے ریاستی درجہ واپس دلا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی پی، این سی اور کانگریس نے جموں و کشمیرمیں لاشوں پر سیاست کی: غلام علی کھٹانہ
یہ پوچھے جانے پر کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جانب سے کشمیر میں مایوس کن کارکردگی کیوں رہی؟ کھٹانہ نے بتایا کہ کشمیر میں ہماری پارٹی نے پچھلے دس برسوں کے دوران بہت کام کیا ہے اور کہیں نہ کہیں وہاں پارٹی عوام تک وہ کام پہنچا نہیں سکی۔ جموں وکشمیر میں سوا لاکھ سے زیادہ راشن کارڈ کاٹنے کے بارے میں پوچھے گیے ایک سوال کے جواب میں غلام علی کھٹانہ نے بتایا کہ اگر کسی مستحق کا بی پی ایل راشن کارڈ منسوخ کیا ہوگا تو غلام علی سب سے پہلے اس کے حق میں آواز اٹھائے گا لیکن اگر ایک خوشحال کنبہ غریبوں کی سبسڈی کھاتا ہے تو اس کو یہ سہولیات دستیاب نہیں ہونی چاہیے۔
وقف بورڈ کے بارے میں بات کرتے ہوئے غلام علی کھٹانہ نے بتایا کہ ستر برسوں کے دوران وقف کی پراپرٹی کو ہڑپ کیا گی لیکن مودی جی کے دور میں شفافیت لائی گئی اور وقف کا پیسہ مسلمانوں پر ہی خرچ کیا جا رہا ہے۔ غلام علی کھٹانہ نے کہا کہ بی جے پی کو اب کشمیر میں بھی پزیرائی مل رہی ہے کیونکہ حالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران کشمیر وادی میں پارٹی کا ووٹ شیر بڑا ہے، حالانکہ پہلے تو فتوے لگ جاتے تھے۔
مزید پڑھیں: دفعہ 370 کو کچھ سیاسی خاندان اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے تھے: غلام علی کھٹانہ