بنگلور: ملک کی مختلف ریاستوں سے مسلمانوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات پر ظلم و ستم کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔ ان پر کیسے قابو پایا جائے، ظالموں کا مقابلہ کیسے جائے؟ ان تمام تر امور پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے معروف عالم دین مولانا فردوس اختر احیائی سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ حالات کا بگاڑ دراصل انسانی اعمال پر منحصر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانوں پر جو مصیبتیں آتی ہیں، در اصل وہ ان کے ہی اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ جب انسان اللہ کو بھول کر اعمال حسنہ کو ترک کرکے اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے زندگی گزارتا ہے تو اللہ رب العزت ظالم حکمرانوں کو مسلط کردیتا ہے، لہٰذا جیسی حکومت ہوگی اس کی پالیسی بھی اسی طرح کی ہوگی۔ مولانا فردوس نے کہا کہ موجودہ وقت میں جو حالات ہم پر آئے ہیں یہ دراصل یہ ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے، لیکن آخر میں ہوگا وہی جو اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ مولانا فردوس نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جیسے عوام ہوں گے، ویسے ان کے حکمراں ہوں گے۔
مولانا فردوس نے بتایا کہ جب حالات سازگار نہ ہوں تو یہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہے، لہٰذا کثرت سے توبہ و استغفار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس ماہ مبارک میں اللہ کے سامنے روئیں، گڑ گڑائیں، اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کو راضی کریں۔ اگر رب کائنات ہم سے راضی ہوجاتا ہے تو حالات پُر امن ہوسکتے ہیں۔
مولانا فردوس اختر نے پیارے نبیﷺ کے دور کے حوالے سے بتایا کہ وہ ایک ایسا وقت تھا کہ جب اسلام کو قبول کرنا گویا موت کو دعوت کے برابر تھا، لیکن 13 برسوں تک رسول اللہﷺ و صحابہ کرام نے تکلیفیں برداشت کیں اور ثابت قدم رہ کر لوگوں کے درمیان حق کی دعوت دیتے رہے تو پھر اللہ رب العزت نے وہ دور بھی دکھایا کہ جب اسلام کا بول بالا ہوا اور مسلمانوں کی حکمرانی آئی۔ مولانا نے ہیغام دیا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے اعمال کو درست کریں تاکہ اللہ کی رحمت ہم پر نازل ہو اور حالات میں بہتری آئے۔
مزید پڑھیں: Free Treatment In The Month Of Ramadan:ماہ رمضان میں خدمت خلق کی غرض سے مفت علاج
ریا ست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان کے بعد ریاست میں انتخابات ہونے ہیں۔ فرقہ پرست عناصر کی جانب سے نفرتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ مسلمانوں و دیگر کمزور طبقات پر ظلم و ستم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر یہ چاہ رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کی شبیہ بردران وطن کے سامنے بگاڑ سکیں، تاہم مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ برادران وطن کے ساتھ عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کریں۔ افطار کے مواقع پر انہیں دعوت دیں، اس سے بھائی چارے کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلم دوست احباب اور پڑوسیوں کے ساتھ خیر کا معاملہ کریں، غریب غیر مسلم افراد کی امدد خیرات سے کریں، تب جاکر یہ امید کی جاسکتی ہے کہ دشمنوں کی ناپاک سازشیں ناکام ہوں گی۔ مولانا فردوس نے کہا کہ یہ وقت دل جیتنے کا ہے۔ ایسے پریشان کن حالات میں مسلمانوں کو چاہیے کہ برادران وطن کو ساتھ لے کر لے کر غیر مسلمانوں میں جو مظلوم ہیں، ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس طرح دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں۔