ETV Bharat / bharat

رمضان المبارک کی عظمت، حرمت اور فضیلت قرآن اور احادیث کی روشنی میں - RAMADAN 2025

رمضان کی آمد، آمد ہے۔ رمضان عظمتوں، برکتوں، رحمتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ ماہ صیام صبر کا مہینہ ہے۔

رمضان المبارک کی عظمت، حرمت اور فضیلت قرآن اور احادیث کی روشنی میں
رمضان المبارک کی عظمت، حرمت اور فضیلت قرآن اور احادیث کی روشنی میں (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 26, 2025, 10:13 AM IST

حیدرآباد: قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰی وَالْفُرْقَانِج فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُط وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَط یُرِیْدُ ﷲ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوا ﷲ عَلٰی مَا هَدٰکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo (البقرة، 2: 185)

ترجمہ: رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اُتارا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، ﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لیے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لیے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لیے کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔

قرآن اور رمضان کی پہلی اہم مشترک خصوصیت تقویٰ ہے، جیساکہ قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں ذکر کیا گیا۔ دوسری مشترک خصوصیت شفاعت ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:

’’روزہ اور قرآن کریم دونوں بندہ کے لیے شفاعت کرتے ہیں۔ روزہ عرض کرتا ہے کہ: یااللہ! میں نے اس کو دن میں کھانے پینے سے روکے رکھا، میری شفاعت قبول کرلیجئے، اور قرآن کہتا ہے کہ: یا اللہ! میں نے رات کو اس کو سونے سے روکا ، میری شفاعت قبول کرلیجئے، پس دونوں کی شفاعت قبول کرلی جائے گی۔‘‘ (رواہ احمد والطبرانی فی الکبیر والحاکم وقال صحیح علی شرط مسلم)

نفس کو برائیوں سے روکنے کا سب سے بڑا ذریعہ روزہ ہے، جیسا کہ ایک صحابیؓ نے حضور اکرم ﷺ سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول، مجھے کسی ایسے عمل کا حکم دیجیے جس سے حق تعالیٰ مجھے نفع دے ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: روزہ رکھا کرو، اس کے مثل کوئی عمل نہیں۔‘‘

صحیح بخاری کی ایک حدیث ہے،

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں، (یہ الفاظ) دو مرتبہ (کہہ دے) اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے، (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، یہ مہینہ نیکیوں اور اطعاعت کے لیے موسمِ بہار کی طرح ہے، یہ مہینہ اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ عظمتوں، فضیلتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں حق تعالیٰ اہلِ ایمان کو اپنی رضا، محبت وعطا، اپنی ضمانت واُلفت اور اپنے انوارات سے نوازتے ہیں۔ اس مہینہ میں ہر نیک عمل کا اجروثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس ماہ میں جب ایمان اور احتساب کی شرط کے ساتھ روزہ رکھا جاتا ہے تو اس کی برکت سے پچھلی زندگی کے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جب رات کو قیام (تراویح) اسی شرط کے ساتھ کیا جاتا ہے تو اس سے بھی گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اس ماہ میں ایک نیکی فرض کے برابر اور فرض ستر فرائض کے برابر ہوجاتا ہے، اس ماہ کی ایک رات جسے شبِ قدر کہا جاتا ہے وہ ہزار مہینوں سے افضل قرار دی گئی ہے۔

حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا، ‘‘تمہارے پاس ماہ رمضان آیا۔ یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور بڑے شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اس (مہینہ) میں ﷲ تعالیٰ کی ایک ایسی رات (بھی) ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کے ثواب سے محروم ہوگیا سو وہ محروم ہو گیا۔‘‘

رمضان کا روزہ فرض اور تراویح کو نفل (سنت مؤکدہ) بنایا ہے۔ رمضان المبارک صبر کا مہینہ ہے، اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور خیرخواہی کا مہینہ ہے، اس میں مؤمن کے رزق میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، اس میں روزہ افطار کرنے والے کی مغفرت، گناہوں کی بخشش اور جہنم سے آزادی کے پروانے کے علاوہ روزہ دار کے برابر ثواب دیا جاتا ہے، چاہے وہ افطار ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے ہی کیوں نہ کرائے۔ اگر روزہ دار کو پیٹ بھرکر کھلایا یا پلایا تو اللہ تعالیٰ اسے حوضِ کوثر سے ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا۔

ماہ صیام کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔ جس نے اس ماہ میں اپنے ماتحتوں کے کام میں تخفیف کی تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ اس کی مغفرت اور اسے جہنم سے آزادی کا پروانہ دیں گے۔

حدیث:حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: ”اللہ تعالٰی نے فرمایا: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے لیکن روزہ صرف میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزے دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی بڑھ کر ہے۔ (صحيح بخاری)

اس ماہ میں غریبوں، یتیموں ، بیواؤں اور مسکینوں کے ساتھ ایثار اور ہمدردی کامعاملہ کیا جانا چاہیے۔ ان پر سخاوت کی جائے، یہ اس لیے کہ ایک تو ان کا حق ہے اور دوسرا اس لیے کہ صدقہ وخیرات کرنے سے ممکن ہے کہ اللہ کے کسی بندے کا دل خوش ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائے اور ہمارا مقصد پورا ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے سے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری دعاوں کو قبول فرمالیں، اس لیے اس ماہ میں ہمیں پوری طرح خیرات وصدقات کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

اعتکاف کے بارہ میں آپﷺ نے فرمایا، جس نے رمضان میں (آخری) دس دن کا اعتکاف کیا، اس کو دو حج اور دوعمرے کا ثواب ہوگا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کی خاطر ایک دن کا بھی اعتکاف کیا، اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایسی تین خندقیں بنادیں گے کہ ہر خندق کا فاصلہ مشرق ومغرب سے زیادہ ہوگا۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا:

إِنَّا أَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ تَنَزَّلُ الْـمَلٰئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْہَا بِإِذْنِ رَبِّہِمْ مِّنْ کُلِّ أَمْرٍ سَلٰمٌ ہِيَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ۔‘‘ (سورہ القدر)

ترجمہ: بلا شبہ ہم نے قرآن کو شبِ قدر میں نازل کیا، اور آپ کو کچھ معلوم ہے کہ شبِ قدر کیسی چیز ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس رات میں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہر معاملہ لے کر حاضر ہوتے ہیں، یہ رات سراسر سلامتی ہے، وہ یعنی اس کی خیر وبرکت صبح طلوعِ فجر تک رہتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰی وَالْفُرْقَانِج فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُط وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَط یُرِیْدُ ﷲ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوا ﷲ عَلٰی مَا هَدٰکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo (البقرة، 2: 185)

ترجمہ: رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اُتارا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، ﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لیے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لیے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لیے کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔

قرآن اور رمضان کی پہلی اہم مشترک خصوصیت تقویٰ ہے، جیساکہ قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں ذکر کیا گیا۔ دوسری مشترک خصوصیت شفاعت ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:

’’روزہ اور قرآن کریم دونوں بندہ کے لیے شفاعت کرتے ہیں۔ روزہ عرض کرتا ہے کہ: یااللہ! میں نے اس کو دن میں کھانے پینے سے روکے رکھا، میری شفاعت قبول کرلیجئے، اور قرآن کہتا ہے کہ: یا اللہ! میں نے رات کو اس کو سونے سے روکا ، میری شفاعت قبول کرلیجئے، پس دونوں کی شفاعت قبول کرلی جائے گی۔‘‘ (رواہ احمد والطبرانی فی الکبیر والحاکم وقال صحیح علی شرط مسلم)

نفس کو برائیوں سے روکنے کا سب سے بڑا ذریعہ روزہ ہے، جیسا کہ ایک صحابیؓ نے حضور اکرم ﷺ سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول، مجھے کسی ایسے عمل کا حکم دیجیے جس سے حق تعالیٰ مجھے نفع دے ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: روزہ رکھا کرو، اس کے مثل کوئی عمل نہیں۔‘‘

صحیح بخاری کی ایک حدیث ہے،

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں، (یہ الفاظ) دو مرتبہ (کہہ دے) اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے، (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، یہ مہینہ نیکیوں اور اطعاعت کے لیے موسمِ بہار کی طرح ہے، یہ مہینہ اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ عظمتوں، فضیلتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں حق تعالیٰ اہلِ ایمان کو اپنی رضا، محبت وعطا، اپنی ضمانت واُلفت اور اپنے انوارات سے نوازتے ہیں۔ اس مہینہ میں ہر نیک عمل کا اجروثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس ماہ میں جب ایمان اور احتساب کی شرط کے ساتھ روزہ رکھا جاتا ہے تو اس کی برکت سے پچھلی زندگی کے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جب رات کو قیام (تراویح) اسی شرط کے ساتھ کیا جاتا ہے تو اس سے بھی گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اس ماہ میں ایک نیکی فرض کے برابر اور فرض ستر فرائض کے برابر ہوجاتا ہے، اس ماہ کی ایک رات جسے شبِ قدر کہا جاتا ہے وہ ہزار مہینوں سے افضل قرار دی گئی ہے۔

حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا، ‘‘تمہارے پاس ماہ رمضان آیا۔ یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور بڑے شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اس (مہینہ) میں ﷲ تعالیٰ کی ایک ایسی رات (بھی) ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کے ثواب سے محروم ہوگیا سو وہ محروم ہو گیا۔‘‘

رمضان کا روزہ فرض اور تراویح کو نفل (سنت مؤکدہ) بنایا ہے۔ رمضان المبارک صبر کا مہینہ ہے، اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور خیرخواہی کا مہینہ ہے، اس میں مؤمن کے رزق میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، اس میں روزہ افطار کرنے والے کی مغفرت، گناہوں کی بخشش اور جہنم سے آزادی کے پروانے کے علاوہ روزہ دار کے برابر ثواب دیا جاتا ہے، چاہے وہ افطار ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے ہی کیوں نہ کرائے۔ اگر روزہ دار کو پیٹ بھرکر کھلایا یا پلایا تو اللہ تعالیٰ اسے حوضِ کوثر سے ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا۔

ماہ صیام کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔ جس نے اس ماہ میں اپنے ماتحتوں کے کام میں تخفیف کی تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ اس کی مغفرت اور اسے جہنم سے آزادی کا پروانہ دیں گے۔

حدیث:حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: ”اللہ تعالٰی نے فرمایا: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے لیکن روزہ صرف میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزے دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی بڑھ کر ہے۔ (صحيح بخاری)

اس ماہ میں غریبوں، یتیموں ، بیواؤں اور مسکینوں کے ساتھ ایثار اور ہمدردی کامعاملہ کیا جانا چاہیے۔ ان پر سخاوت کی جائے، یہ اس لیے کہ ایک تو ان کا حق ہے اور دوسرا اس لیے کہ صدقہ وخیرات کرنے سے ممکن ہے کہ اللہ کے کسی بندے کا دل خوش ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائے اور ہمارا مقصد پورا ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے سے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری دعاوں کو قبول فرمالیں، اس لیے اس ماہ میں ہمیں پوری طرح خیرات وصدقات کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

اعتکاف کے بارہ میں آپﷺ نے فرمایا، جس نے رمضان میں (آخری) دس دن کا اعتکاف کیا، اس کو دو حج اور دوعمرے کا ثواب ہوگا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کی خاطر ایک دن کا بھی اعتکاف کیا، اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایسی تین خندقیں بنادیں گے کہ ہر خندق کا فاصلہ مشرق ومغرب سے زیادہ ہوگا۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا:

إِنَّا أَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ تَنَزَّلُ الْـمَلٰئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْہَا بِإِذْنِ رَبِّہِمْ مِّنْ کُلِّ أَمْرٍ سَلٰمٌ ہِيَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ۔‘‘ (سورہ القدر)

ترجمہ: بلا شبہ ہم نے قرآن کو شبِ قدر میں نازل کیا، اور آپ کو کچھ معلوم ہے کہ شبِ قدر کیسی چیز ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس رات میں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہر معاملہ لے کر حاضر ہوتے ہیں، یہ رات سراسر سلامتی ہے، وہ یعنی اس کی خیر وبرکت صبح طلوعِ فجر تک رہتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.