ETV Bharat / state

'فسطائی طاقتوں سے جمہوریت کو خطرہ' - ملک کی جمہوریت نہایت نازک حالت

کرناٹک کے دار الحکومت بنگلورو میں شہر کی متعدد سرکردہ شخصیات نے ملک میں بی جے پی حکومت کے ذریعہ طلاق ثلاثہ بل، آرٹیکل 370 اور آئی اے ایس افسران کے استعفی پر جم کر نکتہ چینی کی۔

مرکزی حکومت پر نکتہ چینی
author img

By

Published : Sep 19, 2019, 12:37 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 4:35 AM IST

بینگلورو کے ایڈوکیٹ ایم۔کے۔ میتری نے کہا کہ 'ملک میں جس طرح سے طلاق ثلاثہ بل کا پاس کیا گیا اور جس طریقے سے کشمیر کو خصوصی حیثیت کا درجہ دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا اس سے بی جے پی کی فسطائیت کا واضح طور پر اظہار ہوتا ہے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'بی. جے. پی کے اقتدار میں آنے کے بعد پارلیمنٹ گویا عوام مخالف پالیسیاں بنانے کا گڑھ بن گیا ہے، ملک کے دستور کو بالائے طاق رکھ کر، سارے قوانین کا گلا دبا کر عوام کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے'۔

میتری نے کہا کہ 'مرکزی حکومت ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کی فکر کرنے اور ملک کے اصل مسائل کو حل کرنے کے بجائے جذباتی موضوعات کو اپنا ایجنڈا بنا رہی ہے جو کہ کسی بھی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہے'۔

شہر کے معروف سماجی کارکن ڈاکٹر داؤد اقبال نے مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر میں ہورہے مظالم کی خلاف ورزی میں گزشتہ دنوں آئی. اے. ایس افسران کے مستعفی ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 'ملک کی جمہوریت نہایت نازک حالت میں ہے'۔

واضح رہے کہ دو ماہ قبل مرکزی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا گیا تھا۔

مرکزی حکومت پر نکتہ چینی

اور وہاں کرفیو نافذ کرنے کے بعد تمام مواصلاتی نظام کو بھی بند کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر کے متعدد دانشوران و انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

مرکزی حکومت کے اسی رویہ کے سبب ملک کے چند آئی.اے.ایس افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی تھی کہ ملک میں اختلاف رائے کو دبایا جارہا ہے جو کہ کسی بھی انسان کے جمہوری و بنیادی حقوق میں سے ہیں۔

بینگلورو کے ایڈوکیٹ ایم۔کے۔ میتری نے کہا کہ 'ملک میں جس طرح سے طلاق ثلاثہ بل کا پاس کیا گیا اور جس طریقے سے کشمیر کو خصوصی حیثیت کا درجہ دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا اس سے بی جے پی کی فسطائیت کا واضح طور پر اظہار ہوتا ہے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'بی. جے. پی کے اقتدار میں آنے کے بعد پارلیمنٹ گویا عوام مخالف پالیسیاں بنانے کا گڑھ بن گیا ہے، ملک کے دستور کو بالائے طاق رکھ کر، سارے قوانین کا گلا دبا کر عوام کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے'۔

میتری نے کہا کہ 'مرکزی حکومت ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کی فکر کرنے اور ملک کے اصل مسائل کو حل کرنے کے بجائے جذباتی موضوعات کو اپنا ایجنڈا بنا رہی ہے جو کہ کسی بھی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہے'۔

شہر کے معروف سماجی کارکن ڈاکٹر داؤد اقبال نے مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر میں ہورہے مظالم کی خلاف ورزی میں گزشتہ دنوں آئی. اے. ایس افسران کے مستعفی ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 'ملک کی جمہوریت نہایت نازک حالت میں ہے'۔

واضح رہے کہ دو ماہ قبل مرکزی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا گیا تھا۔

مرکزی حکومت پر نکتہ چینی

اور وہاں کرفیو نافذ کرنے کے بعد تمام مواصلاتی نظام کو بھی بند کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر کے متعدد دانشوران و انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

مرکزی حکومت کے اسی رویہ کے سبب ملک کے چند آئی.اے.ایس افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی تھی کہ ملک میں اختلاف رائے کو دبایا جارہا ہے جو کہ کسی بھی انسان کے جمہوری و بنیادی حقوق میں سے ہیں۔

Intro:فستائی طاقتوں سے ملک کی جمہوریت کو خطرہ


Body:فستائی طاقتوں سے ملک کی جمہوریت کو خطرہ

آرٹیکل 370 کے ساتھ نافذ کردہ ایمرجنسی اور آئی. اے. ایس افسران کے استعفے

بنگلور: طلاق ثلاثہ بل کا پاس کیے جانے اور کشمیر سے آرٹیکل 370 کا منسوخ کئے جانے کے طریقہ کار بی. جے. پی کی فستائیت کا واضح طور پر مظاہرہ کرتے ہیں. بی. جے. پی کے اقتدار میں آنے کے بعد پارلیمنٹ گویا عوام مخالف پالیسیاں بنانے کا گڑھ بن گیا ہے. ملک کے دستور کو بالائے طاق رکھ کر، سارے قوانین کا گلا دبوچ کر عوام کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے. ان خیالات کا اظہار کیا ایڈووکیٹ ایم. کے میتری نے.

میتری نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کی کوئی فکر نہیں، بجائے حکومت ملک کے اصل مسائل کو ہل کرنے کے بجائے جزباتی موضوعات کو اپنا ایجنڈا بنا رہی ہے جو کہ کسی بھی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ جس طرح بی. جے. پی کی مرکزی حکومت آئینی اداروں کو ہائی جیک کررہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہوگا ہے کہ آزاد ملک پر برٹش کے بعد اب فستائی طاقتوں کا قبضہ ہورہا ہے.

شہر کے معروف سماجی کارکن ڈاکٹر داؤود اقبال نے مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر میں ہورہے مظالم کی خلاف ورزی میں گزشتہ دنوں آئ. اے. ایس افسران کے مستعفی ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کی جمہوریت نہایت نازک حالات میں ہے.

یاد رہے کہ تقریباً 2 ماہ قبل مرکزی حکومت کے کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ساتھ جمو و کشمیر پر ایک غیر علانیہ ایمرجینسی کے نفاذ اور اس کے بعد جس طرح وہاں انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات رونما ہوئے، ملک بھیر متعدد دانشوران و انسانی دوست شدید اضطراب میں مبتلا ہوئے اور پھر چند آئی.اے.ایس افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ اختلافی رائے کو دبایا جارہا ہے جو کہ کسی بھی انسان کے جمہوری و بنیادی حقوق میں سے ہے.

ملک کے بگڑتے حالات کے پیش نظر سماجی کارکنان کی متفقہ رائے ہے کہ ان نازک حالات میں جب کہ اختلافی رائے کو دبانے کی کوششیں چل رہے ہیں، انصاف کے خاطر آواز بلند کریں اور مزاحمت کا راستہ اختیار کریں اور تمام تر طبقہ متحد ہوکر جدوجہد کو اپنا نصب العین بنائیں کہ یہ ملک میں آزادی کا سوال ہے.

بائٹس...
1. ایڈووکیٹ ایم. کے. میتری، کنوینر، بنگلورو مسلم لیڈر فورم
2. ڈاکٹر داؤد اقبال، سماجی. کارکن
3. سید نصر اللہ شریف، سماجی کارکن

Note... The video is being uploaded...


Conclusion:
Last Updated : Oct 1, 2019, 4:35 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.