ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں بی جے پی کے ایک حامی نوین کا فیس بک پر اشتعال انگیز پوسٹ شیئر کرنے اور اس کے بعد ڈی جے ہلی علاقے میں برپا ہوئے تشدد کے معاملے کی سماعت کے تعلق سے سماجی و رفاہی تنظیموں نے مطالبات کیے ہیں اور غیرجانبدارانہ سماعت کی وکالت کی ہے۔
خیال رہے کہ ان واقعات پر جو تحقیقات کی جاری ہیں وہ صرف تشدد کو لیکر ہیں جب کہ پہلے واقعہ سے متعلق کسی طرح کی جانچ نہیں کی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں شہر کی معروف تنظیم 'دی ہیلپنگ سیٹیزن' کے صدر عالم پاشاہ نے ہائی کورٹ میں سیکشن 428 کے تحت کریمینل پیٹیشن دائر کی ہے، جس میں مذکورہ تشدد کی اصل وجہ یعنی توہین رسالت پر مبنی نفرت انگیز پوسٹ کرنے اور اس کے پس پردہ سازش کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس پیٹیشن میں انہوں نے کورٹ سے درخواست کی ہے کہ توہین رسالت کے معاملے میں سی بی آئی کے مجسٹریٹ کی زیرنگرانی جانچ اور اوپن کورٹ میں عوامی سماعت کی جائے۔
عالم پاشاہ نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے اس کریمینل پیٹیشن کو منظور کر لیا ہے اور ریاستی حکومت کے متعلقہ محکموں کو نوٹسز بھی جاری کردیے ہیں۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے 'دی ہیلپنگ سیٹیزن' تنظیم کے صدر عالم پاشاہ نے بتایا کہ بنگلورو میں توہین رسالت اور اس کے بعد بھڑکے تشدد دونوں ہی معاملات ایک منصوبہ بند سیاسی سازش ہیں، جس کے ذریعے مسلم سماج کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور معاشرے میں نفرت پھیلانے کی مذموم حرکت کی گئی ہے۔