جموں: جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے چند روز قبل کہا کہ امسال 20 سے 25 لاکھ نئے ووٹروں کا اندراج ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر مقامی افراد (جن میں غیر مقامی مزدور، کرایہ دار ، طلبہ وغیرہ شامل ہیں ) کے ساتھ ساتھ مسلح افواج بھی ووٹر کے طور پر اپنا اندراج کر سکتے ہیں۔ تاہم اس کی جموں کشمیر خاص طور پر وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شدید مخالفت کی۔ وہیں جموں کشمیر میں والمیکی سماج کے لوگوں نے اس فیصلے کو خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اس فیصلے سے والمیکی سماج کے لوگ جموں کشمیر اسمبلی انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈال سکتے ہے۔Valmiki Samaj Reaction on inclusion of Voters in JK
والمیکی سماج جموں کشمیر کے صدر گورو بٹی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 70 برسوں سے جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں والمیکی سماج کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں تھا اور ہم اس فیصلے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کا وہ پڑے پیمانے پر خیر مقدم کررہے ہیں کیونکہ وہ پہلی بار جموں کشمیر میں اپنی مرضی کی سرکار منتخب کرنے کے حقدار ہوں گے۔jk valmaki Samaj president Gaurav Batti
گورو بٹی نے کہا کہ بھارت کا ہر قانون اب جموں و کشمیر میں نافذ ہے جس کے بعد اب انہیں یہاں ووٹنگ کا حق ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مفتی محمد سعید نے اترپردیش میں پالیمانی انتخابات میں حصہ لیا تو جموں و کشمیر میں باہر کے لوگ ووٹ ڈالنے کا حق کیوں نہیں رکھتے؟
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی مرحوم بخشی غلام محمد کے دور حکومت میں وہ پنجاب سے سے یہاں آئے تھے اور انہیں یہاں کے باشندے کا حق حاصل دینے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم بدقسمتی کی وجہ سے ان سے کیا گیا وعدہ برسوں تک پورا نہیں کیا گیا لیکن 5 اگست 2019 میں دٖفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد وہ برسوں سے جموں و کشمیر کے باشندے کا حق حاصل ہونے میں کامیاب ہوئے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں صفائی کرمچاریوں کی جانب سے ہڑتال کال کے بعد سابق وزیر اعلی مرحوم بخشی غلام محمد نے اس طبقے کے لوگوں کو جموں میں صفائی ستھرائی کے کام کے لیے پنجاب سے لایا تھا اورا نہیں وعدہ کیا گیا کہ انہیں یہاں کی شہریت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: