بینگلورو کے ایڈوکیٹ ایم۔کے۔ میتری نے کہا کہ 'ملک میں جس طرح سے طلاق ثلاثہ بل کا پاس کیا گیا اور جس طریقے سے کشمیر کو خصوصی حیثیت کا درجہ دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا اس سے بی جے پی کی فسطائیت کا واضح طور پر اظہار ہوتا ہے'۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'بی. جے. پی کے اقتدار میں آنے کے بعد پارلیمنٹ گویا عوام مخالف پالیسیاں بنانے کا گڑھ بن گیا ہے، ملک کے دستور کو بالائے طاق رکھ کر، سارے قوانین کا گلا دبا کر عوام کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے'۔
میتری نے کہا کہ 'مرکزی حکومت ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کی فکر کرنے اور ملک کے اصل مسائل کو حل کرنے کے بجائے جذباتی موضوعات کو اپنا ایجنڈا بنا رہی ہے جو کہ کسی بھی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہے'۔
شہر کے معروف سماجی کارکن ڈاکٹر داؤد اقبال نے مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر میں ہورہے مظالم کی خلاف ورزی میں گزشتہ دنوں آئی. اے. ایس افسران کے مستعفی ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 'ملک کی جمہوریت نہایت نازک حالت میں ہے'۔
واضح رہے کہ دو ماہ قبل مرکزی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا گیا تھا۔
اور وہاں کرفیو نافذ کرنے کے بعد تمام مواصلاتی نظام کو بھی بند کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر کے متعدد دانشوران و انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
مرکزی حکومت کے اسی رویہ کے سبب ملک کے چند آئی.اے.ایس افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی تھی کہ ملک میں اختلاف رائے کو دبایا جارہا ہے جو کہ کسی بھی انسان کے جمہوری و بنیادی حقوق میں سے ہیں۔