جھارکھنڈ اسمبلی کے مانسون سیشن میں نماز کے لیے کمرہ مختص کیے جانے کا معاملہ گزشتہ کئی دنوں سے ریاست میں موضوع کا بحث رہا ہے۔پورے سیشن کے دوران بی جے پی اس معاملے پر اختلاف کرتے ہوئے نظر آئی۔بی جے پی نے اسپیکر کو خط لکھ کر یہ مطالبہ کیا تھا کہ نماز کمرہ کے الاٹمنٹ کو منسوخ کردیا جائے یا پھر اسمبلی میں تمام مذاہب کو جگہ دی جائے۔بی جے پی کے بعد حکومت کی حلیف جماعت کانگریس کے رہنما اجے کمار نے اس تنازعہ پر ایک خط لکھا ہے جس میں مذہب کو جمہوریت کے مندر سے دور رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
مذہب کو سیاست سے الگ رکھنے کا مطالبہ
کانگریس کے سابق ریاستی صدر اجے کمار نے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین کو خط لکھ کر مذہب کو سیاست سے دور رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اسمبلی جمہوریت کا مندر ہے۔ اسے کسی بھی قسم کی مذہبی روایت سے دور رکھا جانا چاہیے کیونکہ اسمبلی ایک ایسی جگہ ہے، جہاں تمام ایم ایل اے، وزراء ریاست سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرتےہیں۔ انہوں نے لکھا کہ مذہب ایک طویل عرصے سے سیاست میں اہم کردار ادا کر رہا ہے لیکن سیاسی نظم و نسق اور مذہبی روایتیں دو مختلف پہلو ہیں، جنہیں آپس میں نہیں ملایا جانا چاہیے۔
بی جے پی کے ساتھ حکومت کو نشانہ بنانا
اپنے خط میں ڈاکٹر اجے کمار نے بی جے پی اور حکومت دونوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ہندوستان جیسا ملک جہاں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی مذہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں۔یہاں لوگ بھائی بہن اور دوستوں کی طرح متحد رہنا پسند کرتے ہیں۔اس لیے اگر کوئی سیاسی جماعت کسی خاص مذہب کی حمایت کرتی ہے تو وہاں بدامنی پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ملک اور مختلف مذاہب کے لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کرنے میں بھی مسائل پیدا ہوں گے اور یہ ملک کی ترقی میں رکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے۔
مذہب کو جمہوریت کے مندر سے دور رکھنے کی تجویز
اجے کمار نے وزیراعلی سے درخواست کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کی تجویز پر غور کیا جائے اور مذہب کو جمہوریت کے مندر سے دور رکھنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے لکھ اکہ یہ پوری ریاست کے مفاد میں ہوگا اور ہمارے لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
مزید پڑھیں:جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے مختص کمرہ تنازع پر کمیٹی تشکیل
واضح رہے کہ جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے علیحدہ کمرہ مختص کیے جانے پر بی جے پی نے سخت مخالفت کرتے ہوئے پورے ریاست میں احتجاج کیا۔ رانچی میں بھی پولیس کو اسمبلی گھیراؤ کے دوران لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ بی جے پی کی مخالفت کے پیش نظر اسپیکر نے 7 رکنی آل پارٹیز کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ یہ تنازعہ حل کیا جا سکے۔ یہ کمیٹی 45 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ کمیٹی کا جو بھی فیصلہ آئے گا ، نشست اس پر متفق ہو گی۔