آج تقریبا 11 مہینوں کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ پھر سے شروع ہونے لگا ہے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے گاڑی والوں کو دس کی بجائے پانچ ہی سواری اور اٹھانے پڑتی ہے جس سے عام لوگوں کو دوگنا کرایہ ادا کرنا پڑ رہا ہے، وہی پٹرول اور ڈیزل کے دام بھی آسمان کو چھو رہے ہیں جس سے نہ صرف یہ پبلک ٹرانسپورٹ متاثر ہو رہا ہے عام لوگوں کو بھی اس سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگرچہ پبلک ٹرانسپورٹ پبلک کے لئے ہوتا ہے وہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا پبلک کے لئے مشکل ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے ایک مسافر غلام محی الدین نے بات کرتے ہوئے کہا پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے پانچ ہی افراد کو بیٹھنے کے لئے کہتے ہیں تاہم ان سے دوگنا کرایہ لیا جاتا ہے جو ان کے بس میں نہیں ہوتا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری وادی کے لوگ گھروں کے اندر ہی بیٹھے تھے اور عام لوگ دوگنا کرایہ نہیں دے سکتے ہیں۔ اب اگر سرکار ہی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کرتی جس سے گاڑی والوں کو بھی دوگنا کرایا نہیں لینا پڑتا اور عام لوگوں کو بھی راحت ملتی۔
اس حوالے سے ڈرائیور فاروق احمد نے بات کرتے ہوئے کہا 'میں پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہوں آج گیارہ مہینوں کے بعد ہم کام پر نکلے ہیں لیکن ہمیں دس کے بجائے پانچ افراد کو بٹھانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے سوار افراد کو دوگنا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے، لیکن ہم جانتے ہیں آج لوگوں کے اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ دوگنا کرایا ادا کر سکتے ہیں'۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہر ایک طبقہ متاثر ہوا ہے ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں تیل کی قیمتوں میں کمی کرے تاکہ عام لوگ خاص کر گاڑی والے حضرات کہ اہل و عیال فاقہ کشی پر مجبور نہ ہو۔